دولت مشترکہ السعودیہ و الباکستانیہ۔
سعودی عرب مسلمانوں کا Vatican پاکستانی لیڈروں کے سلام و نیاز کا ہمیشہ مرکز رہا ہے ۔ پاکستان کے راشی ، عامر اور خود غرض لیڈروں کو وہاں سے ہمیشہ بہت فیض ملا ہے ۔ کبھی اقتدار ، کبھی پناہ اور اکثر بے تحاشا مال و دولت ۔ لوگ کہتے ہیں پاکستان کے مستقبل کے لیڈر آجکل اپنے آنے والے اقتدار پر سعودی مہر ثبت کروانے گئے ہوئے ہیں ۔ اللہ انہیں کامیابی عطا فرمائے ۔ آمین
مجھے بہت خوشی ہوتی ہے جب دیگر ملکوں کے لیڈر ہمارے بے غیرت لیڈروں کو گھاس ڈالتے ہیں ، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ یہ سوائے زاتی تعلقات اور مفاد کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا ۔ عوام کہ ساتھ بہت بڑا دھوکہ ۔ پاکستانی پاسپورٹ دیکھتے ہی جدہ میں امیگریشن والوں کا پارہ چڑھ جاتا ہے ۔ پاکستانی لیبر کو حیوانوں سے بھی بد تر برتاؤ کیا جاتا ہے ۔ اُن کی طرف سے قیمتی تحائف اور مال و دولت ہمارے لیڈروں کے نام اور ہمارے لیڈروں کی طرف سے ملک اُن کے نام ۔ خواہ وہ چین ہو ، ترکی یا برطانیہ لیڈروں کی پزیرائی ، عوام برتاؤ میں نیچے درجہ سے بھی کم ۔ زلفی ایک سابقہ پاکستانی کا برٹش پاسپورٹ ہوا میں لہرایا جاتا ہے ، اُس کو پاکستان سے فرار کرنے کے لیے ۔ پاکستان کو بیچنے اور لوٹنے کے لیے پالستانی پاسپورٹ استمعال ہوتا ہے ، اور حساب کتاب کی باری پر بیرونی پاسپورٹ دکھا کر استثنی مانگا جاتا ہے ۔ حسن اور حسین نواز نے تو نیب کے کسی نوٹس کا جواب دینے کی بھی زحمت گوارا نہیں کی ۔ ثاقب نثار صاحب آپ حسین حقانی کی واپسی کہ تو بہت نعرے مارتے ہیں زرا ببلُو اور ڈبلُو کو بھی لندن سے بُلائیں ۔ پھر دیکھنا کیسے وہ الحمد لللہ کہ کر ملکہ برطانیہ کی جائداد کی بھی اپنے نام ہونے کی بھی دلیل پیش کریں گے ۔
نواز شریف نے اس دفع بہت اچھا کیا کہ میں اُس کو ٹکٹ دوں گا جو اچھا گا کہ سنائے گا ۔ بات تو ٹھیک کی ، پاکستانی اقتدار بھی ایک کلاکاری سے کم نہیں ۔ روٹھے ہوؤں کو ناچ کر منانے کی روایت تو بلھے شاہ نے ڈالی تھی ۔ لیکن مشرف طبلچی اور گلوکار نواز شریف نے اس سرکس کو چار چاند لگا دیے ۔ شاہ صاحب نے تو روح کے ساز چھیڑے ان گماشتوں نے ظلم اور بربریت کہ ۔
جیسا کہ میں نے کل کی پوسٹ میں کہا تھا کہ ہم سب بہت گرے ہوئے ، احساس کمتری کے مارے ہوئے لوگ ہیں ۔ ہمارا اللہ تعالی پر ایمان کمزور کیا ، سِرے سے ہے ہی نہیں ۔
ایک چیز جو مجھے بہت حیران کرتی ہے وہ یہ کہ ہم نے پبلک آفس بھی ہولڈ کرنا ہے اور ہم پر تنقید بھی نہ ہو ۔ کمال ہے ، یہاں ٹرمپ کی آئے دن طرح طرح کہ لوگ درگت بنا رہے ہوتے ہیں ۔ کسی امریکی صدر کو زاتی تعلقات کی اجازت نہیں ۔ ریاست کے مفاد سب سے اوپر ۔ رُوس سے رابطوں پر ٹرمپ کی مشکلات ابھی تک آسان نہیں ہوئیں ۔ ہمارے ہاں تعلقات ہی کہ زور پر اقتدار میں آیا جا سکتا ہے ۔ پاکستان جناب ، اشخاص کے بدلنے سے ٹھیک نہیں ہو گا ۔ درست رویوں اور عوام کی بُھلائ کی سوچ سے بہتر ہو گا ۔ ہم یہ قومیت کی جنگ ہار چُکے ہیں ۔ دو قومی نظریہ پر ملک تو بنا لیا لیکن ٹھکانہ ہر جگہ رکھا ۔ جیسا کہ درانی نے اپنی کتاب میں کہا کہ قومیت نیا خدا ہے ۔ امریکہ ، اٹلی، سپین ، فرانس اور جرمنی میں انتخابات نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ قومیت پسند ہی مستقبل کہ حکمران ہوں گہ۔ ہر جگہ امیگریشن کہ دروازے بند ہو رہے ہیں ۔ گلوبلآئزیشن کو بہت بڑا دھجکا لگ رہا ہے ۔ ٹرمپ نے سب سے ٹریڈ کہ معاملہ میں کھلی جنگ شروع کر دی ہے ۔ ملک آہستہ آہستہ فری ٹریڈ ایگری منٹ سے باہر آ رہے ہیں ۔ ٹرمپ تو اسی بنا پر G7 کانفرنس سے واک آؤٹ کر گیا ۔
میں تو چاہتا ہوں پاکستان کی فوج فیصلے کریں ۔ فوج ہی ہمیشہ کے لیے حکومت کرے ، لیکن جناب آپ ہی نے تو نواز شریف اور الطاف حسین ہم پر مسلط کیے ، زرا اُن سے لُوٹی ہوئ رقم تو واپس لے دیں ، اور ساتھ کہ ساتھ جرنیلوں سے بھی ، نہیں چلے گا ملک اس کہ بغیر ۔ جب تک ہم اپنے fundamentals ٹھیک نہیں کریں گے حالات بدترین ہوتے جائیں گے ۔ آپ آنے والی نسلوں کو جواب دہ ہیں اور اوپر والے رب کو بھی۔
پاکستان پائیندہ باد
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔