آج ایک "دلا " صاحب سے شرف ملاقات ہوئی بہت فرینک اور ہنس مکھ شخصیت کے مالک تھے ۔ھم نے بھی غنیمت سمجھ کر اپنے اندرونی" کیڑا" سوالات کو متحرک رکھتے ہوۓ ان سے استفسار فرمایا کہ جناب کیا وجہ ہے کہ آپ (دلے ) معاشرے سے معدوم ہو چکے ؟
تو جناب نے گہری سانس اور لبوں پر مسکراہٹ سجاتے ہوۓ جواب دیا کہ وقت کے ساتھ جو چیز خود میں تبدیلی نہیں لا سکتی یا ماحول سے مطابقت پیدا نہیں کرتی وہ معدومیت کا شکار ہو جاتی ہے ۔ھم وہ "دلال" تھے جو وقت سے پیچھے رہ گئے یا وقت ھم سے آگے نکل گیا ۔ آپ کو وہ روایتی "دلا "معاشرے میں نظر نہیں اتا جو شلوار قمیض میں ملبوس کندھے پر مفلر ،ہاتھ کی آخری چھوٹی انگلی میں سگریٹ ،مونھ میں پان چباتے ہوۓ ایک آنکھ مار اشارے سے اپنے گاہک کا ہاتھ پکڑ کر کچھ یوں گویا ہوتا تھا کہ صاحب کچھ مال چاہیے بلکل "تازہ" اور "آ ے ون "ہے ۔سیکورٹی کامکمل بندوبست ہے کوئی پولیس والا آپ کو تنگ نہیں کرے گا ان سے مکمل ھم آہنگی ہے ۔تھانیدار صاحب اپنا بالکا ہے
"دلوں " کی یہ قسم ناپید ہو چکی ایسے دلے معدوم ہو چکے لیکن جدت پسند "دلے " اشرافیہ کے لباس میں آپ کو کثرت سے مل جائیں گے ۔لیکن ان کو "دلا "نہیں پکارا جاتا بلکہ معاشرے کے ان مقدس القابات سے یاد کیا جاتا ہے جو کسی معاشرے میں رائج ہوتے ہیں ۔یہ ٹوٹے ہوۓ گھروں سے نکل۔کر بنگلووں اور ٹیکسی سے سے نکل کر موٹر گاڑیوں میں سما چکے ہیں ۔آپ جیسا سادہ مزاج انسان ان کو اگر ان کے پرانے لقب سے یاد کرے گا تو ان کے گاہک اور ان کے مداح لا حول پڑھتے نظر آیئں گے ۔کہ فلاں "حاجی قاضی" صاحب کے متعلق آپ ایسا گماں رکھتے ہیں۔
پھر یہ صاحب فرمانے لگے اگر اس لفظ کے تشریحی تاویلی اور اصطلاحی معنی سے ہٹ کر اس کے لغوی معنی پر غور فرمایئں تو آپ مجھ سے متفق ہوں گے کہ معاشرے میں" دلا "کا کردار نا گزیر ہے ۔یھنی آپ کسی سرکاری دفتر میں چکر لگایئں جہاں آپ کی فائل پھنسی ہو تو ایسے دفتر میں آپ کو با آسانی ایک شخص مل جائے گا جو آپ سے پیسے کے کر صاحب سے دستخط کرا کر آپ کے ہاتھ میں فائل دے دے گا ۔دراصل یہ شخص بھی اس" دلے" کی مانند ہے جو کمشن یا رشوت لے کر آپ کے لیے آسانی پیدا کرتا ہے ۔
آپ انصاف کے نظام کو دیکھیں یہاں بھی بغیر کسی "دلے" کے انصاف ممکن نہیں وکیل کے "دلائل " سے لے کر جج کے فیصلے تک آپ کو ہر جگہ دلال کی ضرورت پڑتی رہتی ہے ۔یھنی یہاں پر " دلا " کے وہ معنی متروک ہو گئے اور لفظ "دلا " نیے معنی میں استمال ہوا ۔
ابھی الیکشن ہونے والا ہے یہاں بھی "دلا " کا اہم رول ہے امیدوار ان دلالوں کے ذریعہ ووٹ کی خریدو فروخت کا کام سر انجام دیتے ہیں اور اپنی بھاری کمیشن بھی حاصل کرتے ہیں
میڈیا کے مالکان نے مختلف چینلز پر اپنے "دلال " بیٹھا رکھے ہیں یہ "دلال "اپنے بیہودہ دلائل سے دن کو رات اور رات کو دن بنا کر اس انداز سے پیش کرتے ہیں کہ جس سے عوام میں یہ تاثر پیدا ہو کہ انہی کے حقیقی مسائل کی نماندگی تو بس ھم ہی کرتے ہیں ۔اس کے عوض میڈیا کے یہ" دلال" بھاری بھاری رقوم حاصل کرتے ہیں ۔
۔اگر آپ "دلا " کو وسیع مفہوم میں دیکھیں تو آپ اس نتیجہ تک با آسانی پونچ جایئں گے کہ
ہمارا "معاشرتی چکلہ" دلوں کے بغیر اپاہج ہے "
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔