(Last Updated On: )
کیا آپ جانتے ہیں کہ انسانی لعاب (تھوک) میں ایک ایسا درد کش دوا کیمیائی مرکب “Opiorphin” شامل ہوتا ہے جو مارفین سے چھ گنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔
یہ مادہ، جسے اوپیروفن کہا جاتا ہے، قدرتی درد کش ادویات کی ایک نئی نسل کو جنم دے سکتا ہے جو روایتی دوائی کے نشے اور نفسیاتی ضمنی اثرات کے بغیر درد کو دوراور ختم کردیتا ہے ۔
مورفین (کیمیائی فارمولا C₁₇H₁₉NO₃ ) ایک کڑوی کرسٹلائن نشہ آور منشیات کی بنیادہے جو افیون کا بنیادی الکلائڈ ہے اور اسے حل پذیر نمک (جیسے ہائیڈروکلورائیڈ یا سلفیٹ) کی شکل میں درد کش اور مسکن (سکون آور ۔ سکون لانے والی) دوا کے طور پر استعمزمرہ جاتال کیا جاتا ہے۔
جب محققین نے چوہوں کے پنجوں میں درد پیدا کرنے والا کیمیکل لگایا تو 1 ملی گرام اوپیروفن فی کلوگرام جسمانی وزن کے حساب سے اس نے وہی درد کم کرنے والا اثر حاصل کیا جو 3 ملی گرام مارفین کا ہوتا ہے۔
‘یہ مادہ، چوہوں میں پیدا شدہ درد کو روکنے میں اتنا کامیاب ثابت ہوا تھا کہ جب ایک تجربہ میں چوہوں کو، کچھ کھڑی ہوئی پنوں کے پلیٹ فارم پر دوڑایا گیا تو ان چوہوں کے پنجے سوئی کی نوکوں سے زخمی ہونے لگے اور وہ تکلیف کا اظہار کرنے لگے ۔ پھر ان چوہوں کو اوپیروفن سے چھ گنا زیادہ مارفین کی ضرورت پڑی تھی تاکہ وہ سوئی کے پوائنٹس پر کھڑے ہونے کے درد سے غافل ہو جائیں، جبکہ صرف ایک گرام “اوپروفن” نے چوہوں کو ان پنوں کی بدولت لگنے والے زخموں کے درد سے بالکل غافل کردیا۔
محقیقین بتاتے ہیں کہ اوپیروفن اتنا سادہ مالیکیول ہے کہ اسے تھوک سے الگ کیے بغیر اس کی ترکیب کرنا اور بڑی مقدار میں پیدا کرنا ممکن ہے ،اور اسکو کسی بھی لیبارٹری میں تیار کیاجاسکتاہے۔ایک ایسی متبادل طور پر، دوائیں تلاش کرنا بھی ممکن ہو سکتا ہے جو مریضوں کے جسموں کو خود سے زیادہ اپروفن کےمالیکیول پیدا کرنے کے لیے متحرک کرتی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے منہ کے زخم جلد کے زخموں کے مقابلے میں تیزی سے اور کم داغ کی تشکیل کے ساتھ بھرتے ہیں۔ اس میں شامل کلیدی عوامل میں سے ہمارا یہی لعاب یعنی تھوک ہے، جو کئی طریقوں سے زخم کو بھرنے میں مدد دیتا ہے۔ لعاب ایک مرطوب ماحول پیدا کرتا ہے، اس طرح سوزش والے خلیوں کی بقا اورانکے کام کو بہتر بناتا ہے جو منہ کے زخم بھرنے کے لیےنہایت اہم ہوتے ہیں۔