دونوں کی خوشبو ایسی انسان کو اچھی لگی کہ ہر دوسرے دن ہر دوسرے گھر کی ضرورت بن گئی۔ دونوں کا استعمال دنیا کے تقریباً سبھی ممالک میں ہوتا ہے لیکن ہمارے پاکستانی و جنوبی ایشیائی ممالک کی ہانڈیوں میں زیادہ مہکتا ہے۔ دونوں کی عادات بھی ملتی جلتی ہیں اس لئیے سوچا دونوں پہ آج اکٹھی پوسٹ ہوجائے.
دھنیہ:
مانا جاتا ہے کہ جب سے انسان نے جڑی بوٹیوں اور جھاڑیوں کو بطور خوراک استعمال کرنا شروع کیا ان میں دھنیا سب سے پہلی جڑی بوٹی تھی۔ تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ ہزاروں سال پہلے بحیرہ روم (دیکھئے تصویر) کے اردگرد کے ممالک میں اس بوٹی کی کاشت شروع ہوئی، اسکے پرانے ترین بیج، اسرائیل کی ایک غار سے ملے ہیں جو کہ 8000 سال پرانی ہے، فرعون بھی دھنئیے کا شوق رکھتا تھا اور اسکے محلات سے بھی اسکے بیج دریافت ہوئے۔ انجیل اور ہندووں ویدوں میں بھی اسکا ذکر ملتا ہے۔ اسی خاص علاقے سے یہ افریقہ، ایشیا اور پورے یورپ میں پھیل گیا اور یورپ سے ہسپانوی لوگوں( Colonist) نے اسے امریکہ میں متعارف کرایا۔ دھنئیے کو ہسپانوی زبان میں Cilantro کہتے ہیں اسی لئیے امریکہ میں اسکے پتوں کو سیلانٹرو کہتے ہیں جبکہ بیج کو Coriander ہی بولا جاتا ہے جو عام انگریزی میں مکمل پودے اور بیج کے لئیے اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ اسے Chinese Persley بھی کہتے ہیں سب اسی پھل کے نام ہیں۔ جی ہاں اسکا بیج دراصل اسکا پھل ہے جسے ہم خشک کرکے مصالحے میں استعمال کرتے ہیں جیسے کالی مرچ ایک پھل ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں اسی خشک پھل یعنی بیج کی برآمد ہوتی ہے اور اس برآمد میں نمبر ون بھارت ہے جو دنیا کا تقریباً 70% کوٹہ پورا کرتا ہے جبکہ وطن عزیز کا نمبر بہت پیچھے ہے۔
دھنئیے کے فوائد:
۰دھنیئے کا بیج، اسکی ٹہنی یا تنا، اسکے پتے اور اسکی جڑ۔ سب کے سب کھانے کے قابل اور فائدے مند ہیں۔ دھنیا اصل میں پودوں کے Apiaceae خاندان سے ہے جس میں بہت سارے دوسرے ملتے جلتے پودے مثلاً سوئے، زیرہ، جعفری، اور اجوائن شامل ہیں۔ ایک ہی خاندان میں ہونے سے بہت ساری خصوصیات ملتی جلتی ہیں اب گاجر کو ہی دیکھ لیں وہ بھی اسی خاندان سے ہے اسی لئیے اسکے پتے بھی دھنئیے جیسے لگتے ہیں اور وہ بھی کھائے جاسکتے ہیں۔ خیر دھنئیے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ ایک بہت مضبوط Chelator ہے۔ مطلب یہ جسم سے فالتو کی معدنیات کو اپنے اندر ملا کر جسم سے خارج کرتا ہے جس سے گردے بھی صاف ہوتے اور معدہ زبردست ہوجاتا ہے۔ ایک ہی خوراک کو بہت زیادہ استعمال کرتے رہنے سے اکثر جسم میں کئی معدنیات (metal toxicity ) بڑھ جاتی ہیں جس سے لگاتار پیچش اور جسم میں کمزوری رہنے لگتی ہے اور دھنئیے کا سالن میں استعمال اسکا بہترین حل ہے۔
۰ دھنیے کی خاص چیز وٹامن اے ہے جو آنکھوں کو تیز کرتا ہے اس میں خاص کیمیکلز (antioxidants) Quercitine, Tocopherol اور Terpinene ہیں جو خون کی نالیاں صاف کرتے، جلد بہتر کرتے، یاد داشت تیز کرتے اور مایوسی ختم کرتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ اس میں پائی جانے والی دوسری معدنیات Food poisoning والے جراثیموں کو مارتی ہیں اسلئیے دھنیے کا ہانڈی میں استعمال مطلب محفوظ کھانا۔
پودینہ:
یونانی اپنی خوبصورتی کے لئیے اسے اپنے بازووں پر لگاتے تھے اور اسکا نام انہوں نے مینتھے رکھا تھا ہسپانویوں نے اسکا نام تھوڑا بدلا کر مینتھا (mentha) رکھ لیا اور جب انگریزوں نے سنا تو انہوں نے اسے mint کہنا شروع کردیا۔ لیکن اسے Spearmint یا Peppermint بھی کہتے ہیں یہ دونوں الفاظ آپ نے سانس تازہ کرنے والی ببل گموں پہ دیکھے ہونگے اور ساتھ میں کسی پتے کی تصویر بھی دیکھی ہوگی، یہ پودینہ ہی ہے جناب اور اسکے کچے پتے ببل کی نسبت زیادہ فائدہ مند ہیں۔
پودینہ دراصل پودوں کے Lamiaceae خاندان سے ہے۔ تلسی، تخم ملنگا، زوفہ، دونی یا اکیل کوہستانی اور خوبصورت Lavander پھولوں کا پودا، سب اسی خاندان سے ہیں۔ اس خاندان کی خاص بات مزے کی خوشبو چھوڑنا اور کیڑوں کو بھگانا ہے۔
تاریخی لحاظ سے یہ بھی اسی اوپر والے خطے میں پروان چڑھا اور یہیں سے دوسرے علاقوں میں پھیلا جبکہ بہت ساری ورائیٹیز ہونے کی وجہ سے کچھ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں بھی آثار موجود ہیں۔ ہم جو پودینہ استعمال کر رہے ہیں وہ دراصل ایک ہائیبریڈ شکل (دو مختلف پودینہ پودوں سے تیار کردہ) ہے۔ دراصل یہ پودا بہت تیزی سے اردگرد پھیلتا (invasive) ہے اسلئیے اسکی نسلیں اگر ایک جگہ پر ہوں تو خود ہی کراس پولینشن کرکے نئے ہائیبر ڈ بنالیتی ہیں۔
فائدے:
۰اس میں بھی وٹامن اے موجود ہے جو آنکھوں کو تیز کرتا ہے اور اس میں اینٹی آکسیڈنٹ Folate موجود ہے جو خون کی نالیاں صاف کرتا ہے ۔
۰ اسکی خوشبو اس میں موجود Menthol کیمیکل کی وجہ سے ہے۔ یہ کیمیکل بےشمار کام کرتا ہے۔ ایک تو یہ ہمارے کھانوں میں ذائقہ دیتا ہے۔ دوسرا یہ دانتوں کی صفائی، منہ کی بدبو ختم کرنے اور بیکٹیریا مارنے کے لئیے اچھا ہے اسی لئیے ٹوتھ پیسٹ پرا ڈکٹس، اور ببل گموں چاکلیٹ وغیرہ میں اسکا استعمال بہت زیادہ ہے۔ سگریٹ کے بہت سارے برانڈز بھی یہ کیمیکل پودینے سے نکال کر استعمال کرتے ہیں۔ Menthol خراب گلے کو بھی درست کرتا اور کھانسی زکام میں بھی فائدہ دیتا ہے اسلئیےاسے اکثر ایسی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بند ناک کو کھولنے کے کام آتا ہے۔ جسم کے کسی حصے پر درد ہو وہاں پودینہ تیل ملنے سے وقتی آرام آتا ہے۔ سر پر ملنے سے سر درد بہتر ہوجاتا ہے۔ پودینہ کی یہ خاصیت بہت ساری پیٹ کی بیماریوں میں بھی اثر رکھتی ہے جس میں خاص کر چھوٹی آنت کی بیماری IBS ہے جس میں پیٹ میں فضول کا درد پڑا رہتا ہے۔ الٹی کا دل چاہ رہا ہو تو پودینہ سونگھنے سے ممکنہ فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اس کا تیل پٹھوں کے کھچائو میں بھی مددگار ہے اور پٹھوں کو آرام دہ کرتا ہے اس خاصیت کی وجہ سے یہ نیند میں بھی بہتری لاسکتا ہے۔
۰ اس میں ایک اور کیمیکل Linalool پایا جاتا ہے۔ یہ کیمیکل دھنئیے میں بھی موجود ہے۔ اس کیمیکل کا ایک تو کام صابن اور شیمپو میں بطور خوشبو اور دوسرا کیڑے بھگانا۔ جی ہاں دونوں پودے دھنیا اور پودینہ کیڑے بھگاتے ہیں۔ پودینہ کیڑوں کی زیادہ دوڑ لگواتا ہے۔ یہ قدرتی کیڑے بھگائو کیمیکل قدرت نے اس لئیے ان میں ڈال رکھا ہے تاکہ صرف مخصوص کیڑے ان پر بیٹھیں اور پودوں کی جرمنیشن ہو اور نسل بڑھا سکیں۔ آپ کبھی تجربہ کریں۔ پودینے کے پتے کو انگلیوں سے مسل کر چیونٹیوں کے پاس رکھیں، دیکھیں کیسے بھاگتی ہیں۔ اسی طرح اگر کوٹ کر اسکا سپرے بنا لیا جائے تو پودوں سے سست تیلے بھگانے، امرود کے درخت سے فروٹ فلائی بھگانے اور گھروں سے کاکروچ وغیرہ پر چھڑکائو کرکے انہیں روکا جاسکتا ہے۔ یہ پرندوں، مچھروں اور چوہوں کو بھی بھگانے والا پودا ہے۔
دھنئیے اور پودینے کا تیل:
تیل دراصل پودوں میں اسلئیے ہوتا ہے تاکہ وہ اپنی فالتو انرجی آنے والے مشکل وقت کے لئیے سٹور کرسکیں۔ زیادہ تر یہ تیل بیجوں میں ہوتا ہے۔ دھنئیے اور پودینے کا تیل اس میں موجود خوشبو (Aroma) کی وجہ سے نکالا جاتا ہے لیکن اس سے دوسرے کھانے والے فوائد بھی لئیے جاسکتے ہیں۔
دھنئیے اور پودینے کا جوس:
دھنئیے یا پودینے کے پتے (Grinded) اور لیموں چینی پانی میں مکس کرکے زبردست خوشبودار صحت بخش لیموں پانی تیار ہوتاہے۔
دھنئیے اور پودینے کی چائے:
دھنئیے یا پودینے کی چائے بھی بنتی ہے جس میں اگر دھنئیے کی بنانی ہو تو اسکے بیج تھوڑے بھون کر پانی ڈال لیں اور سبز پتے بھی ڈال کر نتھار لیں جبکہ پودینے کی چائے اسکے پتے دھوپ میں سکھا کر بنے گی۔ دراصل دبلے پتلے بندے کو انکا جوس اور موٹے بندے کو انکی چائے پینی چاہئیے۔
اگانے کا طریقہ:
انکو اگانا بہت آسان ہے دونوں کے پتے اترے ہوئے تنکوں کو پانی میں رکھ دیں مزید پتے اگتے رہیں گے، زیادہ بہتر پیداوار کے لئیے مٹی کے کینٹینر میں لگائیں۔ دھنیہ بیج سے بہت اچھااگتا ہے اور پودینہ تنے سے۔ انکے پتے احتیاط سے توڑتے جائیں مذید اگتے رہیں گے۔ دونوں کے کینٹینرز خصوصاً پودینے کے اگر دوسرے پودوں کے ساتھ رکھ دئیے جائیں تو وہاں سے کیڑے بھگا دیں گے۔
دونوں کو گھر میں بےشمار لگایا جاسکتا ہے۔ پیسے کی بچت، ایک صحت مند مشغلہ، صحتمند غذا۔
#دھنیاپودینہعظیم_معلومات
آگر تحریر پسند آئی تو لائیک کریں اور پیج کو فالو کریں
Urdu Global ❤️
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...