(Last Updated On: )
درد کی آغوش میں سر دیے
تیری یاد سرہانے دھرے
کسی اجنبی چارہ گر
کی تلاش میں
بھٹک رہا ہوں
شاید کہ کسی دلفریب
دھندلے سائے کے تعاقب میں
بھاگ رہا ہوں
ایسا ہے کہ اب
خود ہی کو
ڈھونڈ رہا ہوں
تجھ سے بچھڑا کیا
خود سے بچھڑ گیا ہوں
سچ تو یہ ہے کہ
خود کو آزما رہا ہوں
سوچتا ہوں
کبھی جو درد حد سے بڑھا
تجھے پکاروں گا
مگر یہ بھی جانتا ہوں
تب تو جا چکا ہوگا
"