ڈھونگی اور جعلی بابے
ہر دور میں جعلی صوفی بابے پیدا ہوئے ہیں ۔ افسوس کا مقام ہے کہ ہم نے انہیں ولی اللہ کے لقب سے بھی نوازہ " مثال کے طور پر اشفاق احمد ۔ ممتاز مفتی ۔ قدرت اللہ شہاب جیسے بابے ضیائی دور کے بابے ہیں۔ جنہوں نے ادب جیسے مقدس ادیان سے انتہائی خیانت برتتے ہوئے ایک ظالم فاسق فاجر غاصب آمر کی منشاء کے مطابق قوم کو جہالت کی پستیوں میں غرق کر دیا ۔۔ اور نام کیا دیا گیا صوفی ازم ۔۔
خیر وہ بابے تو چلے گئے اب بات ہو جائے نئے بابے کی موجودہ دور میں بابا یحیی خان فراڈیا صوفی ادب کے نام پہ قوم کو بیوقوف بنانے پہ تلا ہوا ہے ۔ مسلم لیگ نواز کے استحکام انکی آمرانہ جمہوریت ٹائپ بادشاہت بدمعاشی چوری غبن اور جبر کے قیام کے لیے اشفاق مفتی اور شہاب کے نقش قدم پہ ہے ۔ کیا ایسے بابے اردو ادب کے نام پر دھبہ نہیں جنکی سوچ نہ تو فکری ہے نہ شعوری اور نہ ہی تعمیراتی جبکہ ادب تو نام ہے قوم کے متعلق فکر رکھنے کا احساس رکھنے کا درد دل رکھنے ۔ مثبت اور فکری راہیں متعین کرنے کا ۔۔ مغرب ہم سے آج اسی وجہ سے ہر میدان میں کامیاب ہے کہ انہوں نے مزہب کو مزہب سمجھا ۔ ادب کو ادب سمجھا ۔ فلسفہ کو فلسفہ سمجھا ۔ سائینس کو سائینس سمجھا" شاید اسی لیے وہاں زیادہ ابہام نہیں الگ الگ میدانوں میں اسی وجہ سے مغرب نے خوب ترقی کی ہے۔ مگر ہمارے ہاں ان جیسے سینکڑوں نام نہاد صوفی منش پنڈتوں اور براہمن ٹائپ مولوی بابوں نے ہر میدان میں روڑے اٹکائے تاکہ قوم کو شعور فکر اور فلسفہ سے دور رکھا جا سکے مزہب کے نام سے ۔۔ ایسے میں نتیجہ کیا نکلا سب کے سامنے ہے۔ ہم اپنے پھیلائے جال میں گویا یوں پھنسے کہ پھر کبھی نکل نہ پائے ۔ آپ ضیائی دور اور انکی باقیات کے دور کی ہی مثال لے لی جیئے ۔۔ اسلام کے نام پر روس کو توڑنے کے لیے امریکہ کی مدد سے افغانستان میں جنگ لڑی گئی اور اسے جہاد قرار دیا گیا ۔۔ کاش کہ ہم نے سوچا ہوتا کہ امریکہ کی خواہشات پوری کرنے کے لیے لڑنا کونسا جہاد ہے ۔ مگر نہیں ہم کیوں سوچیں گے ۔ سوچنے میں تو ہماری تضحیک ہے یا پھر سوچنا ہمارے شایان شان ہی نہیں ۔۔ مجھے لگتا ہے کہ یہی بنیادی وجہ ہے کہ شاید ہم پچھلے پینتیس سالوں سے حالت جنگ اور اخلاقی معاشرتی معاشی پستوں میں دھنس چکے ہیں ۔۔ اوپر سے آئے روز نت نئے فتنے اور خرافات کی تقویم و تکریم اور بھرپور اشاعت میں شامل ہمارا معاشرہ" سبحان اللہ ۔۔ کمال ہے ویسے ہمارے ہاں خرافات کو بھی ہمیشہ حکمرانوں کی منشاء کے مطابق بویا گیا اور سہارا ہمیشہ ہی چاپلوسوں جعلسازوں اور مفاد پرست مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے حضرات کا لیا گیا جیسے ادب اور مزہب کی بات کروں تو موجودہ دور میں بابا یحیی خان جیسا ڈھونگی ملنگ جو کہ خود کو صوفی کہلواتا ہے اور اسکے علاوہ چند نام نہاد ملونڈوں نے ضیائی باقیات کو ناصرف سہولتیں فراہم کرنے میں کوئی کمی چھوڑی ہے بلکہ اموشنل مزہبی بلیک میلنگ کے ذریعے جواز یا وجوہات بھی عوام میں منتقل کیں تاکہ پھر سے لکیر کی فقیر قوم کے عقائد بار بار تجدید اور ذہن سازی ہوتی رہے ۔ مطلب مزید دس بیس سال گئے بھاڑ میں ۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“