اج کل پھر دھرنوں کا موسم آنے والا ہے ۔ گرج چمک کے ساتھ ۔۔ بادل برسیں گے بھی یا نہیں کچھ نہیں کہہ سکتے ۔۔ جل تھل کریں گئے یا دھرنے والے کسی اگلے موسم کے انتظا ر
کی قطار میں لگ جائیں گے۔۔ دیکھتے ہیں ۔۔ اس وقت تو اپ یہ مجمون پڑھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دھرنے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کل رشتے دھرنوں میں طے ہوتے ہیں ، دھرنے ایک اچھی میٹنگ پوائینٹ ہیں ، ایک دھرنے کے بعد نوجوان لڑکے لڑکیاں بقول حسین عابد یہ کہتے ہوئےبچھڑتے ہیں
،، اب کہ بچھڑے تو شاید ہم کسی دوسرے دھرنے میں ملیں ،
اب تو اکثر لڑکیاں دھرنوں ہی میں اپنے والدین کو لڑکوں سے ملواتیں ہیں ، والدیں وہیں لڑکے کے دھرنے کی قانالیت دیکھتے ہیں ،lچھے دھرنہ باز لڑکے اپنے پرانے دھرنوں کی البم ساتھ رکھتے ہیں اور اپنی سیاسی جماعتوں یا تنظیموں کے سربراہوں کی ،، اچھا دھرنہ باز ،، کی سند ہر وقت اُنکی جیب میں رکھتے ہیں ، اخباروں کے ترا شے ، بی بی سی یا کسی اور مُلکی غیر مُلکی ٹی وی چینل کی سی ڈی دیکھانے کا بندوبست بھی اُنھوں نے کر رکھا ہوتا ہے ، اگر لڑکے کا سابقہ دھرنوں کا ریکارڈ اچھا ہو تو والدین اُسی دھرنے پہ بات پکی کر دیتے ہیں اور قریبی اگلے دھرنے پہ شادی کی تاریخ طے کر دیتے ہیں ، وگرنہ لڑکے سے کچھ اور دھرنوں کی فرمائیش کرتے ہیں اور اگلے دھرنوں کی کارکردگئی کو دیکھ کر فیصلہ کرنے کا عہد کرتے اپنی بچی کو گھر لے جاتے ہیں ، کچھ بوڑھی خواتیں ہر دھرنے میں نظر آتی ہیں یہ دن میں چھ ،چھ سات سات دھرنوں میں شمولیت کرتی ہیں اپنے موبائل فونوں سے دھرنوں کی فلمیں بناتی ریتی ہیں ، یہ کسی ایک سیاسی جماعت یا کسی ایک فرقے کے دھرنے میں نہیں جاتی یا مُلک میں کسی خاص مسئلے پہ دیے دھرنے میں بھی نہیں جاتیں بلکہ ، یہ ہر دھرنے میں شامل ہوتی ہیں اگر دن کو اسلامی شریعت کے نفاذ کے لیے دئیے دھرنے میں شامل ہیں تو دوپیر کو پاکستان میں تباہ ہوتی فلم انڈسٹری کے حقوق کے لیے دئیے دھرنے کی بھی فلم بنا رہی ہوتی ہیں ، رات کو ڈرون حملے کے خلاف دیے دھرنے کی فلم بنانے کے ساتھ ساتھ سکارف پہنے گلا پھاڑ پھاڑ کر نعرے لگا رہی ہیں اور دیر بعد ہی وزیر اعلی کی قیادت میں بجلی کی لوڈ شیٹنگ کے خلاف دئیے دھرنے کی فلم بنا رہی ہوتی ہیں ۔ خاص طور پہ اگر شہر میں کسی نوجوان کے قتل ہونے پہ یا کسی کالج کی طالبہ کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے خلاف نوجوان لڑکوں لڑکیوں کے دئیے دھرنوں کو یہ خواتیں مس نہیں کر تی ، اصل میں یہ زیادہ تر انہی دھرنوں میں
جاتی ہیں جو نوجوان لڑکے لڑکیاں دیتے ہیں یہ خواتیں ایسے دھرنوں میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں ، اور دھرنوں میں بیٹھے نوجوان لڑکوں لڑکیوں کی ہر ہر زاویہ سے فلم بنا رہی ہوتی ہیں ، مگر یہ بڑی عمر کے لوگوں کے دئیے دھرنوں میں بھی اسی جذبے کے ساتھ شامل ہوتی ہیں یہ خواتین وہ ہیں جو ایک زمانے میں گھروں گھروں ، محلوں محلوں پھر کر رشتے کراتی تھیں مگر انٹر نیٹ نے ان کا کاروبار ٹھپ کرا دیا تھا ، مگر وقت رزق کا کوئی نہ کوئی وسیلہ نکال ہی دیتا ہے بھلا ہو ان دھرنوں کا جس نے ان کا کاروبار پھر چمکا دیا ہے ، اب یہ دھرنوں کی بنائی فلمیں شریف خاندانوں کے گھروں میں لے کر جاتی ہیں ، اور خاندان والوں کو اس میں سے دولہا یا دولہن منتخب کرنے کا مشوراہ دیتی ہیں ، گھر میں داخل ہو تے ہی یہ کہتے چارپائی پہ اپنا موبائیل فون رکھ دیتی ہیں ،،
اری بوا بس اب تم میرا جوڑا اور کنگن تیار کراو آج تو میں تم کو دھرنوں میں بیٹھے ایسے ایسے لڑکے دیکھاؤں گئی کہ تمھارے لیے انتحاب کر نا مشکل ہو جائے گا ، بوا تم دھرنوں میں شامل لڑکوں کے کاروبار کی فکر نہ کر ، اس میں ایسے ایسے دھرنہ باز ہیں جو دو دو مہینوں سے برابر ہر روز تین تین دھرنوں میں شریک ہوتے ہیں ، اب تم ہی بتاو ہوا اگر پیسے والا نہ ہو تو کوئی متواتر دو دو مہینے دھرنوں میں شامل ہو سکتا ، اس ماری دنیا میں تو اج کوئی ایک دن بیروزگار نہیں رہ سکتا ، اور ویسے بھی میں اپنی بٹیا کا رشتہ کسی نکھٹو دھرنے باز کے ساتھ جوڑ سکتی ہوں ، باقی بوا میں نے اپنی قبر جانا ہے مجھ پہ یقین نہیں تو تم لوگ خود ایک دو دھرنوں پہ جا کر میری بات کی تصدیق کر سکتی ہو ،،، ایسے میں گھر کی دیوار کے ساتھ لگی گھر کی لڑکی یہ سب سُن رہی ہوتی ہے جیسے ہی اماں چائے کے لیے آواز دیتی ہے لڑکی چائے کے برتن رکھتے رکھتے دھرنے والی خاتون کا موبائیل فون چوری سے اٹھاتی ہے اور فون میں دھرنوں کی فلمیں اپنےموبائیل فون میں ڈون لوڈ کر کے چُکے سے دھرنے والی خاتون کا موبائیل فون واپس لا کر رکھ دیتی ہے ، بس جیسے ہی دھرنے والی خاتون پھل مٹھائی کھا کر کسی اور گھر جانے کے لیے نکلتی ہے سارا گھر دھرنوں کی فلم دیکھنا شروع ہو جاتا ہے ، اور متواتر دھرنوں میں دیکھے جانے والوں کو ٹک مارک کرتا جاتا ہے ، مگر رات اکثر مائیں لڑکیوں سے ان ، شادی کرنے والی ماسیوں سے بچنے کا مشوارہ دیتے ہوئے خود اونچ نیچ پرکھنے کا کہتی ہیں ،
بیٹی مجھے تو ان موی ماسیوں پہ اعتبار نہیں ، ، تم نے دیکھا نہیں تمھاری خالہ کی بیٹی کا رشتہ اسی موی ماسی نے ہی تو کرایا تھا ، کیا کیا باغ دیکھاے تھے ، نتیجہ کیا نکلا تم خود دیکھ ہی رہی ہو ، میں تو کہوں بٹیا گھر میں تمھارا باپ نہ بڑا بھائی جو دھرنوں میں جا کر اس موی ماسی کے ثبوتوں کی تصدیق کرے ، میں تو کہوں بیٹی تم خود ہی دھرنوں میں شمولیت کرو ایک تو خود تصدیق کر لو گئی یا ہو سکتا خود ہی کسی اچھے نیک بھلے مانس دھرنہ باز سے تمھاری ملاقات ہو جائے ،، رات کلثوم امی جی کی یہ باتیں سن کر سوئی ہی تھی صبح صبح اُس کے فون پہ کسی نامعلوم نام سے دھرنے میں شمولیت کے لیے ایک ایس ، ایم ،ایس آگیا ، امی جی نے اجازت تو دے ہی دی تھی کلثوم نے الماری سے بہترین سوٹ نکالا بن سنور کے دھرنے میں شامل ہونے کے لیے چل پڑی ، امی جی نے سُکھ کا سانس لیا ، دھرنے میں شہر کی نوجون نسل کی بھر پور شرکت تھی جو موبائیل فون کمپنیوں کے رات بارہ بجنے کے بعد فری گفتگو کرنے کے دیے پیکج کے حلاف دھرنہ دے رہی تھی ، پلے کارڈوں پہ قرانی آیت درج تھی جو مسلمانوں کو بے حیائی سے منع کرتی ہیں ، کلثوم دھرنے میں شامل ایک ایک کو غور سے دیکھ رہی تھی ،اور ان میں سے ماسی کی دھرنوں والی فلم میں کرداروں کو ڈھنوڑ رہی تھی ۔۔ دھرنے کے اختتام پہ کلثوم واپس گھر جانے ہی والی تھی کہ عباس نے بڑھ کر سلام کیا ، جی ہمیں بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے ہمارے دھرنے میں شرکت کی ہے میں نے آپ کو پہلی بار دھرنے میں دیکھا ہے قوم کو آپ جیسوں کی شدت سے ضرورت ہے ، میرا نام عباس ہے ، ابھی دو گھنٹے بعد ایک اور دھرنہ ہے اگر آپ مصروف نہ ہوں تو دین اسلام کے لیے اس میں شرکت ضرور کریں ، اور کلثوم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بغیر کچھ کہے عباس کے ساتھ دوسرے دھرنے میں شرکت کے لیے چل پڑی ،گھر واپسی سے پہلے عباس نے کلثوم کو اس ہفتہ میں سارے دھرنوں کا شیڈول دے دیا ، دوسرےدن کلثوم امی جی کو بھی دھرنے میں لے گئی عباس سے ملوایا اور آخر آٹھ دس دھرنوں کے بعد ایک بے حیائی کے خلاف نکلے دھرنے میں کلثوم اور عباس کی شادی کر دی گئی ، اب کلثوم اور عباس دھرنوں میں شرکت نہیں کرتے کیونکہ اُنھوں نے سُن رکھا ہے کہ جو میاں بیوی دھرنوں میں شادی کرنے کے بعد بھی متواتر دھرنوں میں شرکت کرتے ہیں کچھ عرصہ بعد وہ ایک دوسرے سے طلاق کے لیے ایک دوسرے کے حلاف دھرنہ دے رہے ہوتے ہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
https://www.facebook.com/masood.qamar/posts/10154430625388390
“