ساتھ لگی تصویر ہر روز کا مشاہدہ ہو گا لیکن کیا اسے دیکھ کر ذہن میں کوئی سوال پیدا ہوتے ہیں؟ باقی چیزیں چھوڑ کر ابھی صرف اس کے سطح پر بنے بلبلوں پر غور کر لیں۔ اگر نہیں تو کچھ سوال میری طرف سے۔ یہ سب بلبلے صرف سطح پر کیوں ہیں؟ سب اکٹھے کیوں ہیں؟ گلاس کے کناروں پر ہی کیوں جمع ہیں اور درمیان میں کیوں نہیں؟ جب اس میں چمچ گھمائیں تو پھر یہ درمیان کی طرف کیوں آ جاتے ہیں؟
ابھی ان کو اپنی جگہ پر چھوڑ کر دودھ کا ایک اور منظر۔ گوالے سے دودھ لے کر برتن میں رکھا ہے۔ اس میں مالیکیول ایک دوسرے سے ٹکراتے پھر رہے ہیں۔ گریویٹی کی وجہ سے ان میں سے ہر کوئی زمین کی طرف کھنچا جا رہا ہے۔ تہہ تک پہنچے جانے کی یہ دوڑ کون جیتے گا؟ وہ جس کی ڈینسیٹی کی وجہ سے اس کا ماس سائز کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ دودھ میں نوے فیصد پانی ہے (اگر اس سے زیادہ ہے تو وہ گائے کا نہیں گوالے کا کمال ہے) لیکن کئی اور طرح کے مالیکیولز بھی پھر رہے ہیں۔ فیٹ گلوبئیولز بڑے سائز کے مالیکیول ہیں۔ ساتھ ساتھ رکھے جائیں ایک ملی میٹر میں چند سو ہی مشکل سے پورے آتے ہیں۔ ان کا سائز کچھ بڑا ہے مگر اس کے مقابلے میں ماس اتنا نہیں، جس کی وجہ سے گریویٹی کا اثر معمولی سا کم ہے۔ نیچے جانے کی دوڑ میں یہ ہار جائیں گے اور باقی دودھ کے مقابلے میں آہستہ آہستہ اوپر آ جائیں گے۔ یہ دودھ کی ملائی ہے۔
ملائی کو اوپر آتنے اتنے منٹ کیوں لگے؟ دودھ کی اپنی وسکوسٹی زیادہ ہے جس کی وجہ اس کے بڑے مالیکیول ہیں۔ اپنے اوپر کے سفر میں ہوتے ٹکراؤ کا مطلب کہ اس ملائی کو تمام رکاوٹیں پار کر کے آنا ہے۔ اس فورس کو ڈریگ کہتے ہیں۔ جتنا چھوٹا مالیکیول ہو گا، اس پر اس ڈریگ کا اتنا اثر زیادہ ہو گا۔ اس کی وجہ سے یہ پورا عمل آہستہ آہستہ ہوتا نظر آتا ہے۔
ڈبے کے دودھ کو رکھیں تو اس میں ملائی نہیں۔ وہ کیوں؟ اس کی وجہ ہوموجینائزیشن کا عمل ہے۔ دودھ کو باریک نلکی سے گزارا جاتا ہے۔ اس سے فیٹ گلوبئیول ٹوٹ کر پانچواں حصہ رہ جاتے ہیں۔ اب اس چھوٹے سائز کی وجہ سے یہ اس وسکوسٹی کی وجہ سے مخالف فورس کو کبھی پار ہی نہیں کر سکیں گے اور اس دودھ کو جتنی مرضی دیر رکھ لیں، اس میں ملائی نہیں آئے گی۔
عام دودھ میں چار فیصد فیٹ ہے لیکن یہ کم فیٹ والا یا سکِم ملک کیسے بنایا جاتا ہے۔ صنعتی پیمانے پر اس طریقے سے آہستہ آہستہ اوپر آنے کا انتظار نہیں کیا جاتا۔ اگر اس دودھ کو ایک برتن میں رکھ کر اگر زور سے چکر دئے جائیں تو یہ باہر کی طرف جانے کی کوشش کرے گا اور اس کے لئے ایک طرح سے گریویٹی بڑھ گئی۔ اس رفتار سے اسی چکر دئے جاتے ہیں کہ یہ اثر گریویٹی سے بیس گنا ہو۔ اندر ہونے والا عمل اسی طریقے سے ہوا اور چند سیکنڈ میں یہ ملائی الگ ہو جائے گی۔
خون کے کئی ٹیسٹ کرنے کے پیچھے بھی یہی فزکس کارفرما ہے۔ ہیموگلوبن سب سے عام ٹیسٹ ہے۔ اس کا جدید طریقہ سینٹریفیوج کا طریقہ ہے جو بالکل اسی طرح ہے۔ خون کے سرخ خلیوں کی ڈینسیٹی میں معمولی سا فرق ہے لیکن اتنا نہیں کہ یہ عام خون میں الگ ہو سکیں۔ لیکن جب اس کی پیمائش کرنا ہو تو ٹیسٹ ٹیوب میں اس کو اسی طریقے سے تین سے پانچ منٹ کے لئے گھما دیتے ہیں اور اس کی الگ ہوئی تہوں سے پتہ لگ جاتا ہے کہ خون میں کیا کچھ اور کتنا موجود ہے۔ اس کو بلڈ فریکشنیشن کہا جاتا ہے۔
پوسٹ کی طوالت کی وجہ سے اوپر والے سوال تو اپنی جگہ پر ہی رہ گئے، وہ اب آپ خود ڈھونڈیں لیکن ان بلبلوں کی فزکس خود ایک الگ شعبہ ہے۔ جہاں پر بہت سی دوسری جگہ پر اس فزکس کے کئی عملی فوائد ہیں، وہاں پر زمین کی اپنی زندگی کی تاریخ میں ایک اہم موڑ میں گھونگھے کے خول میں بننے والے بلبلبوں کا کردار ہے۔ اس میں سے ان کے اکٹھا ہونے کے سوال پر مندرجہ ذیل لنکس سے دیکھ سکتے ہیں۔
عام فہم ویڈیو