ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور
گزشتہ روز کی سب سے اہم پریس کا نفرس ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور بھائی نے کی ۔ان کی پریس کانفرس کا آخری حصہ مجھے بہت پسند آیا ۔اس آخری حصے میں آصف غفور صاحب نے کچھ یوں کہا ۔۔۔۔پاکستان سب کا ہے ۔ہمارے جھنڈے میں جو سفید حصہ ہے پاکستان ان کا بھی اتنا ہی ہے جتنا باقی پاکستانیوں کا ہے ۔۔۔ہم ایک مسلمان ریاست ہیں ،لیکن ہمارا جھنڈہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ہمارے ساتھ جو بھی پاکستانی ہے چاہے اس کا کوئی بھی دین ہو ،کوئی بھی مسلک ہو ،یہ ہم سب کا پاکستان ہے ۔کتنے ہمارے غیر مسلم بھائی ہیں جنہوں نے پاکستان کے لئے بہت اہم کام سر انجام دیئے ہیں ۔انہوں نے پاکستان کے لئے خون دیا ہے ۔انیس سو سنتالیس سے دو ہزار سترہ تک 59 غیر مسلم پاکستانی فوجی جوانوں نے پاکستان کے لئے اپنی جان دی ہے ۔تو پھر ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان سب کا نہیں ہے ۔پاکستان ہم سب کا ہے ۔ہر وہ جس نے پاکستان کے لئے جان دیدی ،مذہب ،قومیت وغیرہ سب سے بالاتر بات ہے ۔۔۔۔۔یہ تھا ڈی جی آئی ایس پی آصف غفور کی تقریر کا وہ حصہ جو انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔۔لیکن میڈیا پر پریس کانفرس کے اس حصے پر بات نہیں کی گئی ۔۔۔مجھے ایسے لگا جیسے آصف غفور صاحب جناح کی 11 اگست 1947 کی تقریر پڑھ رہے ہوں ۔اور کہہ رہے ہوں کہ گیارہ اگست کی تقریر والا پاکستان ہی حقیقی پاکستانیت کا عکاس ہے ۔آصف غفور صاحب کی تقریر کا یہ حصہ تازہ ہوا کا جھونکا تھا ۔اقلیتی برادری اس پریس کانفرس کے بعد تھوڑی بہت مطمئن ضرور ہوئی ہوگی ،کیونکہ گزشتہ دس دنوں میں ڈی جی رینجر سند محمد سعید اور چیف جسٹس آف پاکستان نے کچھ ایسی باتیں کہہ دی تھی جس سے اقلیتیی بھائیوں کا دل دکھا تھا ۔لیکن ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کا نفرس سے وہ ضرور خوش ہوں گے ۔آصف غفور صاحب نے پریس کانفرس میں ہم جیسے پاکستانیوں کا دل جیت لیا ۔یہ پریس کا نفرس کا اہم حصہ تھا ۔جس میں جناح صاحب کے پاکستان کی جھلک نظر آئی ۔پاکستان میں مذہبی منافرت نے اس ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔یہ تقریر مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے لئے ایک بہت بڑا پیغام تھا ۔پاکستان جب معرض وجود میں آیا تھا تو اس وقت آبادی کا بیس فیصد حصہ اقلیتوں پر مشتمل تھا اور آج پاکستان میں اقلیتی برادریوں کی آبادی کل آبادی کا ساڑھے تین فیصد رہ گئی ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے جس موضوع پر بات کی ہے ،اس پر بہت زیادہ بحث و مباحثے کی ضرورت ہے۔کاش ہمارا میڈیا ہمت کرے اور اس موضوع کو نیوز اور ٹاک شوز کا حصہ بنائے ۔ویسے پاکستانی فوج کے کلچر میں مذہبی تعصبات کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی ،فوج کا کلچر بظاہر لبرل دیکھائی دیتا ہے ،لیکن ہو سکتا ہے اندرون خانہ تعصبات کا عنصر ہو ۔فوج میں کسی بھی مذہب کے جوانوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور انہیں ایوارڈز سے نوازا جاتا ہے ۔یہ فوج میں روایت رہی ہے ۔یہ روایت برٹش آرمی سے چلی آرہی ہے ۔جو کہ بہتریں بات ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کھل کر بات کی ہے ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ فوج کا اثر زندگی کے ہر شعبے میں ہے ،حکومتوں پر بھی ہے ،میری نگاہ میں یہ ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے ۔اب سوال یہ ہے کہ اس حوالے سے اگلہ مرحلہ کیا ہوگا ۔بطور اسٹیک ہولڈر کیا فوج ایک لبرل بیانیہ کے لئے کوشش کرے گی ۔ایک ایسا بیانیہ جس میں تمام پاکستانیوں کو برابر کے شہری سمجھا جائے چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے کیوں نہ ہو؟فوج کی زمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کے حوالے سے جو امتیازی قوانین تشکیل دیئے گئے ہیں ،ان کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرے ۔آئین میں ایک طرف آزادیاں ہیں تو بہت سی جگہوں پر اقلیتوں کی آزادیوں پر بند شیں بھی ہیں ۔کیا اس ھوالے سے بھی فوج توجہ دے گی ،یہ وہ سوال ہے جس پر فوج کو بطور ادارہ غور کرنے کی ضرورت ہے ،کیونکہ ایسا کیا گیا تو پاکستان مستحکم اور مضبوط ہوگا ۔اسکولوں ،پروفیشنل اور عسکری اداروں میں نصاب میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے ۔کیا فوج نصاب کو تبدیل کرنے کے لئے زہنی طور پر تیار ہے؟کاش ڈی جی آئی ایس پی آر کا آج کا شاندار بیان محض بیان نہ رہے ۔بلکہ اس بیان کو عملی شکل دی جائے ۔فوج کی طرف سے ایسا بیان شاندار پاکستان کی طرف پہلا اقدام ہے ،جس کی جتنی بھی ستائش کی جائے کم ہے ۔فوج سافٹ پاور کا استعمال کرتے ہوئے لبرل اور آزاد پاکستان کی طرف قدم اٹھائے ،اس سے پاکستان میں اتحاد پیدا ہو گا اور انتہا پسندی و دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا ۔یہی ایک بہترین راستہ ہے ۔فوج ایسا کرے گی تو سیاستدان بھی اس طرف سوچیں گے کیونکہ یہ ہمیشہ فوج کی طرف ہی دیکھتے ہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔