کل میں اپنے بیٹے کے ساتھ کچھ دن رہنے کہ لیے نیو جرسی سے نیویارک آ رہا تھا راستہ میں اس نے ریڈیو لگائ رکھا ۔ میں Simba کہ ساتھ پیچھے بیٹھا اس کو اور اپنے آپ کو اس فریکیوینسی سے نکالنے میں لگا رہا ۔ کل بہت خوبصورت شام تھی، ہر طرف بارش کہ بعد ہریالی ۔ آسمان بلکل صاف ۔ کار ریڈیو frequency modulation میرے دل کہ ساتھ میچ نہیں کر رہی تھی ۔ زمین کی اپنی کشش ثقل یا electromagnetic field بھی radio band میں measure کیا جاتا ہے ۔ ایک جرمن سائنسدان شُومن نے اس کا فارمولا نکالا تھا لہٰزا اسی کہ نام سے مشہور ہے ۔ یہاں اس وقت 7.8Hz کہ قریب شُومن ریزوننس ہے ۔ ہماری پوری باڈی کی ریزوننس بھی کوئ 5Hz کہ قریب ہے ، اور کہا جاتا ہے کہ ہماری brain waves بھی ایک سے ستر Hz کی رینج میں oscillate کرتی ہیں ، لیکن انہیں بڑے میڈیم پر کیلکولیشن کے لیے نہیں لے جایا جاتا۔ اس ساری معلومات کا مطلب صرف یہ تھا کہ ہم بزات خود ایک فریکوینسی میں مختلف waves اور vibrations کہ ساتھ جی رہے ہیں ۔ کیوں نہ ان کہ مزہ لیں ۔
میرا بیٹا نکلتے وقت مجھے کہ رہا تھا کہ آپ نے کوئ کتابیں نہیں اٹھائیں ، کیونکہ وہ ٹاؤن سے پانچ میل دور ایک پہاڑی پر رہتا ہے ۔ میں نے کہا نہیں کچھ قدرتی مناظر کہ ساتھ خاموشی کہ تجربات کرنے ہیں ۔ نیویارک upstate سارا پہاڑی علاقہ ہے ، میں پچھلے سال بھی یہاں Monticello کہ قریب ایک فارم پر دو ہفتہ رہا اور بہت لطف اندوز ہوا ۔ زبردست آب و ہوا اور دلکش نظارے ۔ جب آپ شہر سے باہر نکل آتے ہیں تو ایک اپنا ہی لطف شروع ہو جاتا ہے observance اور فوکس کا ۔ چھوٹی چھوٹی چیزیں کائنات کا حسن اپنے اندر سموئے اتنی بڑی نظر آتی ہیں کہ آدمی ایفل ٹاور بھول جاتا ہے ۔
ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ رہا ہے کہ ہم نے زندگی اپنی گزاری ہی نہیں ۔ تقلید اور مقابلہ نے ہماری زندگیوں کا ستیاناس کر دیا ۔ پچھلے دنوں فیس بک کہ پانچ کڑوڑ اکاؤنٹ ہیک ہوئے ۔ ہمارا ڈیٹا چوری ہوگیا ۔ ہماری privacy پر ڈاکہ ڈالا گیا اور ہم پھر بھی خاموش رہے الٹا فیس بک مالکان کا شکریہ ادا کیا سروس کا ۔ ہراری نے پھر اس پر مضمون لکھا اور کہا کہ ۱۵ سال پہلے تو فیس بک تھی ہی نہیں تو یہ سانحہ ہو گیا اور کیا پتہ آج سے پندرہ سال بعد ہمارے ساتھ کوئ اس سے بھی خوفناک ہاتھ ہو جائے ، کیوں نہ اس سے آہستہ آہستہ جان چھڑائیں ۔ آٹومیشن اور AI ہماری جان کہ دشمن ہو گئے ہیں ۔ ایک طریقہ ان سے چھٹکارے کا ہراری بتاتا ہے کہ اس کہ خلاف بہترین دفاع کچھ اس طرح ہے ۔
An emotional flexibility that allows for constant reinvention, and knowing yourself well enough that you don’t get drawn in to the deep internet traps set for you
یہ سب کچھ ہماری مرضی اور اختیار میں ہے ۔ اس میں صرف رکاوٹ ہمارا لالچ ، پیسہ اور عہدوں کی خواہش ہے ۔ جس میں ہم نہ صرف انسان بلکہ پوری کائنات کا مستقبل خراب کر رہے ہیں ۔ ماحول کی آلودگی ، جنگیں ، قتل و غارت اور اب چار ٹکوں کی خاطر آٹومیشن اور AI کی یلغار ۔ ہم کہاں کھڑے ہیں ؟ خود ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں ۔ اس vicious سرکل کو بریک کرنا ہو گا، اگر واقعہ ہی میں جینا ہے ۔ بہت آسان ہے صرف نیت اور ہمت درکار ہے ۔ ہماری زندگیوں کا معاملہ ہے تو کیوں نہ کر دکھائیں ۔ پھر جو بیمار ہو کر کوئ پیر ڈھونڈنا ہے ، اس سے قبل ہی اپنے پیر اور روحانی استاد خود ہی بن جائیں ۔ دل بہت زبردست ریڈیو ہے ۔ اس کی waves اصل میں کائنات کی موسیقی کہ ساتھ tuned ہے ۔ ایک میری فالور کچھ دن پہلے کہ رہی تھی کہ دل کا موسم اچھا نہیں تو میں نے کہا وہ تو اپنے بس میں ہے بلکہ باہر کا موسم بھی ہماری منفی سوچ نے خراب کر دیا وگرنہ ہم سب تو ایک بڑے شو کا integral part ہیں ۔ معاملات ہمارے ہاتھوں سے بڑی تیزی سے نکل رہے ہیں ۔ پیار ، محبت اور بھائ چارہ کی فضا ختم ہو رہی ہے ۔ نفسا نفسی کا عالم ہے ۔ ہم کیوں سب کچھ اپنے حکمرانوں اور ان چند لٹیروں کہ ہاتھ میں دینا چاہ رہے ہیں ؟ وہ تو اپنی دوکانداری کہ لیے آئے ہیں ، ہمارا سودا کرنے ۔ کسی کا دماغ خراب ہے آپ کہ لیے پیسہ لگائے ، محنت کرے ۔ اس دن نااہل ہونے کہ بعد جہانگیر ترین کا منہ ایسے لٹکا ہوا تھا جیسے کوئ سلطنت لُٹ گئ ۔ واقعہ ہی میں ، ہمارے جیسی بھولی بھالی قوم کو لُوٹنے کا موقع ہاتھ سے نکل گیا ۔ کاش کوئ ان کو بتائے ہمراہ ثاقب نثار کہ ، کہ یہ عہدے کسی کی میراث نہیں ہیں اور نہ ہی entitlement بلکہ ایک زمہ داری ، ایک ٹرسٹ ۔ آپ ۲۲ کروڑ کی زمہ داری لیے ہوئے ہیں اپنے کندھوں پر جس کا حساب ہو گا ، اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ ان کو راہ راست پر لانے کی بجائے ہم سب راہ راست پر آ جائیں ۔ ان کہ ہاتھوں میں آلہ کار نہ بنے ۔ نہ ٹیکنالوجی کہ ، نہ AI کہ اور نہ ہی ان نوسر باز حکمرانوں کہ ۔ اپنی زندگیاں آزادانہ گزاریں قدرت کی فریکوینسی کے ساتھ۔ اپنے ہونے کو پہچاننے کی کوشش میں جُت جائیں ۔ یہی رقص ہے اور نروانہ ۔
اللہ نگہبان ۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...