::: "ڈانا المرٹ: اسرائیل کی دانشورہ،ادبی تنقیدی نظریہ دان، انسانی حقوق کی کارکن ، ہم جنس پرست اور سیاسی مزاحمت کار" { ایک اساسی تعارف}:::
کَی برسوں نے اب کے تنقیدی نظریات کے مطالعوں کےدوران مجھے یہ بات شدت سے محسوس ہوئی کی اسرائیلی جامعات میں جدید انتقادی ادبی اورثقافتی نظریات پر بہت کام ہوا ہے۔ یہی نہیں یہاں ادب کا عام قاری بھی ان نظریات پر بات کرتا ہے اوراور اسے سمجھتا ہے اور انھیں ادبی متنوں کو اس حوالے سے تجزیہ کرنے کا اہل بھی ہے۔شید اسرائیل وہ واحد ملک ہے جہاں پربڑے انہماک سے جدید تر ادب کے تنقیدی نظرئیے پر کام ہورہا ہے۔ خاص کر عبرنی اور عربی لسان اور ادب کے تقابلی مطالعے تو بہت غصب کے ہیں۔ میں آج آپ کو ڈانا المرٹ کا ایک مختصر تعارف کروارہا ہوں۔ ان کا فکری او ادبی تنقید کام بہت دقیق ہے۔ انھوں نے یہ کام اپنی چھوٹی عمر میں ہی شروع کردیا تھا۔ اردو میں اسرائیلی یا عبرانی ادب اور اس کے نقد اور نظریات پرنہ ہونے کے برابر کام ہوا۔ شاید اردو کے آفاق میں " فکری تنویریت" { روشن خیال} مشکوک ہے۔ دوسری وجہ سیاسی اور ایقانی بھی ہوسکتی ہے۔ جس نے اردو کو ایک ایک اندھیرے کمرے میں بند کررکھا ہے جس میں کوئی کھٹرکی یا دروازہ نہیں ہے۔ ہم کو اس جمود کو توڑنا پڑے گا۔ علم و فکر کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتی۔ ان کو قومی سلامتی، مذھب ، عسکریت پسندی اور سیاسی حد بندیوں میں مقید نہِیں کیا جاسکتا۔
****ڈانا اولمرٹ ،{Dana Olmert}ان کی پیدائش 26 دسمبر 1972 کو ہوئی۔ اسرائیلی بائیں بازو کی سرگرم کارکن ، ادبی تھیوریسٹ اور ایڈیٹر ہیں۔ ان کے تحقیقی، علمی، تنقیدی اور فکریات کا میدان اور آفاق تحلیل نفسی، مونث اور مذکر {gender}تانیّثت ، ہم جنسیت اور قومیت ہے۔ وہ اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کی بیٹی ہیں۔ انھون نے فلسفے میں بی اے کیا۔ ڈانا اولمرٹ نے "بیس کی دہائی کے دوران خواتین کے ذریعہ عبرانی شاعری کی نمو: نفسیاتی اور حقوق نسواں کے نظریات"{"The Growth of Hebrew Poetry by Women During the Twenties: Psychoanalytical and Feminist Perspectives.} پرڈانا اولمرٹ نے عبرانی یونیورسٹی آف یروشلم کے شعبے لسان سے ادب میں اس موضوع پر مقالہ لکھ کر ڈاکریٹ کی سند حاصل کی۔ وہ تل ابیب یونیورسٹی میں ادب پڑھاتی ہیں اور سالوں سے تخلیقی تحریری پڑھاتی ہیں اور کئی ادبی نظریہ اور تنقید کے ورکشاپ میں شامل رہی ہیں۔ انھون نے اسی یونورسٹی سے تحلیل نفسی اور سائیکو تھراپی میں ایم ایس سی کی سند حاصل کی۔ وہ تل ابیب یونیورسٹی میں ادب پڑھاتی ہیں اور تخلیقی تحریروں پر ورکشاپس خطبات دیتی ہیں۔۔ انھیں کئی ادبی انعامات اور اعزازت مل چکے ہیں۔ ان کو متعدد دنیا بھر میں سیمنارون اور کانفرنسوں میں مدعو کیا جاتا ہے، انہوں نے میکسم واچ {Machsom Watch: اسرائیلی عورتوں کا ایک گروپ جومغربی کناروں پرپویس کے ناکوں/ چیک پوسٹوں پر نظر رکھتا ہے} ڈانا المرٹ انسانی حقوق کے حوالے سے وہ اسرائیلی کرمنل جسٹس اور عدالوں پر بھی نظر رکھتی ہیں۔ وہ رضاکارانہ خدمات انجام دیتی ہیں ۔ جون 2006 میں ، اس نے تل ابیب میں ایک مارچ میں شرکت کی جس میں غزہ کے ساحل پر ہونے والے دھماکے میں مبینہ طور پر اسرائیلی ملوث ہونے کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا جس نے اسے دائیں بازو کی شخصیات کی تنقید کا نشانہ بنادیا تھا۔ 2 نومبر 2017 کو ، ایک فلسطینی گاؤں میں 2 افراد کو لوٹ لیا گیا اورشدید زخمی کرردیا گیا ، عربوں کے ہجوم نے ان کی گاڑی کو سنڈر بلاکس{cinder blocks} پھینکےاور سنگ باری کی۔ اسرائیلی فوج نے انھیں بچایا۔، وہ تل ابیب میں ڈفنا بین زوی کے ساتھ رہتی ہیں۔ اس جوڑے سے ان کی بیٹی بین زوی {Ben-Zvi} ہے۔ ۔ اولمرٹ اپنی شناخت ہم جنس پرست کے کرتی ہیں ۔
ڈانا المرٹ کی کتابیں یہ ہیں:
Mothers of Soldiers in Israeli Literature: The Return of the Politically Repressed
D Olmert
Prooftexts: A Journal of Jewish Literary History 33 (3), 333-364 5 2013
Is perfect “Passing” possible? nationalism and gender in the Writings of Sayed Kashua
D Olmert
Middle Eastern Literatures 21 (1), 60-75 1 2018
Mothers of Soldiers in Israeli Literature: David Grossman’s To the End of the Land
D Olmert
Journal of Middle East Women's Studies 12 (3), 363-381 2016
Eucalyptus trees, ars-poetica, and feminine manhood in the early poetry of Esther Raab
D Olmert
Hebrew Studies, 275-295 2012
Subjection and Pleasure: On the Intersection of Ars-poetica and Masochism in the Writings of Rachel Bluwstein/עבדות ועונג—על ארס-פואטיקה ומזוכיזם בשירת רחל
דנה אולמרט
מחקרי ירושלים בספרות עברית, 31-63
2008
השבתו של המודחק
דנה אולמרט
מחקרי ירושלים בספרות עברית, 359-366
2006
Geographical and Potential Space: A Reading of Two Early Stories by YH Brenner/'שמה הלא לא פה'—קריאה בשני סיפורים מוקדמים של יוסף חיים ברנר
דנה אולמרט
מחקרי ירושלים בספרות עברית, 123-141
2003
Mothers of Soldiers in Israeli Literature