دل ڈھلے کا ماتم
کہنے کو تو بہت کچھ ہے لیکن کس سے کہوں۔ ایک طرف پڑھ لکھا خان صاحب جہالت کی تمام حدیں پار کر گیا اور مخالفین کو گدھا کہہ گیا۔ خان صاحب کو دیکھتے دیکھتے پرویز خٹک نے پیپلزپارٹی والوں کی ماں کو طوائف کہہ دیا۔ خاں صاحب کو جواب دینے کیلئے سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پنجابیوں سے کہا چونکہ اپ لوگوں کو گدھا کہا گیا ہے اس لیے اپ لوگ بے غیرت ہونگے اگر اپ لوگوں نے خان صاحب کو ووٹ دیا۔ حالانکہ سپیکر کا کام تو اسمبلی میں ایسے قابل مذمت لفظوں کو حذف کرنا ہوتا ہے۔ اور وہاں کرم ایجنسی میں اہل تشیع سے تعلق رکھنے والا خان صاحب کا امیدوار اقبال کہہ رہا ہے کہ ہم اقتدار میں اکر سنیوں پر اسپتال اور سکول کے دروازے بند کر دینگے۔ اور خان صاحب کے کارکن نواز شریف دشمنی میں انکی ماں کا گشتی کہنے لگے ہیں کہ کیوں اس نے بیٹے کے ساتھ جیل جانے کی ضد کی۔ اور نواز شریف دشمنی میں ایک گدھے پر نواز لکھ کر اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ اوپر سے میڈیا خلائی مخلوق نے کنٹرول کرلیا ہے عاصمہ شیرازی کا نواز شریف سے جہاز میں کیا گیا انٹریو نشر کرنے سے روک دیا گیا ہے جبکہ خلائی مخلوق کی قید میں مہمان دہشتگرد احسان اللہ احسان کا انٹریو پوری میڈیا کو چلانے کا کہا گیا تھا۔
بہرحال جب یہ سب زہن سے دور کرتا ہوں تو ایک اور پریشان کن صورتحال کا سامنا کرتا ہوں۔ سراج رئیسانی انڈیا کے پرچم کی توہین کیلئے مشہور تھے جب وہ چلے گئے تو اسے قومی ہیرو بنا دیا گیا اور اسکی انڈیا پرچم کی توہین والی تصاویر فوجی ترجمان نے شیئر کرتے ہوئے اسے خراج پیش کیا اور خراج کے چکر میں سابق بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بھی انڈیا کے پرچم پر پاؤں رکھتے ہوئے تصویر بنائی اور پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ائی ایم سراج رئیسانی۔
جب یہاں سے بھی دھیان ہٹاتا ہوں تو اپنے فیس بکی دوست عمران حیدر کا غم اگھیر لیتا ہے اور اسکے غم سے زیادہ دردناک لمحات میرے لیے وہ بن جاتے ہیں جب ضیاء ناصر جیسے انتہا پسند میرے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ شیعہ تھا اچھا ہے جو مر گیا۔ لیکن میں ایک بات کہتا چلوں کہ اگر عمران حیدر یہودی بھی ہوتا تو بخدا تب بھی مجھے اسکے جانے کا اتنا ہی دکھ ہوتا جتنا کہ اب ہورہا ہے۔ کیونکہ میں مذہب مسلک اور فرقے کی بنیاد پر نفرت کرنے کی تمام دیواروں پر پیشاب کرچکا ہوں۔
پیارے عمران حیدر تم تو چل دیئے۔ اب میرا بھی جی چاھتا۔
گلوکار مرحوم طلعت محمود سے معذرت کے ساتھ
اے میرے دل کہیں اور چل
گند کی دنیا سے دل بھر گیا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔