خلّاقِ عالم نے اس کرہ ارض پر بہت سی نادرالوجود اور عدیم النظیر ہستیوں کو پیدا فرمایا۔ ابتداۓ آفرینش سے اس دھرتی پر بڑی شہرت یافتگان و عالم آشنایان شخصیات جلوہ افروز ہو کر شہرت کے اُفق پر جھلملانے کے بعد وقت کی دھول میں کہیں گُم ہو گئیں۔ کچھ شخصیات اپنے کار ہاۓ نمایاں کی بہ دولت تاریخ کے اوراق میں زندہ ہیں۔ خداوندِ عالم نے مختلف النوع انسان پیدا فرما کر اس کائنات کی خوش نمائی میں اضافہ فرمایا۔
ڈاکٹر فرہاد احمد فگار انہی میں سے ایک ہیں۔ موصوف، اردو ادب، شعر گوئی، نثر نگاری اور اشعار و تلفظ کی صحت کا انتہائی معتبر حوالہ ہیں۔
پورا نام فرہاد احمد فگار ہے۔ قلمی نام فرہاد فگار ہے۔ آزاد کشمیر کے شہر مظفرآباد چھتر کے اعوان قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ بہ اعتبارِ پیشہ اردو کے استاد ہیں۔ بہ طورِ اردو لیکچرر اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ ایم۔اے اردو، ایم۔فِل اور اب لسانیات میں پی ایچ ڈی کی ڈِگری کے حامل ہیں۔ آج کل راجا حیدر خان کالج میرپورہ (نیلم) میں متلاشیانِ عِلم کی علمی تشنگی مٹانے میں منہمک ہیں۔ علمی ادبی مجلہ “بِساط” آپ کا شاہ کار ہے۔
فرہاد ؔ اردو زبان و ادب سے جنون کی حد تک پیار کرتے ہیں۔ انھوں نے اپنی تحقیق اور تخلیقات کے ذریعے اردو ادب کو رفعت سے سرفراز کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ بے شمار ادبی و علمی کارناموں کے باوجود بھی کسرِ نفسی کا یہ عالم ہے کہ خود کو نو آموز ظاہر کرتے ہیں۔ تحقیق،تنقید،شاعری، نثر،نظم اور بہ طور خاص اردو املا، اشعار کی صحت اور تلفظ کی جب بات ہوتی ہے ،تو آزاد کشمیر کے ادبی اور شعری منظر نامے پر جو شخصیت جلوہ فگن نظر آۓ گی،وہ بلا مبالغہ پروفیسر ڈاکٹر فرہاد احمد فگار صاحب ہیں۔ بہ یک وقت استاد، محقق، ادیب،شاعر اور منتقد ہیں۔ نستعلیق بول چال، اردو ادب سے لگاؤ آپ کا طُرّہِ امتیاز ہے۔ فروغِ اردو کے لیے کوشاں، اردو کا محب یہ شخص ہمہ وقت تحقیقی و ادبی سرگرمیوں میں محو تگ و تاز نظر آتا ہے۔
اردو؛ فرہاد کی شیریں ہے،اور تحقیق و تنقید وہ نہر ہے ، جسے کھود کر فرہاد اسے پانے کے لیے جست جو کرتے نظر آتے ہیں۔ تحقیق کی خار دار وادی میں قدم رنجہ فرمائی کارِ مشکل ہے۔ فرہاد کی لغت میں “مشکل اور ناممکن” جیسا کوئی لفظ نہیں۔ فرہادؔ لفظوں کی حرمت کے پاس بان ہیں۔ فرہاد صاحب پہ بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ احقر بھی اپنی کم علمی، ناقص معلومات اور منتشر خیالات کو یک جا کر کے صفحہ قرطاس پر بکھیرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ موصوف پر قلم فرسائی کے لیے لفظوں کے پیچ و خم میں غوطہ زنی کے بعد جذبات کو لفظوں کا پیراہن پہنا کر زیب قرطاس کرنے کی کوشش میں چند سطور قلم بند کی ہیں۔ فرہاد صاحب کی شخصیت اور فن پر خامہ فرسائی کے لیے کچھ ایسی صورت حال کا سامنا ہے کہ، یہاں سے نہیں، وہاں سے، ادھر سے نہیں ادھر سے، ایسے نہیں ویسے ، یوں نہیں توں۔ بہ ہر کیف میں نے ان جیسا اردو کا شائق، محب اور رسیا آج تک نہیں دیکھا۔ ہمیشہ کچھ نہ کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ دورانِ گفت گو ،دمِ ملاقات، بہ ذریعہ پیغامات بات ہمیشہ سیکھنے پر ہی ختم ہوئی۔ فرہاد قومی زبان کی ترویج و اشاعت کے لیے کوشاں ہیں۔ املائی اغلاط، اشعار کی غلط منسوبی، تلفظ کا مسئلہ آپ کی طبع پر سخت گراں گزرتا ہے۔ کچھ نادر و نیا کرنے کی دھن میں رہتے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب تا بہ مقدور اپنی توانائیاں اردو ادب کے لیے صرف کیے ہوۓ ہیں۔ اردو کی عمومی اغلاط کی تصحیح پر متعدد شذرے قلم بند کر چکے ہیں۔ آپ کی تحریریں اردو ادب کا سرمایہ اور چاشنی و دل پذیری سے مملو ہیں۔ اشعار کی صحت پر بیسیوں مضامین زیور طبع سے آراستہ ہو کر منصہ شہود پر آ چکے ہیں۔ حال ہی میں علمی و ادبی مجلہ “بساط” آپ کا عظیم کارنامہ ہے۔ فرہاد وسائل کی کم یابی کا رونا نہیں روتے بل کہ دست یاب وسائل کو بروۓ کار لانے کے خواہاں ہیں۔ عصر حاضر میں اردو ادب کو درپیش مسائل کے تدارک کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
شاعرانہ ذوق ملاحظہ کیجیے:
زندگی کے حسین تجربوں میں
عشق بھی اک تجربہ رہا ہے
فرہاد احمد فگارؔ
خدائے لم یزل آپ کو عمرِ دراز عطا فرماۓ اور یوں ہی ادبی منظر نامے پر تاباں و ضوفشاں رکھے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...