دماغی یا زہنی تناؤ دراصل جذباتی یا جسمانی تناؤ کا احساس ہے۔ یہ کسی بھی واقعے یا سوچ سے آ سکتا ہے جو آپ کو مایوسی، غصہ یا گھبراہٹ کا احساس دلاتا ہے۔ تناؤ کسی چیلنج یا مطالبہ پر آپ کے جسم کا ردعمل ہے۔ مختصر وقت میں،ایسا تناؤ مثبت ہو سکتا ہے، جیسے کہ جب یہ آپ کو خطرے سے بچنے یا آخری وقت میں کسی بچاؤ والے کام کو کرنے کا کہتا ہے۔
ڈپریشن کی بیماری کی شدت عام اداسی کے مقابلے میں جو ہم سب وقتاً فوقتاً محسوس کرتے ہیں کہیں زیادہ گہری اور تکلیف دہ ہوتی ہے۔ اس کا دورانیہ بھی عام اداسی سے کافی زیادہ ہوتا ہےاور مہینوں تک چلتا ہے۔ درج ذیل ًعلامات ڈپریشن کی نشاندہی کرتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہر مریض میں تمام علامات مو جود ہوں لیکن اگر آپ میں ان میں سے کم از کم چار علامات موجود ہوں تو اس بات کا امکان ہے کہ آپ ڈپریشن کے مرض کا شکار ہوں۔
۱۔ ہر وقت یا زیادہ تر وقت اداس اور افسردہ رہنا
۲۔ جن چیزوں اور کاموں میں پہلے دلچسپی ہو ان میں دل نہ لگنا، کسی چیز میں مزا نہ آنا
۳۔ جسمانی یا ذہنی کمزوری محسوس کرنا، بہت زیادہ تھکا تھکا محسوس کرنا
۴۔ روز مرہ کے کاموں یا باتوں پہ توجہ نہ دے پانا
۵۔ اپنے آپ کو اوروں سے کمتر سمجھنے لگنا، خود اعتمادی کم ہو جاناا
۶۔ ماضی کی چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے اپنے آپ کو الزام دیتے رہنا، اپنے آپ کو فضول اور ناکارہ سمجھنا
۷۔ مستقبل سے مایوس ہو جانا
۸۔ خودکشی کے خیالات آنا یا خود کشی کی کوشش کرنا
۹۔ نیند خراب ہو جاناا
۱۰۔ بھوک خراب ہو جانا
آگر اپ چاہ رہے ہیں کہ اپ زہنی دباؤ کا شکار نہ ہوں، تو آپ ان ٹپس کو اپناسکتے ہیں جو نیچے دیے گئے لنک میں موجود ہیں، لیکن اسکے علاوہ بھی بہت سے طریقے ہیں، جن سے آپ زہنی تناو سے بچ سکتے ہیں
لنک
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...