ڈاکٹر شاہد مسعود ۔۔۔۔۔اینڈ آف ٹائم
دنیا کے عظیم فلاسفر،دانشمند اور مفکر سیاست ڈاکٹر شاہد صاحب آجکل مشکلات میں پھنسے ہیں ۔۔۔۔ان کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے ،تھوڑا سا اس حوالے سے بھی بات کر لیتے ہیں ۔۔۔ایک بہت بڑے ٹاک شو میں جس کا نام ہے لائیو ودھ ڈاکٹر شاہد مسعود ۔۔۔۔ایک تحقیقاتی قسم کا ٹاک شو ہوا ۔۔۔۔اس ٹاک شو میں ڈاکٹر صاحب نے فرمایا زینب ریپ کیس کے مجرم عمران علی کے پاکستان کے مختلف بنکوں میں سنتیس بنک اکاونٹس ہیں جس میں لاکھوں ڈالر پڑے ہیں ۔۔۔عمران علی کا تعلق ایک بین الااقوامی جنسی گروہ سے ہے ۔۔۔۔۔پاکستان کے کچھ وفاقی وزراٗ بھی اس کی پشت پناہی کررہے ہیں ۔۔بلا بلابلا ۔۔۔ڈاکٹر شاہد المعروف اینڈ آف ٹائم سرکار نے اپنے ٹی وی شو میں کل اٹھارہ الزامات لگائے ۔۔۔اس کے بعد دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس عظیم اور لیجنڈ سیاسی اداکار یا فنکار نے فرمایا کہ اگر اس کے یہ الزامات غلط ثابت ہوں تو انہیں چوک پر پھانسی پر لٹکا دیا جائے ۔۔۔۔ڈاکٹر شاہد کے تمام الزامات کی تحقیقات کی گئی ،جے آئی ٹی نے اینڈ آف ٹائم والے ڈاکٹر شاہد صاحب کے تمام الزامات کو جھوٹا اور من گھڑت قراردیکر مسترد کردیا ۔۔۔ایف آئی ائے نے بھی اپنی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی ،جس میں کہا گیا تھا کہ تمام الزامات جھوٹے اور من گھڑت تھے،ایک افسانوی خیال تھا جو ڈاکٹر صاحب نے تحقیقی انداز مین پیش کیا ۔۔۔اور لاکھوں انسانوں کو بے وقوف بنایا ۔۔۔گزشتہ روز جب وہ عدالت میں اس حوالے سے پیش ہونے جارہے تھے تو صحافیوں نے انہیں گھیر لیا اور پوچھا ،سرکار یہ بتائیں کہیں آپ عدالت میں معافی مانگنے تو نہیں جارہے ہیں ؟ڈاکٹر شاہد نے جواب دیا ،سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔۔۔جب اینڈ آف ٹائم سرکار عدالت میں جج صاحب کے سامنے روبرو پیش ہوئے تو عدالت میں بیٹھے چیف جج نے فرمایا سرکار آپ کے تو تمام دعوے جھوٹے نکلے ،تمام الزامات ردی کے کاغذ نکلے ،اس پر محترم نے فرمایا کہ ان کے دعوے ثابت نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ تمام دعوے جھوٹے ہیں ۔۔۔مزید یہ ارشاد فرمایا کہ ان دعووں کی جانچ پڑتال کرنا ایف آئی اے کا کام تھا ۔۔۔ایف آئی ائے کے بس میں یہ نہیں کہ وہ درست انداز میں جانچ پڑتال کرسکے۔۔۔اس کے بعد محترم نے پراعتماد ہو کر دو مرتبہ عدالت عظمی سے معافی مانگی ۔۔۔چیف جج کے سامنے کہا کہ انہیں معاف کردیا جائے ۔۔۔اس پر چیف جج جناب ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے فرمایا کہ ڈاکٹر صاحب آپ نے معافی مانگنے میں بہت دیر کردی ہے ۔۔۔اگر آپ کے دعوے پروپگنڈہ تھے ،جھوٹ تھے ،تو شروع میں ہی آپ کو معافی طلب کر لینی چاہیئے تھی ۔۔۔اب معافی کا وقت گزر گیا ۔۔چیف جج نے یہ بھی فرمایا کہ آپ تو کہہ رہے تھے کہ اگر الزامات جھوٹے ہوں تو مجھے پھانسی دے دی جائے ۔۔۔۔۔اب آپ معافی مانگ رہے ہیں ؟عدالت میں پیشی کے بعد جب دوبارہ وآپس آئے تو محترم کو صھافیوں نے گھیر لیا اور کہا کہ چیتے آپ نے تو کہا تھا کہ معافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ،پھر عدالت میں جاکر کیوں بلی بن گئے اور دو بار معافی طلب کر ڈالی ،اس پر اینڈ آف ٹائم والی سرکار نے آئیں بائیں شائیں کی ۔کچھ جواب نہ بن پڑا تو آرام سے پتلی گلی سے چلتے بنے ۔۔۔۔۔صحافی سوال کرتے رہے اور وہ پریشان مسکراہٹ کے ساتھ نو دو گیارہ ہو گئے ۔۔۔ڈاکٹر شاہد کا کیس باقی صحافیوں کے لئے ایک سبق ہے کہ وہ پروپگنڈے اور جھوٹ کی بجائے وہ خبریں دیں جن پر انہیں سو فیصد یقین ہو کہ یہ خبر درست ہے ۔۔۔اور یہ کہ اگر غلط خبر دے دی ہے تو وقت پر معافی مانگ لیں ۔۔ڈاکٹر صاحب نے میڈیا پر یہ بھی فرمایا کہ حقیقی مسئلہ ڈارک ویب پیج کا ہے ۔۔۔وہ ڈارک ویب پیج جس پر تمام ثبوت تھے وہ ڈیلیٹ کردی گئی تھی ۔۔اب مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ ڈارک ویب پیج پر بنک اکاونٹس کی تفصیلات کیسے ہو سکتی ہیں ،ڈاکٹر شاہد مسعود جیسے لوگوں نے پوری قوم کو چوتیا بنایا ہوا ہے ،اس لئے میری قوم سے بھی اپیل ہے کہ وہ ایسے اینکرز کے پروپگنڈے اور جھوٹ سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں ۔۔۔چیف جج نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈاکٹر صاحب آپ نے سنگین الزامات لگائے تھے ،آپ نے انٹرنیشنل پورنو گرافی کے رنگ کا زکر کیا تھا ۔۔۔۔۔ آپ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ پاکستان کے وفاقی وزراٗ بھی اس گھناونے کام میں ملوث ہیں ،آپ نے کہا میرے پاس تمام ثبوت ہیں ،اتنا جھوٹ بول کر آپ نے خود کو پھسا لیا ،اب ڈاکٹر صاحب 12 مارچ کو دوبارہ عدالت مین پیش ہوں گے ۔۔ان پر فرد جرم لگے گی ،امید ہے ڈاکٹر شاہد جیسے اینکرز پر پابندی عائد کرے گی ،اس کے علاوہ عدالت کا وقت برباد کرنے پر اور دوسروں پر جھوٹے الزامات لگانے پر انہیں قرار واقعی سزا بھی دی جائے گی ۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ ایک ایسی ججمنٹ دی جائے گی جس سے ہمارا الیکٹرانک میڈیا بہتر ہو ۔۔۔اب دیکھتے ہیں عدالت کیا فیصلہ سناتی ہے ۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔