نَنھیال کے گاؤں میں میری ایک بہت پیاری خالہ رہتی ہیں تو اُس دن میانوالی سے واپس فیصل آباد آتے سوچا آج خالہ سے ملا جائے _ قبرستان کے ساتھ اُنہوں نے ایک کچا گھر بنایا ہوا _ وہاں پہنچا _
خالہ کو پتا چلا تو بھاگتی بھاگتی آئیں میرا مونہہ ماتھا چُوما _ سر چُومتے چُومتے میرے بالوں میں تھوک بھی لگا دی _ کزنوں نے فوراً ہی جھاڑو مار کر کچا صحن صاف کر دیا _ نئی چارپائی پر صاف ستھری سفید چادر ڈالی دو تکیئے رکھے اور سامنے ٹیبل رکھ کر مجھے بٹھا دیا گیا _
دائیں بائیں دیکھا تو چھوٹے چھوٹے کم و بیش پچیس چھبیس ننگ دھڑنگ بچے پھر رہے تھے _ ساروں نے باری باری آ کر دور سے ہی مُجھے سلام کیا _ پتا چلا کہ سبھی خالہ کے پوتے پوتیاں اور دوہتے دوہتیاں ہیں _
لوٹا لیکر چارپائی پر ہی میرے ہاتھ دُھلائے گئے اور چند منٹ میں میرے سامنے دو تین قسم کا کھانا ، مٹھائی اور فروٹ وغیرہ رکھ دیا گیا _
ابھی میں سوچ رہا تھا کہ اتنے بچوں سامنے اکیلا ہی کھانا کیسے کھاؤں گا _ بچے تو بچے ہوتے ، یہ مُجھے کھانا نہیں کھانے دیں گے ، لیکن کھانے کیلئے بسمہ اللہ پڑہی اور دیکھا تو سب بچے غائیب _ اندازہ لگاتا رہا کہ ابھی کوئی بچہ آئے گا اور اپنے گندے مندے ہاتھوں سے میرے ساتھ روٹی کھائے گا _ پلیٹوں میں ہاتھ مارے گا _ فروٹ اٹھائے گا _ گلاب جامن مونہہ میں ڈالے گا لیکن یہ اندازہ ہی رہا _ وہ ننگے مَنگے ، کم خوراکی اور غریبی کے مارے بچے مُجھے دوبارہ تب نظر آئے کہ جب میں کھانا کھا چکا اور برتن سمیٹ کر ٹیبل صاف کر دیا گیا تھا _
بہت خوشی ہوئی کہ چند ماہ تا پانچ چھ سال عمر کے بچے تھے لیکن اتنے تمیز دار _ مجال ہے کہ کسی نے مجھے کھانا کھاتے دیکھا یا پاس تک بھی رُکا ہو _
واپس آنے لگا تو سبھی بچوں نے اپنے صاف ستھرے ہاتھوں ساتھ میرے سے سلام لیا اور اپنی توتلی زبانوں سے مُجھے الوداع کہا _
رات فیصل آباد رہا _ صبح میانوالی واپسی پر ایک کام سے پھر اُسی گاؤں میں ایک دوست ہاں رُکا _ ماشآ اللہ ، کافی امیر لوگ ہیں _ پانچ چھ مربعے زرعی زمین ملکیت ہے اُن کی _ کھانے کا وقت تھا تُو مجھے پوچھے بغیر ہی ڈائننگ روم میں بٹھا کر سامنے کھانا لگا دیا گیا _
ابھی کھانا شروع نہیں کیا تھا تو دوست کے چھوٹے صاحبزادہ صاحب آ گئے اور میری خیر خیریت پوچھتے پوچھتے خود ہی میرے سامنے سے کھانا شروع کر دیا _ ایک آدھ منٹ بعد بڑے والے بھتیجا صاحب تشریف لائے اور چاچا جی چاچا جی کرتے اُنہوں نے بھی ساتھ ہی کھانا شروع کر دیا _
ابھی ایک بندے کا کھانا تھا جو وہ دونوں بھتیجے کھا گئے اور میں مونہہ ہی دیکھتا رہ گیا _
آخر میں بھابھی صاحبہ تشریف لائیں اور پوچھنے لگ گئیں کہ بھائی جان کھانا کیسا تھا _
ساتھ میں کہہ رہی تھیں کہ آپ شہری لوگ ہو _ رنگ برنگا بہت اعلیٰ کھانا کھانے والے _ آپ کو ہم دیہاتیوں کا کھانا کیسے اچھا لگے گا _