اس وقت نومبر ۲۰۱۸ کیوں ہے؟
دنیا میں سات برِ اعظم کیوں ہیں؟
مشرقِ وسطیٰ کس کے مشرق میں ہے اور کس کے وسط میں؟
دنیا کے نقشے میں شمال اوپر کو کیوں ہے؟
آج گھر میں آلو گوشت کیوں پکا تھا؟
ان سب سوالوں کے جواب ہمیں پندرہویں صدی کی تاریخ میں ملتے ہیں اور ایج آف ڈسکوری سے۔ یہ وہ دور ہے جب دنیا کو بحری جہازوں کی مدد سے دریافت کیا گیا۔
یورپ سے شاہراہِ ریشم کے ذریعے تجارت کرنا ہو، بحیرہ احمر کے ذریع یا شمالی افریقہ سے۔ قسطنطنیہ کی فتح کے بعد یہ سب علاقہ سلطنتِ عثمانیہ کے زیرِ تسلط تھا۔ یورپ میں نشاطِ ثانیہ کے دور میں تجارت کے لئے متبادل راستوں کی ضرورت تھی تا کہ تجارتی راہداری کے استمعمال کے لئے بھاری محصول نہ دینا پڑے۔ لمبے فاصلوں تک سمندر میں سفر کارٹوگرافی، شِپ بلڈنگ اور نیویگیشن میں بہتری آنے کی وجہ سے ممکن ہو گیا اور پندرہوں صدی سے لے کر اٹھارہویں صدی ان مہمات کا دور رہا جس نے دنیا کا جغرافیہ مستقل طور پر تبدیل کر دیا۔
اس کی ابتدا پرتگالیوں سے ہوئی۔ اس سے پہلے بحیرہ روم میں پرتگالی، ہسپانوی، اطالوی اور دوسرے ملاح کئی نسلوں سے سفر کر رہے تھے لیکن ساحل سے زیادہ دور نہیں جاتے تھے اور جانی پہنچانی بندرگاہوں کے درمیان رہتے تھے۔ پرنس ہنری نے اس روایت کو توڑا اور نئے راستوں پر سفر کر کے مغربی افریقہ کا سمندری راستہ دریافت کیا۔ پرتگالی مہم جو سینیگال تک پہنچے اور پھر واسکو ڈے گاما نے انڈیا تک کا سفر کیا۔
جب پرتگالی افریقہ تک نئے راستے کھول رہے تھے، ہسپانوی مشرقِ بعید تک پہنچنے کی تلاش میں تھے۔ اطالوی ملاح کولمبس کے سفر کو ہسپانوی بادشاہت کے فنڈ کیا تھا۔ کولمبس باہاماس اور ہسپانیولا کے جزیرے تک پہنچا۔ اس کے بعد اگلے تین سفروں میں کیوبا اور سنٹرل امریکہ تک۔ اس دوران پرتگالی مہم جو بھی اس رخ کو نکلے اور برازیل تک پہنچ گئے۔ اس سے پرتگال اور سپین کے درمیان تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ آخرکار ٹوڈیسیلا میں پوپ کے ذریعے کئے گئے معاہدے کے بعد ان دونوں ممالک نے دنیا کو دریافت کرنے کے لئے آدھا آدھا تقسیم کر لیا۔ پرتگال نے اس معاہدے کے تحت اپنی دلچسپی برازیل، انڈیا اور مکاوٗ تک رکھی۔ (برازیل میں آج بھی پرتگالی زبان اسی لئے بولی جاتی ہے)۔
کولمبس کے اگلے سفر سپین کی امریکاز میں حکومت کا باعث بنے۔ اس سے اگلے صدی میں کورٹس اور پزارو جیسے لوگوں کی سبب میکسیکو کے ایزٹک، پیرو کے انکا اور دوسری مقامی آبادی تقریبا ختم ہو گئی۔ اس کا سبب یورپ سے آئی ہوئی بیماریاں، قتلِ عام اور ان سے لی گئی جبری مشقت تھی۔ سپین کی حکومت امریکہ کی شمالی ریاستوں سے لے کر چلی اور ارجنٹینا کے جنوب تک تھی۔ اس کے بعد برطانیہ، فرانس اور ڈچ بھی اس میدان میں آ گئے۔ آخری بڑی دریافت نیوزی لینڈ تھا جو جیمز کک نے اپنے سفر میں دریافت کیا۔ دنیا بھر میں کالونیز قائم ہوئیں۔ قیمتی دھاتیں، ساز و سامان اور مصالحے یورپ پہنچے۔ دنیا کا بڑا حصہ یورپ کے زیرِ تسلط آ گیا.
بہت سی چیزیں جو کہ صرف امریکہ میں ہوتی تھیں، وہ یورپ اور ایشیا تک پہنچ گئیں۔ ان میں مکئی، آلو اور شکرقندی جیسی فصلیں اور گلہری اور لامہ جیسے جانور بھی تھے۔ اسی طرح بہت سے جانور اور پودے یورپ سے امریکہ پہنچے۔ ان میں سے گھوڑا سب سے اہم تھا جو ۹۰۰۰ قبلِ مسیح میں امریکہ میں معدوم ہو چکا تھا۔
یورپ کے تسلط کا مطلب یہ نکلا کہ یورپ کا ورلڈ ویو بھی ہر جگہ عام ہوا۔ اس کی ایک مثال کیلنڈر کی ہے۔ دنیا میں ہر جگہ فرق کیلنڈر رائج تھا۔ قمری، چینی، انڈین، مایا اور دوسرے بہت سے مقامی کیلنڈر ہر جگہ پر استعمال کئے جاتے تھے۔ یورپ میں سولہویں صدی میں گریگورین کیلنڈر پر اتفاق ہوا تھا۔ یہی کیلنڈر باقی جگہ پر رائج ہوا۔ یورپ اور ایشیا ایک ہی پلیٹ پر ہیں لیکن یورپ کی نظر میں جو برِ اعظموں کی تقسیم تھی، وہی اب زیادہ تر دنیا میں پڑھائی جاتی ہے۔ (انڈیا میں برِصغیر کو الگ برِ اعظم تصور کیا جاتا تھا)۔ یورپ سے فاصلے کی بنا پر مشرقِ بعید یا مشرقِ وسطیٰ جیسے اصطلاحات بنیں جو جغرافیہ میں اب عام استعمال ہوتی ہیں۔ دنیا کا نقشہ کسی بھی سمت بن سکتا تھا لیکن شمال کے اوپر ہونے کی بھی یہی وجہ رہی۔ طول بلد سے لے کر معیاری وقت تک دنیا میں فیصلے اسی طرح ہوئے۔
اوپر دئے گئے سوالات کے جواب میں ایک مشترک چیز دریافتوں کا دور ہے۔ جب دنیا پہلی بار گلوبلائز ہو رہی تھی، اس وقت ایک خطہ دنیا نوردی کی ٹیکنالوجی میں آگے تھا۔ اس وجہ سے آج اس کے مستقل نشان بہت سی چیزوں میں نظر آتے ہیں۔
دریافتوں کے عہد پر