درگاہوں پر دہشت گردانہ حملوں کی تاریخ;
پاکستان گذشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی کی لپٹ میں ہے اور دہشت گردی کے ان سیکڑوں واقعات میں اب تک ہزاروں پاکستانی شہری اپنی جانیں دے چکے ہیں۔دہشت گردی کا حالیہ بڑا واقعہ صوبہ سندھ کے شہر سہون میں پیش آیا جہاں درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر کے احاطے میں دھماکے کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
ماضی میں بھی پاکستان کی مختلف درگاہوں اور مزاروں کو دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاچکا ہے جن کی تفصیلات درج ذیل ہے۔
27 مئی 2005، بری امام درگارہ، اسلام آباد
27 مئی 2005 کو اسلام آباد کی بری امام درگاہ پر خود کش حملے میں 18 افراد جاں بحق اور 86 زخمی ہوئے۔
19 مارچ ، 2005، پیر راخیل شاہ، فتح پور
بلوچستان کے ضلع جھل مگسی کے دور دراز کے گاؤں میں واقع پیر راخیل شاہ کے مزار میں ہونے والے دھماکے میں 35 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
یکم جولائی 2010، داتا دربار لاہور
یکم جولائی 2010 میں داتادربار لاہور پر ہونے والے 3 دھماکوں میں 355 سے زائدافرادجاں بحق اور170 سے زائدزخمی ہوئے۔
8 اکتوبر 2010، عبداللہ شاہ غازی ، کراچی
8 اکتوبر2010 میں دہشت گردوں نے عبداللہ شاہ غازی کے مزارکونشانہ بنایا، دہشت گردی میں 8 افرادجاں بحق اوردرجنوں زخمی ہوئے۔
26 اکتوبر 2010، بابا فرید، پاک پتن
پاک پتن میں بابا فرید گنج شکر کے مزار کے باہر ہونے والے دھماکے میں 66 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
3 اپریل 2011، صوفی سخی سرور، ڈیرہ غازی خان
3 اپریل 2011 کو ڈیرہ غازی خان میں صوفی سخی سرورکی درگاہ پرخودکش دھماکے میں 50 افرادجاں بحق اوردرجنوں زخمی ہوئے۔
25 فروری 2013، درگاہ غازی غلام شاہ، شکار پور
25 فروری 2013 کوشکارپورکی درگاہ غازی غلام شاہ میں ہونے والی دہشت گردی میں 44 افرادجاں بحق اوردرگاہ کے گدی نشین سمیت 12 زخمی ہوئے۔
21 جون ، 2014، درگاہ بابا ننگے شاہ، اسلام آباد
وفاقی دارالحکومت میں بابا ننگے شاہ کے مزار پر ہونے والے دھماکے میں 611 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
12 نومبر 2016 ، درگاہ شاہ نورانی، خصدار
12 نومبر20166 میں دہشت گردوں نے شاہ نورانی کے مزارپروارکیا، مزارپردھمال کے دوران ہونےو الے دھماکے میں 53 سے زائدافرادجاں بحق اور100 سے زائدزخمی ہوئے۔
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=154869001688433&id=100014960013462