ڈی این اے کلاک… مالیکیولر کمپیوٹر کی جانب پہلا قدم
حیاتیاتی اور کیمیائی سرکٹ بنانے میں فطرت سے بڑا ماہر اور کوئی نہیں۔ اس کی ایک مثال ہمارے جسموں میں موجود وہ فطری حیاتیاتی کلاک ہے جو جین کو کاپی کرنے اور خلیوں کی درست حرکت میں مدد دیتا ہے۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے دنیا بھر کے ماہرین ایسے آلات بنانے کی کوششیں کررہے ہیں جن کی نوعیت مکمل طور پر حیاتی کیمیائی (بایوکیمیکل) ہو۔ ان آلات میں نینو فیکٹریاں، حیاتیاتی سرکٹس، حتیٰ کہ مالیکیولر کمپیوٹرز تک شامل ہیں۔
تحقیق کاروں کی ان کوششوں کو حال ہی میں ایک بہت بڑی کامیابی ملی ہے جس میں یونیورسٹی آف ٹیکساس سے منسلک سائنسدانوں نے دنیا کا پہلا ایسا مالیکیولر کلاک تیار کیا ہے جو مکمل طور پر ڈی این اے پر مشتمل ہے۔
اس تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ڈی این اے صرف جینیاتی معلومات کا ترسیل کنندہ ہی نہیں بلکہ اپنی نوعیت کا ایک مکمل سالمہ (مالیکیول) بھی ہے جسے ’’پروگرام‘‘ کرکے مخصوص مقاصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف ٹیکساس اور کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے منسلک سائنسدانوں سلووچکاور نرنجن سری نواس پر مشتمل ٹیم نے تحقیق کے دوران پہلے ایک ڈی این اے کمپائلر تیار کیا جو پروگرامر سے ہدایات لے کر انہیں ایک مخصوص ڈی این اے ترتیب میں ڈھال کر ڈیزائن تیار کرتا ہے۔ بعد میں اسی ڈیزائن کے مطابق مالیکیولر مشین میں ڈی این اے دھاگہ (ڈی این اے اسٹرینڈ) تیار کیا جاتا ہے جو مطلوبہ کام سرانجام دینے کا اہل ہوتا ہے۔
تجرباتی طور پر ٹیم نے یہ کمپائلر استعمال کرتے ہوئے ارتعاشی ڈی این اے کا ایک ایسا پروٹوٹائپ تیار کیا جو ’’ٹک ٹاک‘‘ کی شکل میں بار بار دوہرایا جانے والا پیٹرن بناتا ہے۔ یوں اس تجربے سے دنیا کا پہلا مالیکیولر کلاک ایجاد کیا گیا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق اس کلاک کو مزید پیچیدہ عمل کیلئے بھی پروگرام کیا جاسکتا ہے مثلاً کیمیائی اشاروں کے ذریعے اسے کنٹرول کرنا، مخصوص ترتیب دینا وغیرہ۔
ماہرین پرامید ہیں کہ یہ ابتدائی کام، کیمیائی (کیمیکل) کمپیوٹنگ کی جانب پہلا قدم ہے کیونکہ آج کل کے پیچیدہ ترین کمپیوٹرز بھی اپنی ابتدائی حالت میں سادہ کلاک ہی تھے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔