ھیلہ نجیب اللہ
ترجمہ: مشتاق علی شان
(کامریڈ ڈاکٹر نجیب الله شہید کی صاحبزادی ھیلہ نجیب اللہ نے اپنے والد اور چچا کی 22ویں برسی کے موقع پر اپنے وطن سے ہزاروں میل کی دوری پر انھیں ان درد بھرے لفظوں میں یاد کیا ہے. )
دو آویزاں جسم!
میں نے اس خون کو دیکھا
جو میرے جسم میں رواں
اور آپ کے سارے بدن پر بکھرا تھا
میں نے ان ہاتھوں کو دیکھا
جو مجھے مضبوطی سے
تھام لیا کرتے تھے
میں نے جو تحفے میں بھیجا تھا
وہ لباس آپ کا کفن بنتے دیکھا
میں نے وہ پیسے دیکھے
جو (تذلیل کی خاطر) آپ کی ناک پر رکھے گئے
اس لیے کہ
آپ نے کبھی کوئی صندوق ہی نہیں رکھا
میں نے آپ کے ہاتھ میں سگریٹ دیکھے
جو آپ کبھی نہیں پیتے تھے
میں نے آپ کے پھٹے کپڑے
اور ٹکڑے ٹکڑے جسم دیکھا
میں نے لُنگی والے لوگوں کو خوش دیکھا
میں نے انھیں ہنستے ہوئے ایک دوسرے سے
اس لیے بغلگیر ہوتے دیکھا کہ
دو بھائی کیسے سنگ سنگ لٹکائے گئے
آپ کی آدھی کھوپڑی اڑا دی گئی تھی
اور سارا جسم زخموں سے چور چور تھا
دنیا سب کچھ دیکھ رہی تھی
اورمیں نے خود کو
انتہائی بے بس، مظلوم اور تنہا محسوس کیا!
لیکن پھر میرا سرفخر سے بلند ہو گیا
اس لیےکہ
میں نے خود میں وہ شکتی پیدا کی
جو مجھے ہر ظلم اور ناانصافی کے مقابل
کھڑا کر دیتی ہے
میں نے دیکھا کہ وہ آپ کو
اپنی طرح آلودہ کرنا چاہتے ہیں
لیکن میں نے آپ کو
اپنے حقیقی رنگ میں پایا
میں نے وہ دو جسم آویزاں دیکھے
جنھوں نے تاریخ رقم کی
میں نے ان بہادروں کو دیکھا
جو اپنے موقف پر ڈٹے رہے
میں نے ان دلاوروں کو دیکھا
جو گوشت پوست کے بنے تھے
لیکن مرتے دم تک سینہ سپر رہے
میں نے ان سر فروشوں کو دیکھا
جنھوں نے شکست تسلیم نہیں کی
میں نے ان بہادروں کو دیکھا
جو ایک دوسرے کو عزیز رکھتے تھے
اور جو آخر دم تک ساتھ رہے
میں نے ان دلاوروں کو دیکھا
جو امن، اتحاد، عوام
اور افغانستان کے لیے قربان ہوئے
میں نے ان سر فروشوں کو
اس حال میں دیکھا
جیسے وہ تخلیق ہوئے تھے.
(ھیلہ نجیب اللہ، 26ستمبر 2018،سوئزرلینڈ)