ہندوستان اور پاکستان کے لوگ جہاں بھی جاتے ہیں وہ اردو زبان کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں اور جب پاک و ہند کے ادباء، شعراء اور شاعرات دنیا کے کسی بھی ملک اور خطے میں جا کر بستے ہیں تو وہ وہاں اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی اور اور فروغ کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ، روس، چین، فرانس، جرمنی، سعودی عرب، دبئی اور جرمنی و دیگر ممالک میں اردو زبان و ادب کی بے مثال اور بے لوث خدمت کی جا رہی ہے ۔ دنیا کے ایک عامر مطلق حکمران ہٹلر کی سرزمین جرمنی میں بھی اردو زبان و ادب زندہ اور تابندہ ہے جس کے لیے وہاں مقیم ہند و پاک کے ادباء، شعراء اور شاعرات قابل تحسین ہیں اور ان کے تاریخی کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔ میرے ناقص علم کے مطابق اس وقت جرمنی میں اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی اور اور فروغ کے لیے پاکستانی نژاد ادیبہ اور شاعرہ محترمہ ڈاکٹر عشرت معین سیما کا کردار سب سے زیادہ اور نمایاں ہیں ۔ ڈاکٹر سیما صاحبہ کے علاوہ ایک اور پاکستانی نژاد ادیبہ، شاعرہ اور مذہبی اسکالر ڈاکٹر طاہرہ رباب صاحبہ بھی کی بھی اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی اور فروغ کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔
جرمنی میں اردو زبان و ادب کی خدمت میں پیش پیش دیگر اہم ادبی شخصیات میں ممتاز افسانہ نگار وحید قمر صاحب کا نام بھی اہم کردار ادا کرنے والی اہم ادبی شخصیات میں سرفہرست ہے جن کا تعلق انگلستان سے ہے ۔ انہوں نے انٹرنیٹ اور فیس بک کے ذریعے دنیا بھر کے اردو ادیبوں سے قریبی رابطہ قائم کر رکھا ہے اور وہ جرمنی میں ہر سال اردو کے ادباء کا ایک میلہ کا اہتما بھی کرتے ہیں ۔ ڈاکٹر عشرت معین سیما صاحبہ کا جرمنی میں اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی اور فروغ کے لیے سب سے بڑا کام ریڈیو برلن میں اردو نشریات کا آغاز کرنا اور " جرمنی میں اردو " کے نام سے ایک کتاب کی اشاعت ہے ۔ یہ ان کی ایک تاریخی اہمیت کی حامل تحقیقی تصنیف ہے جس میں جرمنی میں اردو زبان و ادب کی پوری تاریخ قلمبند کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
ڈاکٹر عشرت معین سیما صاحبہ کی یہ کتاب جرمنی میں اردو کے حوالے سے ایک معتبر تحقیقی کتاب ہے۔ اس میں ڈاکٹر صاحبہ نے کل 20 باب باندھے ہیں اور جرمنی میں اردو کے حوالے سے اہم موضوعات پر بڑی سیرحاصل تحقیق پیش کی ہے۔ انہوں نے جرمنی میں اردو کی تاریخ سے لے کر آج تک کے عہد کے ادوار کو یکجا کر دیا ہے جن میں سے چند موضوعات درج ذیل ہیں ۔
جرمنی میں اردو کا ایک جائزہ ۔
جرمنی میں اردو کا حال۔
اردو زبان میں جرمن ادب کے تراجم
اردو زبان کے یورپی زبانوں کے ساتھ لسانی رابطے اور جرمن زبان کے ساتھ تعلقات۔
روایتی جرمن زبان و ادب اور ہندی اردو پر اس کے اثرات۔
وولف گانگ گوئٹے کا تعارف
گوئٹے اور اقبال کے افکار و فن جرمن اور اردو ادب میں ایک رابطہ
جرمنی میں اردو زبان و ادب سے وابستہ تنظیموں ، شعراء ادباء اور خدمت گاروں کا مختصر احوال
ڈاکٹر سیما صاحبہ 6 جون 1968 کو کراچی پاکستان میں پیدا ہوئیں انہوں نے ابتدائی تعلیم کراچی کے دستگیر گورنمنٹ اسکول سے حاصل کی جس کے بعد اپوا گرلز کالج اور اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے ابلاغ عامہ میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ۔ ڈاکٹر سیما صاحبہ نے اٹلی، جرمنی اور سوئیٹزرلینڈ سے مختلف موضوعات پر اعلی تعلیم حاصل کی ۔ وہ ایک خوب صورت ادیبہ، شاعرہ، مترجم اور صحافی ہیں ۔ انہوں نے 1982 سے شاعری شروع کی محسن بھوپالی صاحب کی شاگردی اختیار کی ۔ ڈاکٹر سیما نے 1985 سے افسانہ نگاری بھی شروع کی ۔ شاعری میں ان کی پسندیدہ صنف غزل ہے لیکن وہ غزل اور نظم دونوں اصناف میں خوب طبع آزمائی کرتی ہیں ۔ مرزا غالب اور فیض احمد فیض ان کے پسندیدہ شعراء ہیں ۔ اب تک ان کی 5 کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں 2 شعری مجموعے " جنگل میں قندیل " اور "آئینہ مشکل میں ہے " جبکہ نثر میں ان کی 3کتابیں شائع ہوئی ہیں ۔ ڈاکٹر سیما صاحبہ پچھلے 28سال سے جرمنی میں مقیم ہیں ماشاءاللہ وہ بہترین ازدواجی زندگی گزار رہی ہیں اولاد میں قدرت نے ان کو 2 بیٹیوں سے نوازا ہے ۔ ڈاکٹر عشرت معین سیما صاحبہ کی شاعری سے چند منتخب اشعار قارئین کی نذر کرتا ہوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی نے ہاتھ ملایا تھا سیما چاہت سے
ہتھیلیوں میں ہماری سدا رہی خوشبو
شہر کا شہر ہی ویران ہوا جاتا ہے
یعنی اک حشر کا سامان ہوا جاتا ہے
پہلے اک عرض تمنا پہ بچھے جاتے تھے
اب مرے حکم کی تعمیل کہاں ممکن ہے
خود فریبی کی کسی حد کو نہیں مانتی ہے
قامت شوق کسی قد کو نہیں مانتی ہے
بوئے گل ہو کہ ہوا ہو کہ وبا ہو
اتنی سرکشی ہے کہ سرحد کو نہیں مانتی ہے
ڈاکٹر عشرت معین سیما