لوک سبھا انتخابات کے موقع پر اروند کیجریوال نے مسلمانوں سے کہا تھا ، سمجھداری کا ثبوت دیں ورنہ امیت شاہ آ جاےگا . اروند کا کہا سچ ثابت ہوا . میں دلی کا گواہ ہوں جہاں مسلمانوں کا ووٹ دو حصّوں میں تقسیم ہوا . فائدہ بی جے پی کو ہوا . پورے ملک میں مسلمانوں نے اتحاد کا مظاہرہ نہیں کیا . اور بی جے پی نے مضبوط ہو کر امیت شاہ کی نگرانی میں اپنا کھیل شروع کر دیا . ملک کی معیشت تباہ ہے . آنے والے بجٹ سے بہت کچھ صاف ہوگا کہ معاشی سطح پر ہمارا گراف کس حد تک نیچے آ چکا ہے . این آر سی ، سی اے اے ، این پی آر ، کے وایی سی کے ذریعہ ہمارے سیاسی کھلاڑی ایک تیر سے کیی شکار کرنا چاہتے ہیں .
امیت شاہ دلی کا انتخاب اب شرجیل امام اور شاہین باغ کے نام پر لڑ رہے ہیں . پچھلے چھ برسوں کی تاریخ اٹھا کر دیکھئے تو ایک مخصوص پارٹی اور اس سے وابستہ افراد کا ہر مکالمہ شرجیل کے مکالمے پر بھاری ہے . میں شرجیل امام کی حمایت نہیں کر رہا . میں اس کے خلاف ہوں کہ اس نے وہی بیان دیا جس کی بی جے پی اور دلال میڈیا کو ضرورت تھی . بلکہ بی جے پی اور میڈیا کسی بھی غفلت یا کسی بھی ایسے بیان کا انتظار کر رہے تھے جس کو بنیاد بنا کر دلی انتخاب کے رخ کو پلٹ دیا جائے . یہ بیان چاہے علیگڑھ میں دیا گیا ہو ، لیکن شرجیل وقت کی اہمیت کو سمجھ نہیں سکے . اور میڈیا نے اس بیان کو شاہین باغ اور تمام باغوں سے وابستہ احتجاج کے ساتھ جوڑ دیا . اس ڈرامہ کا منظر نامہ لکھنے کی تیاری میں سدھیر رنجن اور دیپک چورسیا بھی شاہین باغ پہچے . چورسیا کو جب بولنے کی اجازت نہیں ملی اور اس نے کچھ اپنے لوگوں کے ذریعہ دھکا مکی جیسا ماحول پیدا کیا اور ٹویٹر پر اس معاملے کو موب لنچنگ قرار دیا . جبلہ ملک میں ہونے والے موب لنچنگ کے حادثے پر یہ تمام چینل اور دلال میڈیا خاموش رہا . شرجیل کے بیان کو دو قدم آگے بڑھا کر امیت شاہ نے پاکستان سے جوڑ دیا . جبکہ شرجیل کے بیان آسام کو ملک کے باقی حصّوں سے کاٹ دینے کا موقف احتجاج کے تعلق سے تھا . ٢٠١٦ کے جاٹ آندولن میں ایسا کیا گیا تھا اور ملک کو ٣٤٠٠٠ کروڑ کا نقصان ہوا تھا . شرجیل کا بیان بی جے پی کو راست فائدہ پہچانے والا بیان ثابت ہوا . اس کے باوجود میں کہوں گا کہ ہمیں اپنے لوگوں کو بچانے ، تحفظ دینے کے لئے بھی ایک بڑا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے . آنے والے وقت میں کویی بھی اپنے بیانات کا شکار ہو سکتا ہے . بی جے پی کی آیی ٹی سیل شاہین باغ پر نظر رکھ رہی ہے تو ہماری ماییں بیٹیاں بھی ظلم کے دائرے میں آ سکتی ہیں . کپل مشرا سے انوراگ ٹھاکر تک گولی مارو گینگ جس طرح اشتعال انگیز ئ پر آمادہ ہیں ، وہاں حکومت کی زبان بھی بند ہے اور الیکشن کمیشن تو حکومت کا ہی مہرہ ہے . کیا سر عام حب الوطن اور جمہور پسند عوام کو ملک کا غدار ٹھہرانا اور عوام سے ایسے لوگوں کو گولی مارنے کے لئے بھڑکانا ملک سے غداری نہیں ؟ جامعہ ملیہ کے سامنے ، پولیس کی موجودگی میں گولی مارو گینگ کے ایک شھدے نے گولیاں برساین اور ایک نوجوان کو زخمی کر دیا . دو دن قبل اسی گینگ کے دو افراد بندوق لے کر شاہین باغ کے مجمع کو منتشر کرنے اے تھے . اس گولی مارو گینگ کی پرورش کون کر رہا ہے . کیا کابینہ وزیر انوراگ ٹھاکر پر ٤٨ گھنٹے کا بین لگا کر الیکشن کمیشن نے آیین کا مذاق اڑایا ہے ؟ اس صورت میں جبکہ گولی مارو بیان پر عمل بھی ہونے لگا ہے .جامعہ میں ایک دہشت گرد کا پولیس کے لباس میں پولیس والوں کے ساتھ ہونا کیا دہشت گردی نہیں ؟ پنکی سنگھ کا سوشل میڈیا کا پر یہ بیان کہ ایک بلاسٹ کروا دو ، دلی کے سارے مسلم صاف ہو جاہیں گے ، کیا دہشت گردی نہیں ؟ دہشت گردی صرف شرجیل اماموں کے بیان میں نظر آتی ہے . ؟ ایک شخص ایک مسلم مزدور کا قتل کرتا ہے ، جلاتا ہے ، ویڈیو بنا کر وائرل کرتا ہے .یہ حب الوطنی ہے . اخلاق سے پہلو خان تک کا قتل حب الوطنی کے دائرے میں آتا ہے . سینٹرل جیل بھوپال سے آٹھ رہا ہونے والے قیدی سازش اور فریب سے انکاونٹر میں ہلاک کر دیے جاتے ہیں .یہ بھی حب الوطنی . مسلمانوں کو بے گناہ ہلاک کرنا حب الوطنی اور ایک نظریا پیش کرنا غداری تو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہم کس دور میں آ چکے ہیں اور آگے بھی ہمارے لئے تمام راستے بند ہوتے جاہیں گے .
بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیامان پرویش صاحب سنگھ ورما نے ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ سرکاری زمینوں پر بنی تمام مسجدیں توڑ دیں گے .انہوں نے شاہین باغ کے حوالہ سے کہا کہ جب شاہین باغ والے آپ کے گھروں میں داخل ہو کر ماں بیٹیوں سے ریپ کریں گے تو مودی اور امیت شاہ بچانے نہیں این گے . لیجئے حب الوطنی کے جذبے کے تحت دیا ہوا ایک اور بیان . آپ مسلمانوں کے خلاف بولتے ہیں تو حب الوطن . انکو ہلاک کرنے کی بات کرتے ہیں تو یہ راشٹرواد ہے . کپل مشرا نے اس راشٹر واد کو سمجھتے ہوئے دلی انتخاب کو ہندوستان پاکستان کی جنگ بتا دیا . آپ کیجریول کے ساتھ ہیں تو پاکستان کے ساتھ ہیں . بی جے پی کے ساتھ ہیں مطلب ہندوستان کے ساتھ ہیں . یہ حیرت کی بات ہے کہ دلی انتخاب کو اب ہند و پاک کی جنگ اور شاہین باغ سے وابستہ کر دیا ہے . شاہین باغ کی عورتوں کو سلام کہ آج امیت شاہ ان کے نام پر دلی انتخاب کی تیاری کر رہے ہیں . وہ احتجاج کو کچلنے کی طاقت رکھتے ہیں . مگر انھیں ٨ فروری تک شاہین باغ کے جلسوں سے کام لینا ہے .
دلی کا انتخاب بہت حد تک کی معاملوں میں فیصلہ کن ثابت ہوگا . یہ امیت شاہ اور مودی کے لئے بہت خاص ہے اور ہمارے لئے بھی . یہ دلی کا انتخاب ہے ، جہاں شکست و فتح کے کھیل سے ہندوستانی سیاست میں بھی تبدیلیاں پیدا ہونگیں . بی جے پی کی فتح سے حالات مزید خراب ہوں گے .کیجریوال کی جیت سے نیے حالات پیدا ہوں گے . بر سر اقتدار پارٹی کے غرور میں کمی اے گی .اس کا اثر بہار انتخابات پر بھی پڑے گا . دلی انتخاب کے فیصلے میں بہت زیادہ ہاتھ مسلمانوں کا ہوگا . مسلما ن اس بار متحد نہیں ہوئے تو انکا شیرازہ بکھر جائے گا . خوف اس بات کا ہے کہ کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے درمیاں بٹوارہ ہوا تو بی جے پی نکل جائے گی . مسلمان متحد ہو کر کیجریوال کے ساتھ این .فی الحال انکے پاس دوسرا کویی راستہ نہیں . لوک سبھا میں کانگریس پر بھروسہ کریں . دلی انتخاب کے لئے ، شاہین باغ احتجاج کو آگے بڑھانے کے لئے مسلمان کویی سمجھوتا نہ کریں .اپنے دل کی بات سنیں . اور اس وقت ضروری ہے کہ کانگریس سے کنارہ کشی اختیار کریں .
ہم ایک بڑی جنگ کا سامنا کر رہے ہیں . یہاں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے . لیکن ہمارا اتحاد بہت کچھ تبدیل کر سکتا ہے . موجودہ حالات پر نظر رکھتے ہوئے ہمیں ہندوستان کو ہٹلرستان بننے سے روکنا ہوگا