ہماری کُل کائنات 4 جہتی ہے جس میں سے 3 جہتیں فیزیکل ہیں یعنی مکاں (Space) ہے جبکہ چوتھی جہت ورچوئل یعنی وقت (time) ہے، سو ہم 4D کائنات میں رہتے ہیں، لیکن چونکہ انسان خود 3D پہ مشتمل ہے جس وجہ سے اسے چوتھی ڈائمنشن یعنی وقت کا احساس تک نہیں ہوپاتا لیکن یہ اپنا اثر مکمل چھوڑتا جاتا ہے، اب 3D اور 4D کیا بَلا ہے؟ اس مثال کو سمجھانے کے لئے کارل ساگان یہ مثال دیتے دِکھائی دیتے ہیں کہ فرض کیجئے کہ ایک صفحے پر زندہ مخلوق قید ہے چونکہ صفحہ x اور y ایکسز (یعنی لمبائی اور چوڑائی) پر مشتمل ہوتا ہے سو یہ مخلوق دو جہتی (2D) دنیا میں قید ہے ۔ ہم جیسا انسان جو چار جہتی (4D) دنیا سے تعلق رکھتا ہے (جس میں لمبائی، چوڑائی ، اونچائی اور وقت موجود ہے) جب صفحے پر قید مخلوق سے بات کرتا ہے تو چونکہ وہ صفحے والی مخلوق دو جہتی (2D) دنیا سے باہر نہیں دیکھ سکتی تو وہ ڈر جاتی ہے سہم جاتی ہے کہ آواز کہاں سے آرہی ہے ، جب ہمارے جیسا انسان صفحے کے کسی حصے کو دبائے گا تو صفحے میں قید مخلوق کے لئے یہ بھی ایک ناقابل یقین چیز ہوگی کیونکہ وہ صفحے سے باہر دیکھ نہیں سکتی ۔اب اگر صفحے میں قید مخلوق کو تھوڑی سے دیر کے لئے صفحے سے اُٹھا کر باہر لایا جائے تو وہ حیرانگی سے مشاہدہ کرے گی کہ اونچائی بھی کوئی چیز ہے جب وہ واپس صفحے میں واپس جائے گی تو اپنی دُنیا کے لوگوں کو یہ نہیں بتا پائے گی کہ وہ کس دنیا کا نظارہ کرکے آئی ہے کیونکہ وہ صفحے میں رہتے ہوئے لمبائی اور چوڑائی کو تو explain کرسکتی ہے مگر اُونچائی کو explain نہیں کرسکتی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم تین ڈائمنشنز سے آگے کیوں نہیں سمجھ سکتے۔ اگر یہاں تک آپ پہنچ چکے ہیں تو پھر ڈائمنشن کے کھیل کو تھوڑا آگے بڑھتے ہیں۔
سٹرنگ تھیوری جدید سائنس کا چکرا دینے والا نظریہ ہے۔ اس تھیوری میں اتنی قابلیت موجود ہے کہ یہ مستقبل کی سائنس کا رُخ متعین کرسکے کیونکہ یہ بگ بینگ سے پہلے اور بلیک ہول کے مرکز تک پہنچ جانے کی صلاحیت رکھتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم کئی بار فلکیاتی مسائل سے نپٹنے کے لئے سٹرنگ تھیوری کی جانب دیکھتے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ اس کی ریاضی مضبوط ہے مگر مشاہداتی ثبوتوں کے سامنے یہ "مار" کھا جاتی ہے لہٰذا بہت سے سائنسدان اس کو قبول کرتے ہوئے ہچکچاہٹ کا شکار دکھائی دیتے ہیں، لیکن یہ عین ممکن ہے کہ مستقبل میں اس کی پُختگی کے بہت سے ثبوت ہمیں براہ راست نہ سہی، مگر کسی اور ذرائع سے مل جائیں۔ بہرحال سٹرنگ تھیوری دعویٰ کرتی ہے کہ ہماری کائنات 10 جہتی ہے۔ تو پھر یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں کائنات تین جہتی کیوں دکھائی دیتی ہے؟
میں کل ہی میچیو کاکُو صاحب کی ایک کتاب کے اختتامی ابواب پڑھ رہا تھا وہاں کاکُو صاحب نے سٹرنگ تھیوری کے ذریعے ڈائمنشنز کی کہانی کو کمال طریقے سے سمیٹا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم چار جہتی دُنیا میں رہتے ہیں جن میں سے تین جہتیں فزیکل اور ایک جہت ورچوئل (وقت) ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سٹرنگ تھیوری کائنات میں 10 ڈائمنشنز کا دعویٰ کرتی ہے، ان میں سے تین جہتوں (اونچائی، لمبائی اور چوڑائی) کو ہم دیکھ سکتے ہیں، جبکہ چوتھی جہت (وقت) کو محسوس کرسکتے ہیں، تو پھر بقیہ 6 جہتیں کہاں موجود ہیں؟ سٹرنگ تھیوری کہتی ہے کہ یہ 6 جہتیں مُڑی ہوئی ہیں، جس وجہ سے ہمیں دکھائی نہیں دیتیں۔ یہ عجیب کانسپٹ تھا جو سٹرنگ تھیوری نے ہمیں دیا۔ ان جہتوں کے مُڑنے کا کیا مطلب تھا؟ اس کی مثال یہ ہے کہ فرض کریں ایک صفحہ آپ کے پاس موجود ہے۔ ہم نے اوپر سمجھا کہ صفحہ دراصل دو جہتی ہوتا ہے کیونکہ اس میں لمبائی اور چوڑائی ہوتی ہے لیکن موٹائی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، جس وجہ سے ہم اسے 2 ڈائمنشنل مان لیتے ہیں۔ اب آپ صفحے کو رول کریں تو دور سے دیکھنے پر آپ کو صفحہ ون ڈائمنشنل لگے گا کیونکہ صفحے کی چورائی ختم ہوجائے گی اور اب لمبائی ہی رہ جائے گی، لہٰذا سٹرنگ تھیوری کہتی ہے کہ کائنات کی 10 جہتیں ہیں جن میں سے وقت کو نکال دیا جائے تو فزیکلی نو جہتیں رہ جاتی ہے، ان میں سے تین جہتیں فلیٹ ہیں جبکہ 6 جہتیں سُکڑی سمٹی (curled) ہیں جس وجہ سے ہمارے سامنے تین جہتیں ہی موجود ہوتی ہیں لیکن سٹرنگ تھیوری کی ریاضی ہمیں بقیہ جہتوں کی موجودگی کا اشارہ فراہم کرتی ہے۔ یہ ڈائمنشن کی کہانی تھی۔ ہم یہ سب ڈائمنشن کیسے دیکھ سکتے ہیں؟ اس کے لئے ہمیں کائنات سے باہر نکلنا پڑے گا۔ ایک ہائپر سپیس میں، جو ان ڈائمنشنز سے ماوراء ہوگا۔ بالکل ایسے ہی جیسے صفحے کی مخلوق کو بقیہ ڈائمنشنز کے لئے صفحے سے باہر نکلنا ہوگا!