ڈاکٹر مشتاق احمد وانی
ڈاکٹرمشتاق احمد وانی صاحب تحصیل و ضلع ڈوڈہ ریاست جموں و کشمیر کے محلہ سروال گاؤں بہوتہ میں پیدا ہوئے۔ان کی تعلیمی قابلیت قابل ستائش ہیں۔انھوں نے ایم اے،بی ایڈ،نیٹ،پی ایچ ڈی اور ڈی لٹ کی اعزازی ڈگری تک اپنے کھاتے میں جمع کررکھی ہے۔مشتاق احمد وانی مطالعہ کے ساتھ ساتھ اپنا قلمی سفر بھی جا ری رکھے ہوئے ہیں۔وہ گذشتہ دو دہائیوں سے تسلسل کے ساتھ لکھ رہے ہیں۔ادب کے ساتھ ان کی رغبت ابتدا سے تھی اور ارود ادب کے ذوق و شوق میں ہی انھوں نے کئی غیر معمولی کارنامے انجام دیے ہیں۔انھوں نے قلم اور کتاب کے ساتھ آج سے بیس برس قبل جو رشتہ اُستوار کیاتھا جس میں اتنے برس گزر جانے کے باوجودبھی کوئی کمی و بیشی نہیں آنے دی۔یہاں تک کہ اس میں مزید جان اور زندگی بھر دی ہے۔ان میں لکھنے کی تڑپ ہے،جذبات و احساسات کی گہرائی تک پہنچنے کی بھوک ہے ۔یہ احساس ان کے خون میں حرارت پیدا کرتا ہے۔آج جب ان کی تحریریں پڑھتے ہیں تو ان میں یہی حرارت نظر آتی ہے۔تخلیق کار جب ماحول کا مشاہدہ اپنے تخلیقی روپ میں کرتا ہے تو اس کے سامنے موضوع کی بنیادی اہمیت ہوتی ہے۔اگر اس کا موضوع حالات سے مطابقت وموافقت رکھتا ہے تو ظاہر ہے پہلے موضوع ہی قاری میں دلچسپی کا عنصر پیدا کر سکتا ہے۔اس طرح کسی بھی تخلیقی فن پارے میں موضوع کی حیثیت اور اہمیت بنیادی ہوتی ہے۔اس کے بعد فن پارے کی گہرائی و گیرائی پر نظر پڑتی ہے اور اگر تخلیق میں دونوں خصوصیات موجود ہیں تو تخلیق کار کی شخصیت کا قاری پر بڑا اثر پڑھ سکتا ہے۔ڈاکٹر مشتاق احمد وانی عصری حالات و واقعات کا بڑی گہرائی سے مشاہدہ کرتے ہیں ۔وہ بالکل نئے موضوعات کو اپنی تخلیقات کا حصہ بناتے ہیں۔
#ڈاکٹر_مشتاق_احمد_وانی کی تحقیقی ،تخلیقی اور تنقیدی خدمات قابل تعریف ہے۔انھوں نے وادی کے افسانوی ادب میں بھی اچھا خاصا اضافہ کیا ہے۔ان کی افسانوی کتابوں میں’’ ہزاروں غم‘‘(افسانے)،’’میٹھا زہر‘‘(افسانے)،’’اندر کی باتیں‘‘(افسانے) خاص ہیں۔اس کے علاوہ ایک افسانوی مجموعہ "قبر میں زندہ آدمی" زیر طبع ہے۔ان کی تنقیدی تصانیف میں’’آئینہ درد آئینہ‘‘(تحقیق و تنقید)،’’اعتبار و معیار‘‘(تحقیقی و تنقیدی مضامین)،’’اردو ادب میں تانیثیت‘‘(تحقیق و تنقید) اور شعور بصیرت(تحقیق و تنقید) قابل ذکر ہیں۔ان کا ایک تحقیقی مقالہ بعنوان‘‘تقسیم کے بعد اردو ناو ل میں تہذیبی بحران‘‘بھی منظر عام پر آچکا ہے۔وانی صاحب کو انعام و اکرام سے نوازا جا چکا ہے۔انہیں یوپی اردو اکادمی ایوارڈ،بہار اردو کادمی ایوارڈ،گلوبل ایچیور ایوارڈ،کرشن چندر ایوارڈ وغیرہ شامل ہیں۔حیدر آباد سینٹرل یونیورسٹی اور جموں یونیورسٹی میں مشتاق احمد وانی پر تحقیقی کام ہوا ہے۔
ڈاکٹر مشتاق احمد وانی کی تخلیقات اور مضامین ہندوستان و بیرون ملک کے معیاری اور موقر رسائل میں چھپتی ہیں۔وہ مختلف ریاستوں کا ادبی غرض و غایت سے دورہ بھی کر چکے ہیں۔اگر اکیسویں صدی کے حوالے سے بات کریں تو مشتاق احمد وانی ریاست جموں و کشمیرکے پہلے ڈی لٹ اعزاز یافتگان ہیں۔ان دنوں وانی صاحب بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی میں بحیثیت اسسٹنٹ پروفیسر تدریسی فرائض انجا دے رہے ہیں۔
15جولائی 2018کوسرینگر میں منعقد ہونے والے قومی یک روزہ سمینار میں ڈاکٹر مشتاق احمد وانی کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔سمینار کے لیے جموں سے وانی صاحب کے علاوہ فاروق مضطر صاحب بھی تشریف لارہے ہیں۔ہم دونوں صاحبان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
"