ابتدائے خلقت میں انسان بالکل ننگا اور علم و ٹیکنالوجی سے بے بہرہ تھا ۔اسے اپنے آپ کو ڈھکنے کے لئے درختوں کے پتوں کا سہارا لینا پڑتاتھا۔جیسے جیسے گردش لیل و نہار نے کروٹیں لیں ویسے ویسے حالات سازگارہوتے گئے اور لوگوں نے ترقی کی راہوں پر اپنے قدم جمانا شروع کردیئے ۔پھر ترقی کا یہی سلسلہ جاری و ساری رہا یہاں تک کہ نوع انسانی نے لمحوں میں سینکڑوں میل کا سفر کرنا شروع کردیا ۔تاہم اس نے زمین سے ماورا آسمانی زندگی کا مشاہدہ کر نے کے لیے ایک راکٹ بنایا جسے ایگل (Eagle)کا نام دیاگیا۔
16 جولائی 1969ء میں ایک راکٹ اپولو 11(Apollo11)نامی اسپیس کرفٹ (Spacecraft)کے ساتھ خلاء میں بھیجا گیا ۔جس میں تین ماہر ین فلکیات موجود تھے ؛نیل آرم اسٹرانگ (Neil Armstrong)،مائیکل کولنس (Michael Collins)اور اڈون الڈرن (Edwin Aldrin)۔
اسے 1:30شب میں حرکت دی گئی اورڈھائی گھنٹہ میں اس نے زمین کو الوداع کہہ دیا ۔زمین سے اپنے مطلوبہ منز ل تک پہونچنے میں اس تیز رفتا ر راکٹ کو 102 گھنٹے 45منٹ اور 40 سکنڈ لگے ۔جب وہ اپنے مقام کو پہونچ گیا تو آرم اسٹرانگ اور الڈرن مناسب موقع دیکھ کر باہر آنکلے ۔
20جولائی بروز اتوار 10:40شب میں آرم اسٹرانگ نے راکٹ کا دروازہ کھولا ۔ہزاروں افراداس دلنشین اور ہمت افزاں مناظر کو اپنے اپنے گھروں میں بیٹھے دیکھ رہے تھے انہیں اس سفر نے بہت ہمت عطاکی اور جب مشن کنٹرول (Mission Control)"یہ وہ باہوش اور عقلمند حضرات ہیں جو زمین سے آسمان تککے سارے مسائل پر باریک بینی سے نظر رکھتے ہیں اور اس راہ کے مسافروں کو ہدا یا ت کرتے رہتے ہیں "جب ان لوگوں نے انہیں اس حالت میں دیکھا تو پھولے نہ سمائے اور بے ساختہ خوشی کےمارے اچھل پڑے ۔
آرم اسٹرانگ نے زینے سے اترناشروع کیااور اس نے چاندپر پہلا قدم رکھاتو ایک مختصر مگر بڑا حسین جملہ کہا:
“That’s one small step for men