محترم و مکرم ڈاکٹر ادریس رانا صاحب بہت سادہ طبعیت ،باوقار لباس، درویش صفت، محب وطن، اسلامی ثقافت کے علمبردار، پنجاب دھرتی کے بطل جلیل، نکتہ سنج ادیب، پنجابی زبان کے حقوق کی جنگ لڑنے والے مجاہد، مشفق و ہمدرد سماجی رہنما ، مجسمہ شرافت، غرض رانا صاحب کی زندگی کے بے شمار حسین پہلو اہل نظرسے داد وصول کرتے رہتے ہیں ۔ان کا دھیما مزاج ان کی شیریں گفتاری سے ہم آہنگ ہوتا ہے ۔۔۔ بات کرتے ہیں تو لفظوں سے پھول جھڑتے ہیں ۔۔۔
ہنس مکھ چہرہ، سادہ مزاج، تواضع و انکساری کے پیکر جس کی گواہی ہر وہ انسان بلا جھجک دے گا، جن کی ان سے ایک دفعہ بھی ملاقات ہوئی ہے، آپ کے اخلاق حسنہ دیکھ کر ہمیں اپنے اخلاق پر شرمندگی کا احساس ہوتا ہے، جس مجلس میں ہوتے ہیں اس میں بوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ ملنے والے کو اپنا بنانے کا فن کوئی رانا صاحب سے سیکھے؟۔اپنی خوبصورت عادات و ملنساری کی وجہ سے دوستوں اور سماجی حلقوں میں ہردلعزیز ہیں ۔۔۔جو ان سے ایک بار مل لیتا ہے’ وہ پھر بار بار ان سے ملنے کا متمنی رہتا ہے ۔
ڈاکٹر ادریس رانا کو اس بات کا قلق رہتا ہے کہ ہمارا معاشرہ احساسِ زیاں سے محروم ہوتا چلا جا رہا ہے ۔مسلسل شکستِ دِل کے باعث افراد بے حسی کا شکار ہو گئے ہیں۔ جس معاشرے میں جاہل اپنی جہالت کا انعام حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں وہاں وقت کے ایسے سانحات کو کس نام سے تعبیرکیا جائے۔ موجودہ دور میں مادی دور کی لعنتوں نے زندگی کی اقدارِ عالیہ اور درخشاں روایات کو شدید ضعف پہنچایا ہے ۔ رانا صاحب جیسے درد دل دانشور کو ان باتوں کا شدید احساس رہتا ہے اور یہی پیغام وہ اپنی مختلف محکموں میں دی جانے والی ٹریننگ میں دیتے رہتے ہیں۔ پنجابی زبان و ادب کے اس زیرک ،فعال ،مستعد اور بے لوث خدمت گار نے بڑے زوروں سے اپنے آپ کو منوایا ہے ۔وہ ایک وسیع المطالعہ دانشور ہیں ۔پاکستان کی بہت سی زبانوں پر انھیں خلاقانہ دسترس حاصل ہے ۔ دنیا کے کلاسیکی ادب کا انھوں نے عمیق مطالعہ کیا ہے۔عالمی کلاسیک میں انھوں نے ہمیشہ گہری دلچسپی لی ہے۔ وطن کی محبت ان کے ریشے ریشے میں سما چکی ہے ۔وطن کی محبت سے ان کے مشام جاں معطر رہتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ حب وطن
بلاشبہ ملک سلیمان ؑسے کہیں زیادہ سکون بخش اور وطن کے کانٹے تو سنبل و ریحان سے بھی زیادہ پرکیف ہوتے ہیں ۔ان کی حب الوطنی ،علم دوستی ،ادب پروری ،خلوص ،دردمندی ، انسانی ہمدردی اور انسانیت نوازی ان کا سب سے بڑا اعزاز وامتیاز ہے ۔ انھوں نے وطن اور اہل وطن کے ساتھ اپنی والہانہ محبت اور قلبی وابستگی کو برقرار رکھا ہے ۔ وہ حریت فکر کے ایسے مجاہد ہیں جنھوں نے ارضی اور ثقافتی حوالے سے وطن اور اہل وطن کی خدمت کو اپنا شعار بنا رکھا ہے ۔اپنے وطن اور اہل وطن کے سا تھ انھوں نےجو عہد وفا استوار کر رکھا ہے اسے وہ علاج گردش لیل ونہار قرار دیتے ہیں ۔وہ حریت فکر کے عظیم مجاہد ہیں ۔انھوں نے ہمیشہ جذبوں کی صداقت کا بھرم بر قرار رکھا ہے ۔انسانیت کے وقار اور سر بلندی کے لیے ان کی خدمات کو پوری دنیا میں سراہا گیا ہے ۔
میرے ساتھ چھوٹے بھائیوں کی طرح شفقت کرتے ہیں ۔۔ایسے سراپا اخلاص و مروت انسان کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہیں ۔۔اللّه پاک ان کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور ان کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر سلامت رکھے ۔۔۔آمین۔
دعاگو !
ڈاکٹر اظہار احمد گلزار
فیصل آباد ۔پاکستان