عوامی ورکرز پارٹی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں، رہائشیوں اور تاریکینِ وطن کی امریکہ آمد پر لگائی جانے والی پابندی کی مذمت کرتی ہے۔
کہنے کو یہ پابندی امریکہ کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے لئے لگائی گئی ہے، لیکن یہ پابندی ایک مخصوص مذہبی گروہ کو نشانہ بناتی ہے بشمول امریکی شہریوں کو بھی امریکہ میں داخلے سے روکا گیا ہے۔
پابندی لگنے والے ملکوں میں اکثریت ان ممالک کی ہے (عراق، یمن، شام) جن کو امریکہ اور اس حواریوں (برطانیہ، سعودی عرب، ترکی) نے حالیہ برسوں بمباری اور فوجی حملے کر کے تباہ کیا اور ہزاروں لوگوں کو بے گھر بنا دیا۔
عوامی ورکرز پارٹی اس نفرت انگیز مذہبی منافقانہ پابندی کو یکسر مسترد کرتی ہے اور اس پابندی کا نشانہ بننے والے لوگوں اور ہزاروں ترقی پسند امریکیوں کے ساتھ کھڑی ہے جو کہ مسلمانوں کی امریکہ سے بے دخلیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ٹرمپ کا یہ قدم جہادی گروہوں کے کام کو بڑہاوا دے گا جن کا مقصد مسلمانوں اور مغرب کے درمیان صدیوں سے چلے آنے والے تضاد کو ہوا دی جائے، جہادیوں نے اس پابندی کو مذید لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑنے کے لئے استعمال کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ تہذیبوں کا ٹکراؤ نہیں ہے بلکہ دنیا کی ترقی پسند قوتوں اور فاشسٹ قوتوں کا ٹکراؤ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت دنیا میں دائیں بازو کے فاشزم کے ابھار کا ثبوت ہے جو کہ دنیا کے بڑے ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، امریکہ، ہندوستان، فرانس، نیددرلینڈز اور ترکی اس کا شکار ہو چکے ہیں۔
1930 کی دہائی کی طرح فاشزم کا حالیہ عروج بھی سرمایہ داری کی ناکامی سے جڑا ہے جو اقتصادی نابرابری کو پرتشدد قوم پرستی میں ڈھال دیتی ہے اور مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو اقتصادی مسائل کی بھینٹ چڑہا دیئے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی شدت پسندوں اور ریاستی طاقتوں کا گٹھ جور، ماورائے عدالت اغوا کاریوں، مذہبی جنونی ہجوم اور تشدد استعمال کر کے مخالفتوں کو دبا کر اکثریتی غلبے کو تقویت دی جا رہی ہے۔ پاکستان کا افغان باشندوں کو دہشت گردی کا خطرہ قرار دے کر ملک بدر کرنا اور ٹرمپ کا مسلمانوں پر پابندی ایک ہی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔
ٹرمپ کی نسل پرستانہ، عورت مخالف اور سرمایہ دارانہ پالیسیوں کی مخالفت کرتے ہوئے یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ دنیا بھر کے فاشسٹ ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں، وہ اپنے زیر تسلط لوگوں کی آزادیاں چھین لیتے ہیں۔ مسلم انتہاپسند جہادی ظاہری طور پر امریکی سامراج کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں لیکن ان کی پرتشدد کاروائیاں ایک طرف ہزاروں لوگوں کو مار دیتی ہیں تو دوسری جنگ اور امریکہ اور یورپ میں فاشزم کو مظبوط کرتی ہیں۔
مسلم اکثریتی اور دوسرے ملکوں میں جہاں کے آمر اور مطلق العنان حکمران ٹرمپ کے خلاف بڑھ چڑھ کر باتیں کرتے ہیں لیکن وہ خود اپنے ملکوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پردہ پوشی کے لئے ٹرمپ کے طریقے استعمال کرتے آئے ہیں جیسے بہت سارروں نے 11 ستمبر 2001 کے بعد کرتے رہے ہیں۔
ٹرمپ کے فاشزم کی حقیقی مخالفت کے لئے ہمیں اپنے ملکوں میں موجود فاشزم کی ہر شکل، انتہاپسندی اور آمریتوں کی کلی مخالفت کرنی پڑے گی۔ فاشزم کے خلاف ایک ترقی پسند مذاحمت کھڑی کرنے کے لئے ہمیں متحد ہو کر لڑنا ہوگا، ہمیں مذہبی اقلیتوں، عورتوں، صنفی اقلیتوں، غریبوں، مغلوب اقوام اور ماحولیات پر ہونے والے حملوں کے خلاف اجتماعی جنگ کرنی ہوگی؛ ایک ایسی جدوجہد کرنی ہو گی جو کہ صنف، رنگ، نسل، قوم، مذہب، لسانی غرض ہر طرح کے تفرقات سے بالاتر بین القوامی یکجہتی پر مبنی ہو۔
دنیا کے فاشسٹ ایک دوسرے کو تقویت دی رہے ہیں، ترقی پسندوں کو بھی اپنے تفرقات کو بھول کر باہمی اتفاق سے پرتشدد منافرت اور انتہا پسندی کی تمام شکلوں کے خلاف مشترکہ مذاحمت کرنی ہو گی۔ صرف اور صرف منظم اجتماعی جدوجہد کے ذریعے ہم دنیا کو فاشزم اور دوسرے جابرانہ سسٹم سے نجات دلا سکتے ہیں۔
فاروق طارق
مرکزی ترجمان
عوامی ورکرز پارٹی
https://www.facebook.com/permalink.php?story_fbid=10154930274527856&id=651037855