بیسویں صدی کے اوائل میں کسی خاتون کا سائنس کے شعبے میں ہونا ایک غیرمعمولی بات تھی لیکن کئی غیرمعمولی خواتین نے اگلی نسلوں کے لئے یہ دروازے کھولے۔ یہ کہانی اسی دور کی دو خواتین سے شروع ہوتی ہے لیکن یہ کہانی موت کے ہتھیاروں سے جنم لینے والی زندگی کی ہے۔
ماریہ سکلوڈوسکا 1867 کو پیدا ہوئیں اور کلارا امرواہر 1870 کو۔ دونوں پولینڈ میں پیدا ہوئیں۔ ماریہ سکلوڈووا کو مالی مشکلات اور خاتون ہونے کی وجہ سے تعلیم میں مشکلات درپیش رہیں لیکن دن کو پڑھ کر اور شام کو پڑھا کر انہوں نے یونیورسٹی آف پیرس سے دو ڈگریاں حاصل کیں۔ جبکہ کلارا امرواہر نے جرمنی سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی اور وہ ملک میں ایسا کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔ ان کو میگنا کم لاڈ بھی ملا۔ ماریہ کی شادی 1895 میں اور کلارا کی 1901 میں ہوئی۔ دونوں کی شادیاں سائنس کے شعبے کے اہم ترین ناموں سے ہوئیں۔ دونوں نے سائنس میں کام اپنے شوہروں کے ساتھ مل کر شروع کیا۔ دونوں کے شوہروں نے اپنی زندگی میں بعد میں نوبل انعام حاصل کیا۔ لیکن دونوں کی مماثلت یہاں پر ختم ہو جاتی ہے۔
ماریہ سکلوڈوسکا کے شوہر پییئر کیوری تھے اور شادی کے بعد یہ میری کیوری کہلائیں۔ کلارا کے شوہر فرٹز ہیبر۔ میری کیوری کو مدد اور سپورٹ ملی جو کلارا کے حصے میں نہ آئی۔ ہیبر ایک انتہائی ذہین جرمن کیمسٹ تھے جن کی شہرت نائیٹروجن کو سدھانے کی وجہ سے ہے۔ آج نائیٹروجن کی تمام کھادیں ان کے دریافت کردہ طریقے سے بنتی ہیں۔ لیکن یہ انہوں نے امونیا اور دھماکہ خیز مواد بنانے کے لئے کیا تھا اور جنگِ عظیم میں چلی سے سالٹ پیٹر کی سپلائی کٹ جانے کے متبادل کے طور۔ ان کے کام کی وجہ سے اس عظیم جنگ کے دوران جرمن توپیں گولے اگلتی رہیں۔ ہیبر ان 93 دانشوروں میں سے تھے جنہوں نے 'ترانوے کے منشور'جاری کیا تھا جس میں جرمنی کے جنگی اقدامات کی بھرپور حمایت کی گئی تھی، خاص طور پر اس کی جس کو 'بلجیئم کا ریپ' کہا جاتا ہے۔ ہیبر ایک محبِ وطن جرمن تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ "امن کے وقت سائنسدان دنیا کا شہری ہوتا ہے لیکن جنگ کے وقت اپنے ملک کا"۔
ان کا اس سے اگلا کام کیمیائی ہتھیاروں میں تھا۔ کلارا کی شخصیت مختلف تھی۔ ان کو یہ بالکل پسند نہیں تھا۔ ان کو منع کیا لیکن ہیبر پہلے بھی کلارا کو اپنے سے ایک قدم نیچے ہی سمجھتے رہے تھے۔ کلارا نے اب ان کے ساتھ کام کرنا چھوڑ دیا۔
کیمیائی ہتھیاروں کا پہلا استعمال تو پرانا ہے جب یونانی فوج نے ایتھنز کے محاصرے میں گندھک کو آگ لگا کر محصورین کو باہر نکالنے کی ناکام کوشش کی تھی لیکن جنگِ عظیم میں ایک بار پھر اس پر توجہ دی گئی۔ اس کے لئے ہیلوجن کارآمد تھے۔ ان کو الیکٹرون چھننے کا شوق ہے تو وہ یہ کام کاربن سے الیکٹران چھین کر لیتے ہیں۔ ہم کاربن سے بنے ہیں تو ہمارے جسم کو یہ بالکل پسند نہیں۔ ہیبر نے برومین سے تجربات شروع کئے لیکن پھر کلورین پر چلے گئے۔ کیمیائی ہتھیاروں سے کتنا جانی نقصان ہو گا؟ اس کا فارمولا 'ہیبر لاء' کہلاتا ہے۔ یپرس کی جنگ میں ہیبر نے خود کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی نگرانی کی۔ اس میں 67000 لوگ ہلاک ہوئے۔ اس معرکے کی وجہ سے ان کا اپنی بیوی سے شدید جھگڑا ہوا۔
میری کیوری نے اپنا دوسرا نوبل انعام کیمسٹری میں 1911 میں جیتا۔ کلارا امرواہر نے 1915 میں کیمسٹری کے ایک اور سائنسی کام کی وجہ سے ہونے والے جھگڑے کے نتیجے میں اپنے گھر کے باغ میں اپنے سینے میں تین گولیاں اتار کر خود کشی کر لی۔ انہوں نے اپنے بیٹے کے بازوؤں میں دم توڑا۔ اگلے روز ہیبر روس پر کیمیائی حملے کی نگرانی کرنے چلے گئے۔
ہیبر کو 1918 میں مصنوعی نائیٹروجن بنانے پر نوبل انعام ملا۔ یہ کیمسٹری کی دنیا کا سب سے اہم ری ایکشن سمجھا جاتا ہے۔ (تفصیل نیچے دی گئی پوسٹ میں)۔ لیکن جنگ ختم ہو گئی۔ ہیبر پہلی جنگِ عظیم کے جنگی مجرم قرار پائے۔ جنگ کے بعد جرمنی کی ڈوبتی معیشت کو سہارا دینے کے ہیبر نے پہلے سمندر کے پانی میں حل شدہ سونے کو نکالنے کے طریقے پر کام کیا لیکن کامیابی نہ ملی۔ ان کا اگلا اہم کام ایک کیڑے مار دوا تھی جس کا نام زکلون اے تھا۔
قدرت کی ستم ظریفی کہہ لیں کہ قسمت کے چکر کہ جو کام انہوں نے موت کے لئے کیا، وہ زندگی بنا۔ جو زندگی کے لئے کیا، وہ موت۔ خود ان کے پیاروں کی موت۔ جرمنی میں ایک نئی لہر اٹھی۔ جنگِ عظیم اول کے سائے سے جنگِ عظیم دوئم نے جنم لیا۔ اپنے یہودی پس منظر کی وجہ سے ہیبر معتوب قرار پائے اور اپنے بیٹوں سمیت ملک چھوڑنا پڑا۔ زکلون اے سے زکلون بی بنی جو جنگِ عظیم دوئم کا کیمیکل ہتھیار تھا۔ نازی کیمپیوں کے قیدیوں کو مارنے کے لئے اس کا استعمال کیا گیا۔ خود ان کی اپنی بہن اور بہنوئی سمیت کئی رشتہ دار زکلون بی کا شکار ہوئے۔ دھماکہ خیز مواد کے لئے ان کے ری ایکشن کو بوش کے کام نے انتہائی سستا کر دیا اور یہ زندگی بنا۔ اگر آج دنیا میں بھوک کا بڑی حد تک خاتمہ ہو گیا ہے اور زمین ساڑھے سات ارب لوگوں کو سپورٹ کرنے کے قابل ہے تو اس انتہائی ذہین کیمسٹ کا اس میں بڑا اہم کردار ہے۔
ان کی دوسری بیوی سے ان کے بیٹے مشہور برطانوی اکانومسٹ بنے۔ کیمیائی ہتھیاروں پر ان کی لکھی کتاب 'زہریلے بادل' نے شہرت پائی۔
ہیبر کی قبر سوئٹزرلینڈ میں ہے۔ ان کی خواہش پر ان کو اور کلارا کو ایک ہی ساتھ دفن کیا گیا ہے۔ پیری کیوری اور میری کیوری کو بھی ایک ہی ساتھ دفن کیا گیا تھا۔
پہلی تصویر کلارا اور ہیبر کی
دوسری تصویر پیئیر اور میری کیوری کی
تیسری تصویر کلارا اور ہیبر کی قبر کی
چوتھی تصویر پیئیر اور میری کیوری کی قبر کی