ڈاکٹر شہناز نبی کی پہلی ادبی شناخت ایک شاعرہ کی ہے۔ زندگی کی خوبصورتیوں اور زندگی کی تلخیوں سے لبریزخوبصورت نظمیں اور غزلیں کہنے والی ایک شاعرہ کی حیثیت سے ان کی شناخت مستحکم ہو چکی ہے۔ تنقید نگار کی حیثیت سے ان کا بنیادی حوالہ تو ترقی پسند ہونے کا ہے، لیکن ان کے ہاں ترقی پسند رویوں کے ساتھ تنقید کے نئے عالمی موضوع فیمنزم، تانیثیت کا گہرا اثر ملتا ہے۔ اسی اثر کا نتیجہ ہے کہ ان کے مضامین کے مجموعہ کا نام بھی ’’تانیثی تنقید ‘‘ہے۔۹ مضامین پر مشتمل یہ مجموعہ کلکتہ یونیورسٹی کی جانب سے شائع کیا گیا ہے۔ شعرو ادب کی دنیا میں لکھنے والی خواتین کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ لیکن ڈاکٹر شہناز نبی اپنے ان مضامین میں خواتین قلمکاروں کی اہمیت کے ساتھ، انسانی معاشرہ میں خواتین کی اہمیت اور قدروقیمت کو بھی پوری طرح اجاگر کر رہی ہیں۔ اردو میں تانیثی ادب پر قدرے کم لکھا گیا ہے۔ جو لکھا بھی گیا ہے وہاں ترسیل میں تھوڑی دشواری پیش آرہی ہے۔ لیکن شہناز نبی کے مضامین بہت حد اس خلا کو پورا کررہے ہیں۔فہرست
معروض-اُمِ جلوہ آفریں یوسف زئی 7
تانیثی تنقید:شہناز نبی-حیدر قریشی 11
پیش لفظ-ڈاکٹر شہناز نبی 21
1- عورت اور لغات 23
2- اُردو میں نسائی نظموں کے موضوعات 31
3- مرد ادیبوں کے فکشن میں عورت کا تصور اور کردار 45
4- اُردو نظم کے فروغ میں خواتین کا حصہ 57
5- خواتین افسانہ نگاروں کی تخلیقی حسیت 67
6- اُردو شاعرات کی نظموں میں لسان کا عمل 77
7- اکبر الٰہ آبادی اور تعلیمِ نسواں 95
8- سجادظہیرکا اشتراکی نظریہ اور خواتین قلم کار 107
9- فراقؔ کا تصورِ عشق 119
ضمیمے
1- تانیثیت:ایک تنقیدی تھوری-ڈاکٹرعتیق اللہ 143
2- تانیثیت کے بنیادی مقدمات-پروفیسر ابو الکلام قاسمی 165
3- خواتین اُردو اَدب میں تانیثی رجحانات-ترنم ریاض 176 ورلڈ ویو پبلشرز سے بہت جلد شائع ہو رہی ہے
تمھارے نام آخری خط
آج سے تقریباً پندرہ سال قبل یعنی جون 2008میں شمس الرحمٰن فاروقی صاحب نے ’اثبات‘ کااجرا کرتے ہوئے اپنے خطبے...