ڈھائی بوٹے تے فتو باغبان
-ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ-
آپ سب کا میری "کور فوٹو" کو پسند کرنے کا شکریہ۔۔یہ کویؑ نیؑ تصویر نہیں تھی۔میری پروفایلؑ فوتو کے زمانے کی ہے۔۔ شاید مروت میں کچھ احباب نےاسے"پبلسٹی کمپین" نہیں کہا۔خوشی مجھےاپنے گرد کتابوں کا مجمع دیکھ کے اس سے زیادہ ملتی ہے جو سیاسی لیڈر کو اپنے گرد ووٹرز اور "علما" کو مقلدین کی تعداد دیکھ کے ملتی ہوگی۔۔میں کور فوٹو میں اس تبدیلی کا خواہشمند نہیں تھا لیکن میری دو بہت پیاری سیکرٹری ہیں۔میری پوتیاں پہلے شفق اورپھر نور۔۔ سحرکا یہی دستور ہے۔۔دونوں میری طرح افلاطون ہیں مگر انگریزی میں لکھتی ہیں میں لیپ ٹاپ پرٹایؑپ کر لیتا ہوں اور ماشاللہ فیس بک بھی دیکھ لیتا ہوں لیکن جب ای میل کرنے۔ڈاون لوڈ یا کاپی کرنے اوریو ایس بی پر سیو کرنے جیسے گھمبیر مسایلؑ پیدا ہو جاتے ہیں تووہی کام آتی ہیں
کل انہوں نے مجھے مطلع کیا "کاکا۔۔ ہم نے آپ کا کور فوتو بدل دیا"
میں نے ان کے تیور دیکھے" اچھا۔۔۔مگر کیوں؟"
"کاکا وہ اچھا نہیں لگتا تھا۔۔بہت ڈیپریسنگ تھا۔ سورج غروب ہو رہا ہے۔۔شمع جلانا تو سمجھ میں آتا تھا باقی سب فارسی"ایک نے فرمایا
'اب کون سمجھتا ہے فارسی۔۔۔۔۔ پتا ہے ہیری پوٹر کی ہر کتا ب اگر رات کو ریلیز ہوؑی تو آدھی رات کوہر بک اسٹالز پر لایین تھی۔۔صبح تک لاکھوں بک گییؑں ۔۔آپ کا اتنا نام ہوتا اگر انگلش میں لکھتے تو۔۔،،"
"غلطی ہو گیؑ نور چشم "میں نے کہا"اب کور فوتو تو دکھادو"
انہوں نے دھماکے والی پاپ میوزک کے صوتی تاثرات کے ساتھ لیپ ٹاپ میرے سامنے کر دیا"دیکھیں کاکا۔۔کیا زبردست وژول ایفیکٹ ہے۔۔ بس سایؑد کی وال نہیں آی۔۔پانو رامک وژن نہیں تھا نا"
ہزار روپے دے دیں۔۔کام تو پانچ کا تھا۔۔۔" دوسری نے فرمایا
کل رات میں سوچ رہا تھا امریکن کانگرس لاییؑبریری کے بارے میں کہ ایک آدمی ایک دن میں ایک سیکشن دیکھے تو اسے یہ عمر کم پڑے گی۔۔ لینن گراڈ کی پبلک لایؑبریری میں اندر ہی اندر شٹل سروس چلتی ہےکراچی کی لیاقت نیشنل لاییؑبریری۔۔مدین ۃ ا الحکمت ۔۔ لاہور کی پنجاب پبلک لاییؑبریری اسلام آباد کی نیشنل لایبریری۔۔ہر ایک میں لاکھوں کتا بیں ہیں ۔۔ جا کے دیکھو تو ؎ کویؑ ویرانی سی ویرانی ہے۔۔ ایوان وزیر اعظم کے عین عقب میں پرندہ پر نہیں مار سکتا لیکن گریڈ 20 کا ایک افسر جا سکتا تھا جو مجھے لے گیا۔ اندر نہ آدمی نہ آدم زاد۔۔ایک عجیب سی بو ان کیمیکلز کی جو قدیم کتابوں کو محفوظ رکھنے میں استعمال ہوتے ہیں۔۔گریڈ 17 کے ایک خوش ذوق خوش مزاج نوجوان لاییؑبریرین نے مجھے اجازت دی کہ آپ جو چاہیں دیکھیں اور نکال لیں۔۔کسی کی فوتو کاپی درکار ہو تو میں حاضر ہون
میں کتابوں کے اس قبرستان میں پھرتا رہا۔ وہ الماریوں کی تنگ اوتاریک گلیاں تھیں جن کو دیکھ کر مجھے اسلام آباد کا جدید قبرستان یاد آیا۔۔ایک جیسی قبریں۔۔ قطار اندر قطار۔۔سب کا ایک ڈیزایؑن اور سایؑز۔۔ریکارڈ کمیوٹرایؑزڈ ۔۔اس قبرستان میں میری ہر کہانی تھی جو میں نے کہیں بھی لکھی۔۔میرے پاس کسی کا ریکارڈ نہیں مثلا" "اخبار جہاں" میں 1987 سے شایع ہونے والی قسط وار کہانی "سوبھراج کا فرار" جس نے مقبولیت کے نےؑ ریکارڈ قایم کےؑ تھے اور خود جاویدالرحمٰن نے بتایا کہ اخبار جہاں کی اشاعت دگنی کردی تھی۔۔اس کا شتہار جنگ کے فرنٹ پیج پر آتا تھا۔۔اور میں کیا۔۔وہاں سوسال کی تمام اردو مطبوعات ہیں ۔۔چند ایک کا تو میں نے نام بھی نہیں سنا تھا
لیکن اب کس کو ضرورت ہے اس صحافتی ادبی کتابی خزانے کی۔۔یہ مستقبل کی زندگی میں سب متروک سکے ہیں۔جو۔صدیوں پہلے رایؑج الوقت تھے۔آج کی دنیا میں نہیں چلتے۔۔میں اداس لوتا۔۔بالکل رفتگاں کی قبروں پر کتبے پڑھنے والے کی طرح ۔۔یہ پیڈی ایف کا زمانہ ہے جو یہاں آگیا ہے۔۔وہاں نہیں۔۔اب کتاب کی یا لاییؑبریری کی کس کو ضرورت ہے چنانچہ فرمودہ اقبال کے عین مطابق۔۔دو دن قبل یہاں لیاقت باغ کی سو سالہ قدیم میونسپل لاییؑبریری گرادی گےؑ اور کچھ دیوانوں نے انہدام کی تصاویر شیییرؑ کرکے اس کا ماتم بھی کیا۔۔یہ کون سی نیؑ بات ہے۔۔ گورے حاکموں نے ہر ریلوے اسٹیشن کے ساتھ ایک لاییؑبریری قایم کی تھی۔۔اپنے اسد اشرف قاضی جب آیؑ ایس آیؑ سے فارغ ہوےؑ تو انہوں نے ریلوے کی وزارت لے لی اور حکم دیا کہ ان لاییؑبریریوں کو ختم کر کے ریلوے پولیس چوکیاں قایم کی جاییؑں۔۔ازاں بعد وہ وزیر تعلیم بناےؑ گےؑ کہ یہ بھی فضول ہے ۔۔ختم کرو اسے بھئ۔۔۔۔۔۔ رہے نام اللہ کا
تو صاحبو۔۔ میں کیا اور میری رفیق حیات دو چار ہزار کتابوں کی لاییبریری کیا۔۔ڈھایؑ بوٹے تے فتو باغبان۔۔
ایک راز کی بات اور بتادوں ،، اس لاییؑبریری کی بنیاد میں نے 1956 میں ایک کتا ب چرا کے رکھی تھی۔۔فیض کی "دست صبا"
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔