دودھ انسان کی پہلی اور بنیادی خوراک ہے۔ بچہ تقریباً اڑھائی سال ماں کا دودھ پیتا ہے۔ بچہ اس دوران بیمار بھی ہوتا ہے۔ ڈاکٹرز ماں کا دودھ پلاوانا بندنہیں کرواتے۔
جس بچہ کو دودھ کا لیکٹوز(lactose) ہضم نہیں ہورہا تو ڈاکٹر ٹیسٹ کے بعد لیکٹوز فری( lactose free milk) تجویز کرتے ہیں۔ ٹھنڈے دودھ میں بہت جلد بیکٹیریا پیدا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اوراس کی پیدائش (growth) بھی تیزی سے بڑھتی ہے۔ اس لیے پینے سے پہلے اچھی طرح ابال کر نیم گرم پئیں۔مائیں بچے کو ٹھنڈا دودھ پلاتی ہیں تو بچہ اکثر بیمار رہتا ہے۔ مائیں دودھ گرم کریں پھر کسی برتن میں ڈال لیں۔ دودھ کے برتن کو ٹھنڈے پانی والے برتن میں رکھ دیں ۔ دودھ جلدی جلدی ٹھنڈا ہو جائے، دودھ کو ہمیشہ نیم گر م پلائیں۔ ٹھنڈے دودھ میں سوڈا واٹر شامل کرلینے سے ذائقہ تو اچھا ہو جاتا ہے لیکن دودھ کی نیچر بگڑ جاتی ہے۔ بعض لوگ دودھ پینے کے بعد گیس کی شکائت کرتے ہیں۔
دودھ ہمیشہ گرم پئیں۔ رات سوتے وقت پینیے سے بھی پیٹ میں گیس کی شکائت ہو جاتی ہے۔ بھینس کے دودھ کی بجائے گائے کا زیادہ مفید ہے ۔ پھر بھی گیس کرے تو دودھ میں چینی کی بجائے گڑ ڈالیں۔
گائے کا دودھ بھی موافق نہ آئے تو دودھ میں گڑ کے علاوہ سونف اور الائچی بھی ڈال کر پئیں۔
دودھ کسی صورت موافق نہیں تو دہی کھائیں۔
دودھ کا لیکٹوز گیس کا سبب بنتا ہے۔ دودھ کا,lactose ,دہی میں ,lactic acid, بدل جاتا ہے۔ دہی عام طور پر اکثر کو موافق آجاتاہے۔ جس کو دودھ موافق ہو اس کی صحت قابل رشک ہوتی ہے۔ دہی دودھ سے زیادہ مفید ہے۔ اسہال وپیچش میں بہت فائدہ دیتا ہے۔
دہی anti_cancer ہے۔ کینسر بڑھنے کی رفتار کو کم کردیتا ہے۔ خاص کر قالون کینسر کو روکتا ہے۔ دہی مدافعتی نظام (immune system )کو بڑھاتا ہے۔ ایلیمنٹری کینال سے مضر بیکٹیریا کو ختم کردیتا ہے۔ اور آنتوں میں وٹامنb پیدا کرتا ہے۔ مفید بیکٹیریا کی پیدائش بڑھاتا ہے۔ جب
جس کو دہی موافق ہو ضرورکھائے۔ دہی کھانے والا اکثر بیماریوں سے محفوظ رہے گا۔ دہی کے پانی میں بیکٹیریا زندہ نہیں رہ پاتا۔ دہی میں نو لازمی امینو ایسڈز ، جب نظام انہضام خراب ہو جائے اور کوئی چیز ہضم نہ ہو رہی ہو تو دہی ہضم ہو جاتا ہے بلکہ ہاضمہ کو درست کر دیتا ہے۔
لحمیات(( پروٹین) سے حاصل ہوتے ہیں۔ یہ نو لازمی امینو ترشے( Amino Acids) دودھ اور دہی میں پائے جاتے ہیں۔
السر کے عارضہ میں دودھ پینا سکون دیتا ۔ معدہ میں تیزابیت( Acidity) بڑھ جائے تو اس کو کم کرتا ہے۔ سردیوں میں سردی یا چوٹ لگ جائے گرم دودھ پلایا جاتا ہے اگر چوٹ زیادہ ہو تو دودھ میں ایک چائے کی چمچی ہلدی ڈال کر پلایا جاتا ہے
۔ اسہال و پیچس میں دہی بہترین خوراک اور علاج ہے۔ دہی کو تازہ پانی کے ٹمپریچر پر کھائیں، اسہال میں ٹھنڈا دہی کھانے سے اسہال مزید بڑھ سکتے ہیں۔ دودھ اور دہی جسم کو بہت سے منرل اور وٹامن مہیا کرتے ہیں۔ منرل میں جسم کو کیلشیم کی زیادہ مقدار چائیے ہوتی ہے۔ دودھ اور دہی میں کیلشیم کا خزانہ ہیں۔
دہی دست و قے اور ہیضہ میں بہترین دوائے غذا ہے۔ مرض سنگرہنی میں دہی اور دہی کی گاڑھی لسی مفید ہے۔
عورتوں کے مرض سیلان الرحم اور مردوں کو جریان منی میں بے حد مفید ہے۔ منی کے قوام کو گاڑھا اور قوت باہ میں اضافہ کرتاہے ۔
دودھ کا مزاج۔ ترگرم ۔دہی ترش کا مزاج سرد خشک یعنی کہ عضلاتی اعصابی ۔
شیریں دہی کا سرد تر یعنی کہ اعصابی عضلاتی ہے۔
دہی جب ترش ہو کر ابل جائے تو اس کا کھانا مضر صحت ہے۔ دہی کو نزلہ و زکام ،کیرا اور کھانسی میں کھانا روک دینا چاہیے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...