اللہ تعالیٰ کے 99 ناموں میں سے ایک نام”وکیل“ ہے۔ جس کے اُردوزبان میں لفظی معنی ”کارساز“ہیں جبکہ کارساز کے لغوی معنی حاجت روا، چارہ گر، چارہ ساز،قادرِ مطلق، کام بنانے والا،ماننے والا، کام کرنے والااور کام سنوارنے والا۔اِسی طرح اگر ہم لفظ وکیل یعنی کارساز کے مترادفات دیکھتے ہیں تو وہ صانع،چالاک،تیز، پھرتیلا،مشتاق، مستعد،ماہر، قادر،ہوشیاراور کاریگر ہیں۔اگر ہم اِس نام سے اللہ تعالیٰ کو پکاریں تو ہم کہیں گے ”یا وکیل“ یعنی اے کارساز اور اور اگرکسی انسان کو اِس نام سے پکاریں تو کہیں گے۔”عبدالوکیل“ یعنی کارساز کا بندہ۔یہ تو تھی اللہ تعالیٰ کے اِس متبرک نام کی وضاحت۔اللہ تعالیٰ نے انسان کواِس دُنیامیں اپنانائب بنا کر بھیجاہے۔ ا ±ن انسانوں میں عبدالوکیل بھی ہیں یعنی کارساز کے بندے۔
اِس لحاظ سے وکالت یعنی کارسازی کیاہے؟ یہ ایک عام فہم ذہن میں بھی سمجھ آجاتی ہے اور اِس معزز پیشہ کی افادیت بھی سمجھ آجاتی ہے۔اب رہی بات کہ اتنے جم ِغفیر میں کالے کوٹ والے اشخاص جن کو کالا کوٹ پہنے دیکھ کر عام عوام وکیل کے نام سے منسوب کرتی ہے۔یہ کون لوگ ہیں اِن کی درجہ بندی کس طرح اور کس لحاظ سے کی جاسکتی ہے تو یہ بات جاننابہت ضروری ہے کہ ہر ایل ایل بی کی ڈگری کا حامل ، وکالت کا لائسنس رکھنے والا اور کالا کوٹ پہننے والا وکیل نہیں ہوتا۔ اِس لئے پیشہ ور وکلاءکو کالے کوٹ والوں کی پہچان اورنشاندہی کروانی ہوگی کیونکہ بدقسمتی سے چند ایسے اشخاص بھی کالا کوٹ پہن چکے ہیں جو اِس پیشہ کو اپنے ناپاک مقاصد کیلئے استعمال کرکے بدنام کررہے ہیں۔
چند ماہ قبل عالمی وباءکورونا کے پیش نظر لاک ڈاﺅن اوراِس لاک ڈاﺅن کی وجہ سے معاشی بحران نے ہر طبقے کو متاثر کیاجس کی اثرات اب تک ختم نہیں ہوئے۔اِ س دور میںخاص طورپر دیہاڑی دار طبقہ کافی متاثر ہوااور ایک سازش کے تحت اِس دیہاڑی دار طبقے میں وکلاءکوبھی شامل کرکے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ قانوناً پیشہِ وکالت کی خدمات ہر سائل بذریعہ وکالت نامہ بطور معاہدہ فیس طے کرکے دستخط کر تا ہے۔ اِس معاہدہ کی رو سے فیس کام کی ابتدا ءسے انتہا تک ہوتی ہے۔اِس کے باجود وکلاءکو عالمی وباءکورونا کے دور میںنا مناسب الفاظ سے پکار کر اِس معزز پیشہ کی عزت کم کرنے کی کوشش کی گئی۔ جو آنے والے دور میں وکلاءکی افادیت کو نقصان پہنچانے کی تیاری کے مترادف ہے۔
اِس لئے اب ضروری ہوگیا ہے کہ پیشہ ور وکیل اور کالے کوٹ والے کے فرق کو سمجھ لیا جائے اور یہ بھی ذہن میںہونا چاہئے کہ ” وکیل، وکالت کے پیشہ کے علاوہ کسی اور پیشہ سے منسلک نہیںہو سکتا اور اگروہ ایسا کرے گا تواُسے اپناوکالت کا لائسنس صوبائی بار کونسل میں سرینڈر کرناہوگا بصورت دیگر وہ مس کنڈکٹ کے زمرے میں آئے گا۔
کالے کوٹ والوں کی تین اقسام ہیں۔(1)پیشہ ور وکلائ(2)غیر کار گزار(سلیپنگ )وکلائ(3)گھوسٹ وکلائ۔
1۔پیشہ ور وکلائ۔یہ وہ وکلاءہیں جو وکیل یعنی کارساز اور کارسازی کے تمام مندرجہ بالا وصف رکھتے ہیں۔اِن میں جونیئر،سینئر اور مہا سینئر وکیل شامل ہوتے ہیںاور یہ تمام پیشہ ور وکلا ءاپنی چادر تک اپنے پاﺅں رکھنے کے لحاظ سے خوشحال ہوتے ہیں ماسوائے سو دوسو ایسے وکلا ءجو کسی مجبوری یا علالت کی وجہ سے سفید پوش ہیںاور مالی معاونت کے حقدار ہیں۔
2۔غیر کار گزار(سلیپنگ )وکلائ۔یہ وہ کالے کوٹ والے ہیں جو وکلاءکے نام نہاد لیڈران نے اپنا ووٹ بنک بڑھانے کیلئے لائسنس دلوا کر رکھے ہوئے ہیںجو صرف سال میں ایک یا دو مرتبہ کالا کوٹ پہن کر اپنے منظورِ نظر لیڈر کو یا اُس لیڈر کے امیدوار کو ووٹ ڈالنے آتے ہیں۔ ایسے نام نہاد وکلاء، وکالت کے پیشہ کے علاوہ کسی اور پیشہ سے وابستہ ہوتے ہیںاوراِن کا دور دور تک معزز پیشہ ِوکالت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔اِن کے نام صوبائی بار کونسلز کولیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973کے تحت فہرست سے نکال دینے چاہئے مگرووٹوں کے لالچ میں بار کونسلز میں بیٹھے ممبران ”مفاد پرستی“کو اہمیت دیتے ہیں۔
(جاری ہے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔