جاپان میں گاڑیاں بہتر کیوں بنتی ہیں؟ ڈنمارک میں ٹرین میں خاموشی کیوں ہوتی ہے؟ تعلیم میں لڑکوں اور لڑکیوں کے پسند کے مضامین میں فرق کیوں ہوتا ہے؟ ایک سرجن کی گاڑی کی پسند انجینیر سے مختلف کیوں ہوتی ہے؟ ٹیکنالوجی کی کمپنیوں میں مالیاتی اداروں کی نسبت باس اور ماتحت کے رشتے میں بے تکلفی کیوں زیادہ ہوتی ہے؟ اس قسم کے بہت سے سوالات کے جواب کے لئے اب ماہرین کلچر کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ کچھ بھی پڑھ لیں۔ تشدد کا کلچر، خوف کا کلچر، مہمان نوازی کا کلچر، علم کا کلچر، نفرت کا کلچر، مغربی کلچر، سوشل میڈیا کا کلچر، کراچی کا کلچر، کارپوریٹ کلچر، دیانتداری کا کلچر، قانون شکنی کا کلچر جیسی اصطلاحات نظر آئیں گی لیکن یہ کلچر ہے کیا، ہے کیوں، کام کیسے کرتا ہے، بدلا کیسے جاتا ہے؟
کلچر جامد شے نہیں، بدلتی ہوئی چیز ہے۔ لوگ کلچر بناتے ہیں اور کلچر لوگوں کو۔ یہ چار سطح پر ہے (تصویر سے اسے دیکھا جا سکتا ہے)
۱۔ افراد۔ ان کی سوچیں، جذبات اور ان کے ایکشن
۲۔ لوگوں کی روزمرہ کی عادات و اطوار
۳۔ ادارے جیسا کہ تعلیم، قوانین یا میڈیا جو کچھ اطوار کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور کچھ کی حوصلہ شکنی
۴۔ بنیادی اور عام طور پر تسلیم کردہ اقدار کہ کیا اچھا ہے، کیا ٹھیک ہے۔
بڑے گروپس میں (جیسا کہ قوم، نسل، مذہب، جنس، سوشل طبقہ، جنریشن وغیرہ) اور چھوٹے گروپس میں (جیسا کہ پیشہ، آرگنائزیشن، محلہ، خاندان، مشغلہ وغیرہ) میں انہیں چار سطحوں پر یہ تشکیل پاتا ہے۔
کلچر کے اس چکر کا مطلب یہ ہے کسی کا کوئی بھی ایکشن نہ محض انفرادی وجہ سے ہے اور نہ محض بیرونی وجہ سے۔ یہ دونوں فیکٹر مل کر کام کرتے ہیں۔ انسان اور کلچر ایک دوسرے کے بغیر نہیں۔ انسانی رویوں کے بارے میں کسی چیز کا صرف ایک پہلو سے جواب اسی لئے ہمیشہ غلط نکلتا ہے۔ کسی نے بدلہ لینے کے لئے کسی کو قتل کر دیا۔ کیا اس کی وجہ اس کا اپنی دماغی خلل تھا؟ اس نے بچپن میں پرتشدد ماحول دیکھا تھا؟ کیا اس کو اپنی صحبت کی وجہ سے اس طرف ترغیب ملی تھی؟ کیا اس کو پکڑے جانے کا خوف نہ تھا؟ کیا اس کی بنیادی اقدار میں بدلہ لینا اچھی اقدار میں شامل تھا؟ اس کا جواب کلچر کے سائکل کی ہر سطح کی انٹرایکشن سے ہے۔
گروہوں کے رویوں کی وضاحت اس سب کو سمجھے بغیر نہیں کی جا سکتی۔ مثال کے طور پر کسی ایک پبلک پراجیکٹ کی مخالفت ایک گروہ کی طرف سے کی جا رہی ہے۔ کیوں؟ سائیکولوجسٹ شاید ان کے کنٹرول لوکس کی طرف اشارہ کریں، سوشیالوجسٹ اور پولیٹیکل سائنٹسٹ تعلیمی نظام، پولیس سسٹم، بنیادی سول سٹرکچر کی طرف۔ اینتھروپولوجسٹ ان کے رشتہ داری کے نیٹ ورکس، تاریخ یا پھر اقدار کا حوالہ دیں۔ اکانوسٹ مالیاتی محرکات یا ذرائع کو۔
اس بحث میں عام طور پر سبھی ٹھیک ہوتے ہیں۔ ہاتھی کو ٹٹولتے اندھوں کی طرح۔ صرف ایک وضاحت کسی بھی معاملے کی عام طور پر غلط سمجھ ہے اور اس وضاحت پر اصرار اسکو غلط تر کر دیتا ہے۔
دنیا میں ہر جگہ پر عام گفتگو، اخباروں کی ہیڈلائنز، مقبول سیاستدانوں کے بیانات، مشہور تجزیہ نگاروں میں ایک مشترک چیز یہ نظر آئے گی کہ ان میں صرف ایک ویری ایبل ملے گا، کیونکہ ایسا کرنا آسان ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس نظر سے دئے گئے جوابات غلط ہوتے ہیں۔
کلچر کے اس چکر میں ایک اور چیز موجود ہے کہ اس کو بدلا کیسے جائے۔ کوئی بھی دیرپا تبدیلی صرف اس وقت ممکن ہے جب چاروں سطح کو دیکھا جائے۔ اس کیلئے امریکہ کی سول رائٹس کی تحریک کی ایک مثال دیکھی جا سکتی ہے جس سے نسل پرستی کے کلچر کا خاتمہ ہوا۔ اس تبدیلی میں بنیادی سطح میں اچھے انسان کی تعریف، قوانین اور پالیسیوں کی تبدیلیاں، میڈیا سے پیغام میں تبدیلی، لوگوں کا ایک دوسرے میں روزانہ مِکس ہونا او افراد کے دلوں اور ذہنوں کا بدلنا سب شامل تھا۔ اب تمام تبدیلیوں نے مل کر یہ کلچر تبدیل کیا۔
لوگ کلچر بدل سکتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایسا کرنا آسان ہے۔ اس میں سب سے بڑی مشکل یہ حائل ہے کہ عام طور پر لوگ یہ ماننے کو ہی تیار نہیں ہوتے کہ وہ کسی کلچر کا حصہ ہیں۔ عام طور پر لوگوں کا خیال یہ ہوتا ہے کہ وہ نارمل ہیں اور دوسرے لوگ واضح طور پر نارمل سے اور ٹھیک راستے سے ہٹے ہوئے۔
ہم سب ایک ہی وقت میں کئی کلچروں کا حصہ ہیں اور یہ کوئی بُری چیز نہیں، ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔ اس کی وجہ سے ہم اپنی عادات آسانی سے بنا لیتے ہیں، اکٹھے رہ سکتے ہیں، آسانی سے ایک دوسرے کو سمجھ لیتے ہیں اور سب سے اہم بات کہ کلچر خود لچکدار شے ہے جو وقت، جگہ اور حالات کے مطابق بدل جاتا ہے اور ہمیں بھی بدل دیتا ہے اور ہمیں تبدیلیوں کے لئے بائیولوجی پر انحصار نہیں کرنا پڑتا۔ جس طرح جدید زندگی زیادہ پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے، سوشل اور ماحولیاتی مسائل پیچیدہ ہو رہے ہیں، اس کلچر کے سائیکل کو سمجھنے کی ضرورت ہے تا کہ اس کو ہم اپنے فائدے کے لئے اور زیادہ مہارت سے استعمال کر سکیں، کیونکہ کلچر خود ہمیں تشکیل دیتا ہے لیکن زیادہ اہم سمجھے کی چیز یہ ہے کہ اس کلچر کو ہم خود تشکیل دیتے ہیں۔ صرف کسی ایک آسان جواب سے نہیں۔