حق گو اور بیباک ادیب شہاب ظفر اعظمی کے بقول '' خفیہ دستہ کے مالک اور جناتی ادیب:ڈاکٹرمنصورخوشتر' '#
ادیب تین طرح کے ہوتے ہیں۔ایک پیدائشی ،دوسرے مطالعاتی اورتیسرے جناتی۔پہلی قسم کے ادیب جاودانی ہوتے ہیں۔دوسرے طبقے کے ادیب زمانی ہوتے ہیں۔تیسراگروہ جناتی ادیبوں کاہے ان کاحال یہ ہے کہ جب تک انہیں جناتوں کاسہاراہے وہ بہت ہی بڑے ادیب ہیں مگرجیسے ہی ان سے بغاوت ہوئی ویسے ہی ان کاوجود ختم۔
جناتی ادیبوں سے دوسری قسم کے ادیبوں کابڑانقصان ہوتاہے۔دن رات محنت کرکے بے چارہ لکھتاہے مگراس کاکوئی پرسان حال نہیں ہوتاجب کہ جناتی ادیب ’’کن فیکن‘‘کے ذریعے پوری دنیامیں شہرت حاصل کرلیتاہے اورعام قاری اسے سب سے بڑاادیب تصورکرنے لگتاہے۔دن رات اس کی جہالت کاڈھنڈوراپیٹنے والے قلم کاربھی اس کے فلیپ پر اسے دنیاکاسب سے بڑاادیب قراردیدیتے ہیں۔ ایسے ہی ایک جناتی ادیبوں میں ابھرتے ہوئے ادیب ڈاکٹرمنصورخوشترہیں۔جن کے پاس چھوٹے بڑے جناتوں کی ایک بڑی جماعت ہے جوہردم ان کی خدمت میں حاضررہتے ہیں۔جیسے ہی حکم ہوافوراغزلیں،نظمیں،مضامین،اداریہ اورکتابیں حاضر کردیتے ہیں۔ان میں چھوٹے جنات توبے روزگاری کی مارجھیل رہے ہوتے ہیں جن کوبناشکرکی کھیرپربھی دم کرکے کھلادوتووہ بس میں آجاتے ہیں اورتابع فرمان ہوجاتے ہیں،بعض جنات اپنے نام سے مقالہ شائع کروانے کے لیے طوعاوکرہاان کے لیے لکھتے ہیں۔جب کہ کچھ بڑے بڑے مونچھوں والے جنات بھی اس بدعنوانی میں ملوث ہیں۔وہ اپنے چائے پان کے پیسے بچانے کے لیے گاہے بگاہے ان کے لیے لکھتے رہتے ہیں۔اس طرح ان کاپانچ دس روپے بچ جاتے ہیں اورنام بھی مفت میں چھپ جاتاہے۔
اب سوال یہ ہے کہ بیچارہ بیچ والاادیب جو ’مطالعاتی ‘قسم کاہے ۔محنت ومزدوری کرکے کشت ادب میں کچھ فصل اگاتاہے تاہم کوئی اسے گردانتاہی نہیں۔نہ اس کے پاس اتنے پیسے ہے کہ وہ جناتوں کوخریدسکے اورنہ ہی عمل تسخیر۔
جناتوں کی بھی اپنی ایک انجمن ہے جس میں مختلف صنف کے ماہرین جمع ہوتے ہیں موقع ومحل کے حساب سے اپنے آقا کے لیے لکھتے رہتے ہیں اورجونذرانہ ملتاہے آپس میں مل بانٹ کرلے لیتے ہیں۔بیچارے جنات بھی کیاکرے ……….. ایسے جناتی ادیبوں کوجانتے سب ہیں مگرزبان نہیں کھولتے کہ کہیں اس کونگل نہ جائے۔چناں چہ دوسری قسم کے ادیبوں کو بھی یاتوعمل تسخیرسیکھناہوگایاپھرایک انجمن بنانی ہوگی جس میں جناتوں کودوربھگانے اورادب کواس کے سائے سے نجات دلانے کابیڑااٹھاناہوگا۔مجھے لگتاہے اگراس طرح کی کوئی انجمن وجودمیںآجائے توادب سے جناتوں کاسایہ اٹھ جائے گا جوادب اورادیب دونوں کے حق میں مفیدہوگا۔
اس انجمن کی صدارت کے لیے ڈاکٹرشہاب ظفراعظمی کاانتخاب میرے خیال میں بہتررہے گا۔کیوں کہ ڈاکٹرشہاب ظفراعظمی نے توصاف لفظوں میں منصورخوشترکے خفیہ دستوں اورجناتوں کی جانب اشارہ کردیاہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اس خفیہ دستہ کوکیسے بے نقاب کیاجائے اور ان جناتوں کوکیسے شیشی میں قیدکیاجائے تاکہ ادب کواس کے سائے سے نجات دلایاجاسکے۔اس کے لیے ہم ایک انجمن کی تشکیل دیناچاہتے ہیں تمام ادب دوست اورقارئین سے درخواست ہے کہ اس کانام اورنوعیت بتائیں۔
اخیرمیں شہاب ظفراعظمی کے جملے رقم کرنامناسب ہوگا:
’’کچھ لوگوں کوشبہ ہے کہ موصوف یاتوکوئی خفیہ دستہ تشکیل دے چکے ہیں جوان کے سارے ی کام چٹکیوں میں کردیتاہے یاکوئی جن قابومیںآگیاہے جو’’حکم میرے آقا‘‘کامظاہرہ کرتے ہوئے کرہائے نمایاں انجام دیتارہتاہے‘‘۔(حوالہ منصورخوشتر:ہمہ جہت فنکار،ص 26)
ڈاکٹرشہاب ظفر اعظمی قابل مبارک بادہیں کہ انہوں نے حق گوئی میں جرات وبیباکی سے کام لیاہے ۔اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ان جناتوں کاپتالگائیں اورخفیہ دستہ کوبے نقاب کریں۔
خیراندیش…………دوسری قسم کا ادیب
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔