دو نہیں— ایک پاکستان
لاھور میں 29 اپریل کو عمران خان نے مینار پاکستان پر جلسہ منظم کرنے کا اعلان کیا ہے، اس کی ابھی تک اجازت نہیں ملی ہے، اس وقت لاھور میں تقریبا ہر کھمبے پر عمران خان کی فلیکسیں لگی ہیں۔ کرینوں کی مدد سے کھمبوں کے ٹاپ پر تحریک انصاف کے جھنڈے لہرا دئیے گئے ہیں، اس کی بھی اجازت نہیں ملی اور نہ ہی لی گئی۔
اس جلسے کا مرکزی نعرہ ہے؛ “
کہنے کو ایک مگر، حقیقت دو پاکستان
ایک کمزور کے لئے، ایک طاقت ور کے لئے
ایک عوام کے لئے، ایک حکمران کے لئے
دو نہیں۔۔۔ایک پاکستان
ہم سب کا ۔۔۔ نیا پاکستان
بلکل ٹھیک، ائیے دیکھیں حقائق کی نظر میں
* لاھور لیفٹ فرنٹ نے پشتون تحفظ موومنٹ کے لئے لاھور موچی دروازہ میں 22 اپریل کو جلسے کا اھتمام کیا، ہم نے دو دفعہ اجازت کے لئے درخواست دی، بجلی کی تیزی سے ذیادہ سپیڈ کے ساتھ دونوں دفعہ ہماری درخواست رد کر دی گئی
* ہمارے پریس پر چھاپہ اور 20,000 شائع شدہ پمفلٹ ذبردستی اٹھا لے گئے، پریس ورکروں کو تھپڑ مارے گئے
* فلیکس لگانے کی تمام کوششیں ناکام بنا دی گئیں ڈھونڈھ ڈھونڈھ کر فلیکس اتارے گئے
* ہمارے فون ٹیپ کئے گئے
* ہمارے دفاتر کے باھر انٹیلیجنس ایجنسیز نے ڈیرے ڈالے ہوئے تھے
* ہماری ایک خاتون راھنما کے ھاتھوں سے سٹکر چھین لئے گئے
* ہمارے دس ساتھیوں کو جلسہ سے ایک رات قبل انسداد دھشت گردی پولیس نے سروں پر پستول رکھ کر گرفتار کر لیا، پانچ گھنٹے وہ حراست میں رھے
* جلسے والے دن موچی دروازہ گراؤنڈ میں گٹر کا پانی چھوڑ دیا گیا
* جلسہ پھر بھی ہوا
* دس ہزار سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی،
* میڈیا کا بلیک اؤٹ ہوا، کوئی بریکنگ نیوز نہیں۔
اب عمران خان کو کھلا میدان دیا گیا۔
ہر کھمبے پر کس قانون کے تحت جھنڈے لگائے گئے ہیں۔ کدھر ہیں اس کا نوٹس لینے والے؟
مینار پاکستان پر جلسوں کی ہرگز اجازت نہیں۔ مگر یہ وہیں جلسہ کریں گے
اس ایک جلسے پر ہمارے خیال میں دس کروڑ سے زیادہ رقم خرچ ہو گی، کیا کوئی اس کا نوٹس لینے والا ہے؟
شہر کے ہر قانون کو توڑا گیا ہے، کیا کوئ نوٹس ہو گا؟
نہ کوئی گرفتاری، نہ چھاپے، نہ فلیکسیں اتاری جا رھی ہیں، نہ گٹر کا پانی چھوڑا جائے گا،
واقعی پاکستان میں دو پاکستان ہیں
ایک عمران خان اور اسکے خفیہ اور کھلے بندوں حکمران طبقات کا
اوردوسرا ہم محنت کشوں کا
مگر ہم بھی پورے شہری ہیں، پورے حقوق لینے کی جدوجہد جاری رھے گی
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔