درانی کی ’’شریف‘‘ کتاب اور سنسنی خیز حقائق
اسد درانی کی متنازع کتاب پر چھائی دھند چھٹتی جارہی ہے، نامعلوم ذرایع کے مطابق بے بدل ریاستی تفتیش نے سات پردوں میں چھپی پراسرار حقیقت تک رسائی پا لی۔
حیران کن حقائق کے مطابق اس کتاب کے پس پردہ کوئی اور نہِیں، مملکیت خداداد، اسلامی قلعہ، العمروف پاکستان کا دشمن نمبر ایک مودی ہے، جس نے اپنے ایک شاطر سابق را ایجنٹ کو، جو چہرے سے قسائی اور نام سے دلت ہے، پاکستان کے ایک سچے، سیدھے سادے، جمہوریت پسند، سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کو جال میں پھنسانے کا ٹاسک دیا۔ ایک غیرمعروف بھارتی اخبار (جو اب تک اسٹالز سے غائب کر دیا گیا ہوگا) کے مطابق جنرل کو گھیر کر ایک انٹرویو کا اہتمام کروایا گیا، اصل اسکرپٹ سے جنرل کو بے خبر رکھا گیا، اور چپکے سے اسے کتاب کی شکل دے ڈالی۔
سوال یہ ہے کہ مودی نے ایسا کیا کیوں؟ جواب اس سوال میں چھپا ہے کہ اس کتاب سے کسے فائدہ ہوا؟ کون اس ایشو کو، اس کے باوجود کے اداروں نے بروقت کارروائی کی، گیند کی طرح اچھال رہا ہے؟ کون ہے، جس کے اپنے متنازع بیانات پس پردہ چلے گئے ہیں؟
بے شک، سابق وزیراعظم میاں نواز شریف ہی وہ شخص ہیں، جنھوں نے گذشتہ برس اپنے خلاف تحقیقات شروع ہوتے ہی، اپنے یار مودی کے ساتھ، ہیری پورٹر کی مصنفہ کی مدد سے) اس سازش کا ڈول ڈالا، پھر کتاب کی اشاعت سے عین پہلے ممبئی حملوں کا تذکرہ کرکے کتاب پرموٹ کیا، یہی نہیں، اس کی پی ڈی ایف بنا کر مفت تقسیم بھی کی۔ (آپ کو یاد ہوگیا، گذشتہ دنوں میاں صاحب احتساب عدالت میں مسلسل واٹس ایپ استعمال کر رہے تھے۔)
تو صاحب، اب یہ حقیقت پانی کی طرح ٹھوس ہے کہ اس کتاب کے پیچھے کون ہے؟
کس نے کس کی مدد سے یہ پراسرار سازش رچی؟
اس کا مقصد کیا تھا؟
اور کیوں ملالہ کو پاکستان بلوایا گیا؟
بے شک یہ پاک اداروں کو بدنام کرنے، محب وطن بیانیے کو بیک فٹ پر دھکیلنے، اور میاں صاحب کے نعرے "میرے ووٹ کو عزت دوا" کی دھونسو قسم کی پرموشن ہے۔
کتاب کا عنوان "دی اسپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس" چیخ چیخ کر کر رہا ہے کہ اسے کس نے نکالا۔
مگر مترو، اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے، حقائق جلد سامنے آئیں گے۔ بہت جلد یہ بھی پتا چلا جاوے گا کہ اسد درانی اور سابق ‘را’ چیف اے ایس دلت جب کے ایف سی اور میکڈونلڈ کے بلز کون دیتا ہے۔ اور کون ان میٹنگز میں سری پائے آرڈر کرتا تھا۔
سچائی سامنے آنے تک مسلمان اطمینان سے روزے رکھیں، اور عید کی تیاری کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: یہ ایک طنزیہ تحریر ہے، اسے حقیقت سمجھنے والا آپ اپنے کیے کا ذمے داری ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“