ڈارون کی زیادہ شہرت ‘انواع کی ابتدا’ نام کی کتاب سے ہے لیکن حیاتیات کے موضوع پر ان کی لکھی سترہ کتابیں ہیں۔ پولینیشن کی دریافت رڈولف کیمرارئیس نے اٹھارہویں صدی کے آغاز میں کی تھی لیکن زر گل سے بندھے اس پودوں اور کیڑوں کے تعلق پر پہلی بار مفصل تحقیقاتی کام چارلس ڈارون کا ہے اور اس پر ان کی دو الگ کتابیں ہیں۔
باغات کی رنگینی ان شہد کی مکھیوں، پتنگوں، بھنوروں اور دوسرے کیڑوں سے کیسے ہے، یہ ان کی لکھی دوسری کتاب کا موضوع تھا۔ بہت سی دوسری چیزوں کیساتھ اس میں انہوں نے ایک دلچسپ پیشگوئی کی۔ انہوں نے مڈغاسکر کے باغ میں ایک عجیب پھول دیکھا۔ اس پھول میں پولن ایک گہری نالی کے اندر تھا۔ ڈارون نے اپنی کتاب میں کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں پر ایک ایسا کیڑا ہونا چاہئے جس کی زبان کی لمبائی کم سے کم بھی گیارہ انچ ہو۔ اس کے بغیر اس پھول کا وجود ممکن نہیں۔
اس کتاب پر بائیولوجسٹس کی طرف سے اور عام پبلک کی طرف سے مثبت رد عمل آیا لیکن چند لوگوں نے اس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ بائیولوجی کو پڑھنا اس وقت کچھ لوگوں کی نظر میں متنازعہ تھا اور ان کے خیال میں زندگی کا مطالعہ سائنس کے اصولوں سے نہیں ہو سکتا تھا۔ آرجائل نے ڈارون کی اس کتاب کے رد میں پوری کتاب لکھی جس کا نام ‘رین آف لاء’ (قانون کی حکومت) تھا۔ اس میں سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ اس پیشن گوئی کو بنایا گیا تھا کہ یہ خود ہی کتاب کو غلط ثابت کر دیتی ہے۔ ایسا کیڑا ملنا ممکن نہیں۔
ڈارون کی وفات کے اکیس سال بعد ایک فٹ لمبی زبان رکھنے والا یہ پروانہ مل گیا جو اس پھول کو پولینیٹ کرتا تھا۔
پولینیشن پر لکھی اس کتاب کا ٹائٹل بھی خاصا دلچسپ اور اس دور کے مطابق تھا۔ اس کا ٹائٹل یہ تھا۔
On the various contrivances by which British and foreign orchids are fertilized by insects, and on the good effects of intercrossing