Biblical stories Facts or Fictions 1۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ تنقیدی سوچ(Critical Thinking)کی اپروچ جو کہ علم کے حصول کے لئے لازم ہے، نے دنیا میں بہت سے دیومالائی قصے کہانیوں پر مبنی ادیان، مذاہب اور عقیدوں کو ایسے سوالات کی زد میں لا کھڑا کیا جس سے جان چھڑانا مذہبی پنڈتوں کے لئے آسان نہیں۔
بائبل چونکہ دنیا بھر سب سے زیادہ پڑھی یا فروخت ہونے والی کتاب ہے جو پچھلے پچاس سالوں میں لگ بھگ چار ارب کے قریب فروخت ہوئیں لہذا بائبل کا ذہنوں پر اثرانداز ہونا بھی قرین قیاس ہے۔ ابراہیمی مذاہب کی بنیاد بائبل ہی فراہم کرتی ہے، لہذا یہ بات اچھنبے کی نہیں کہ تمام بر اعظموں میں عموماً اور یورپ میں خصوصاً انسانوں ایک کثیر تعداد بائبل کے زیر اثر رہی۔ آج بھی ابراہیمی مذاہب کے ماننے والوں کی اکثریت اس بات کو سچ سمجھتی ہے کہ بائبل میں درج قصے اور کہانیاں ایک حقیقت ہے۔
آج کی اس تھریڈ میں اسی موضوع پر گفتگو کریں گے کہ مذہبی عقیدوں،الہامی کتابوں یا قصے کہانیوں پر مبنی دعویٰ کسی فرد واحد کا ذاتی یا گروہ کا مشترکہ ایمان تو ہوسکتا ہے مگر اٹل حقیقت کے طور پر نا تسلیم کیا جاسکتا ہے اور نا ہی کسی پر تھوپا جاسکتا ہے، مگر اسکے باوجود اگر کسی دعوے کو منوانا ہو تو اس کے لئے زبانی کلامی دیو مالائی کہانیوں یا داستان گوئی سے کام نہیں چلتا بلکہ عقلی اور مادی ثبوت دینے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر۔
1۔ قدیم جسمانی باقیات جیسے فرعونوں کی ممیاں یا دنیا کے مختلف حصوں میں دریافت ہونے والے انسانی یا جانوروں کے ڈھانچے۔
2۔ آرکیالوجیکل ثبوت: عمارات، کھنڈرات، دیواریں یا مدفن تہذیبوں کے دریافت شدہ شہر۔
3۔ دستاویزی ثبوت: مٹی کی تختیوں،کاغذوں،کھالوں، پتھروں، درختوں کی چھالوں اور سرکنڈوں سے تیار کردہ شیٹ پر رقم شدہ تحاریر۔
سائنس اور ٹیکنالوجی نے ایسے طریقے ایجاد اور اختیار کیے ہیں جس کی مدد سے مندرجہ بالا ثبوتوں کو بلا شک و شبہ ثابت بھی کیا جا سکتا ہے جیسے ڈی این اے اور کاربن ڈیٹنگ اسکے علاوہ دنیا میں کسی بھی دعوے کو ثابت یا رد کرنے کے لئے ایک سائنٹفک طریقہ کار موجود ہے جو کسی بھی طرح کے حصول علم کو منطقی طور جانچنے کے لئے یکساں طور پر آزمایا جاتا ہے۔ تنقیدی سوچ سے کسی موضوع کو جانچنے کے عموماً یا بنیادی پانچ مراحل ہیں۔
اول: Define a question to investigate کسی سوال یا دعوے کی سچائی جاننے کے لئے سوال جنم لیتے ہیں اور اسی بنیاد پر ایک یا ایک سے زائد مفروضے(Hypothesis) قائم کرنے پڑتے ہیں۔
دوئم: Making a Prediction مشاہدے کی روشنی میں وضع کئے ہوئے مفروضوں پر ایک رائے یا پیشنگوئی کرلی جاتی ہے، جس سے تحقیق کا کام آگے بڑھ سکے۔
سوئم: Data gathering تحقیق کے نتیجے میں منتخب موضوع پر بہت سے زرائع سے معلومات اکھٹی کی جاتی ہیں۔
چہارم: Analysis the data تحقیق کے نتیجے میں اکھٹی ہونے والی معلومات کا تجزیہ ہوتا ہے جو کسی نتیجے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔
پنجم اور آخری Draw the conclusion معلومات کا تجزیہ اور اسکا حتمی نتیجہ یہ بتاتا ہے کہ جو موضوع اور سوالات چنے گئے ہیں اس حق یا مخالفت میں ٹھوس ثبوت کتنے ہیں، ان ثبوتوں کی روشنی میں کسی دعوے کو حقیقی یا غیر حقیقی کہا جا سکتا ہے۔
اب آتے ہیں اپنے موضوع کی جانب جیسا کہ بائبل عہد نامہ قدیم (Old Testament) مختلف قصے کہانیوں اور ناقابل یقین دعووں کا مجموعہ ہے۔ دنیا بھر میں ابراہیمی مذاہب کے علماء جا بجا بائبل کے حوالہ جات اس طرح دیتے ہیں گویا یہ ایک مستند تاریخ ہو جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔
بائبل عہد نامہ قدیم خالصتاً ایک کالدین نامی چھوٹے سے قبیلے کا مرتب کردہ ہے جو میسوپوٹیمیا کے بہت سے قبیلوںمیں سے ایک تھا، اس قبیلے نے مشرق وسطی کے بہت سے علاقوں میں سکونت اختیار کی اور وہاں کے رسم و رواج،ثقافتوں اور مذاہب جو کہ بت پرستانہ تھے ان پر مشتمل کچھ رد وبدل کے ساتھ ایک مذہب کی تشکیل دی جسے کتابی شکل میں بائبل اولڈ ٹیسٹمنٹ کہا جاتا ہے۔
دنیا بھر کی قدیم تہذیبوں میں سیاسی،سماجی معاشرتی معاملات پر انسان کے بنائے ہوئے قوانین کو خداؤں کے نام سے منسوب کرنے کی روایت بہت قدیم ہے،جسکا اصل مقصد ان قوانین کے غیر منصفانہ یا بادشاہوں کے آمرانہ طرز حکومت پر سوال اٹھائے جانے پر ایک غير مرئي طاقت کے حوالے سے ان جائز سوالات کو کچلنا نسبتاً آساں ہوتا ہے، لہذا انسان بہت سے ظلم خدا کی مرضی سمجھ کر برداشت کر لیتا ہے جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ دیومالائی کہانیاں، اور مذہب دو مختلف چیزیں ہیں اسکے علاؤہ مذہبی کتابوں کے واقعات کو مذہبی عقیدت کے باعث اصل تاریخ یا اٹل سچائی مانتے ہیں، جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔ اب یہ بات کسی حد مسلمہ ہوچکی ہے کہ بت پرستی یا بہت سے خداؤں (Polytheism) کی پرستش کرنے والے مذاہب ابراہیمی عقیدوں سے کئی صدیاں قبل وجود میں آچکے تھے۔
بائبل عہد نامہ قدیم چونکہ 250 bc کے لگ بھگ لکھی گئی، اسی وجہ سے ابرہیم، اسحاق، یعقوب، یوسف، موسیٰ ان سے قبل یا ان کے بعد کے بنی اسرائیل کے نبیوں کا زکر سوائے مذہبی کتابوں کے اور کہیں نہیں ملتے۔
محققین(Egyptologist)اور آرکیالوجسٹ ان کہانیوں کی تصدیق نہیں کرتےجس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ قدیم مصر میں ہائیروگلافی(Hieroglyphics)اور میسوپوٹیمیا میں کیونیفورم (Cuneiform) طرز لکھائی کا سلسلہ 3ہزار سال BC سے رائج تھا اور ان علاقوں میں تاریخ باقائدگی سے لکھی جاتی تھی جو آج تک لاکھوں کی تعداد میں مٹی کی تختیوں قدیم عمارات کی دیواروں اور پتھر کی سلوں پر موجود اور محفوظ ہیں لیکن بنی اسرائیل کے نبیوں میں سے کسی ایک کا نام بھی موجود نہیں, حالانکہ یہ نبی انہی خطوں میں وارد ہوئے۔
بائبل میں درج کہانیاں میسوپوٹیمیا اور اس کے اردگرد کے علاقوں کی تہذیبوں سے مستعار لی گئیں ہیں جیسا کہ نوح کا کردار قدیم تہذیبوں کی کہانیوں خصوصاََ ایپک آف گلگامش سے لیا گیا ہے، اسی طرح موسیٰ کا کردار ساراگون سے، ایوب کی کہانی قدیم میسوپوٹیمیا کی کہانی The Righteous Sufferer سے, پروورب اور اکلیذیاسٹک (Proverbs & Ecclesiastes) قدیم مصری تعلیمات سے، ذبور میں بہت سی آیات مصری اختاناتن کی دعاؤں سے اور سلیمان کے گیت سمیرین ادب سے، اسکے علاوہ دیگر لاتعداد واقعات مذید بھی ہیں۔
بہت سے محققین تاریخ اور ثبوتوں کی روشنی ثاس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ موجودہ بائبل عہد نامہ قدیم کی ابتدا شاہ یوشیاہ کی حکمرانی کے اٹھارویں سال یعنی 622, BC میں ہوئی۔ قصہ یہ ہے کہ جب ہیکل سلیمانی کی مرمت کا کام ہورہا تھا تو اچانک ہیکل کے سب سے بڑے ہلکیاہ نامی پیشوا (High Priest) کو بائبل کی بہت سی کتابیں سکرول (Scrolls) کی شکل میں مل گئیں جو صدیوں سے لاپتہ تھیں ان کتابوں میں دوئم کنگز، دوئم کرونیکلز اور مکمل توریت یا توریت کی پانچویں کتاب ڈیوٹرونومی (Deuteronomy) جو کہ حضرت موسیٰ پر اتری ہوئی قانون الہی کی کتاب تھی لیکن دلچسپ امر یہ کہ یہ دستاویزات کہیں موجود نہیں۔ نیز ہیکل سلیمانی بھی معمہ ہے کہ یہ کبھی وجود بھی رکھتا تھا کہ نہیں۔
“Faith is a knowledge within the heart, beyond the reach of proof۔”
Khalil Gibran
جگہ کی تنگی کے باعث باقی آئندہ🙏
References
The Myth of the Israelite Lawgiver/D۔M۔ Murdock
Did Moses Exist?/ D۔M۔ Murdock
Myths from Mesopotamia/Stephaney Dalley
Moses, Theft from Egypt /D۔M۔ Murdock
My People The Story of the Jews/Abby Eban
The Land that I Show You/Stanley Feldstein
Bible KJV
Enuma Elish
Ancient Egypt/David P۔ Silverman
The Sumerians: A history from beginning to end/Henry Freeman
101 Myths of Bible/Gary Greenberg
Roma/Steven Saylor
When Gods Came Down/ Alan F۔ Alfred
The Sumerians: Their history, culture, and characters
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...