کرسپر CRISPR جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی کی پیش رفت بہت سی ناقابل علاج، بیماریوں کا علاج کر سکتی ہے۔
اب آپ کو کسی بیماری سے لڑنے کے لیے اپنے خون میں صرف ایک انجیکشن لگانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
کرسپر ٹیکنالوجی کیا ہے؟
کرسپر CRISPR ایک حالیہ ایجاد ہونے والی تکنیک دراصل ایک جینوم میں ترمیم کرنے کا ایک طاقتور ٹول ہے، یعنی یہ محققین کو آسانی سے ڈی این اے کی ترتیب کو تبدیل کرنے اور جین کے کام میں ترمیم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
کرسپر جین ایڈیٹنگ پہلے سے ہی ان بیماریوں سے لڑنے کا عزم کرتی ہے جو کبھی ناقابل علاج سمجھی جاتی تھیں، لیکن اب تک کی تکنیکوں میں آلات و ٹولز کو براہ راست متاثرہ خلیوں میں انجیکشن لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ براہ راست انجیکشن لگانے کا عمل ، کچھ حالات میں اتنا مفید ثابت نہیں ہوتا۔
تاہم، اب اس سلسلے میں ایک پیش رفت ہوئی ہے۔ NPR (نیشنل پبلک ریڈیو، ایک امریکی براڈ کاسٹنگ ادارہ) کی اطلاع ہے کہ محققین نےکچھ نتائج شائع کیے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ انسانی جینیاتی ترمیم کرنے کے لیے خون کے دھارے میں CRISPR-Cas9 کا انجیکشن لگا سکتے ہیں، جس سے بہت سی عام بیماریوں کے علاج کے لیے جین ایڈیٹنگ کے استعمال کا دروازہ اب کھل گیا ہے۔
اس تجرباتی علاج نے ایک نایاب جینیاتی بیماری، ٹرانستھائیریٹین امائلائیڈوسس transthyretin amyloidosis (دل کی ایک خاص بیماری ، جسکی علامات دل کے دورے جیسی ہوتی ہیں )سے نمٹنے کا طریقہ ڈھونڈا۔
سائنسدانوں نے رضاکاروں کو کرسپر سے بھری ہوئی نینو پارٹیکلز کے انجیکشن لگائے جو کہ مریضوں کے جگر میں جذب ہو جاتے تھے، جس سےمخصوس بیمار عضو میں ایک جین میں ترمیم کر کے نقصان دہ پروٹین کی پیداوار کو بند کر دیا جاتا تھا۔
اس پروٹین کی سطح ،جسم میں بیماری والی جگہ سے انجکشن لگنے کے ہفتوں کے اندر اندر گر گئی، اس طرح ان مریضوں کو ایک بیماری سے یہ انجیکشن بچاتا ہے، جو ان کے جسم میں اعصاب اور دیگر بافتوں کو تیزی سے تباہ کر سکتی ہے۔اس تجرباتی ٹیسٹ میں صرف چھ افراد شامل تھے، اور تحقیقاتی ٹیم کو اب بھی ممکنہ منفی اثرات کی جانچ کے لیے طویل مدتی مطالعہ کرنا ہوگا۔
اگر یہ طریقہ بڑے پیمانے پر قابل عمل ثابت ہوتا ہے تو، تاہم، اس کا استعمال ان بیماریوں کے علاج کے لیے کیا جا سکتا ہے جہاں CRISPR کی موجودہ تکنیک الزائمر سے لے کر دل کی بیماری تک عملی نہیں ہیں ۔
وہ کونسی ایسی بیماریاں ہیں جن کا علاج CRISPR کر سکتا ہے؟
کرسپر ٹیکنالوجی سے پہلے ہی خون کی تباہ کن بیماری جیسے سکل سیل اینیما اور بیٹا تھیلیسیمیا میں مبتلا مریضوں کی مدد لی جاچکی ہے۔اور ڈاکٹر اسے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں اور ساتھ میں نایاب جینیاتی عارضے کے سبب نابینا افراد کی بینائی بحال کرنے کے لیے اسکا استعمال کرنے کی کاوشوں میں لگے ہوئے ہیں۔
مذکورہ جین تھراپی میں ایک صحیح جین، ایک ناقص جین کی جگہ لے لیتی ہے یا بیماری کا علاج کرنے یا بیماری سے لڑنے کی آپ کے جسم کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی کوشش میں ایک نیا جین یہ تھراپی شامل کرلیتی ہے۔کرسپر جین تھراپی، ناقابل علاج بیماریوں کی ایک وسیع رینج، جیسے کینسر، سسٹک فائبروسس cystic fibrosis ، دل کی بیماری، ذیابیطس، ہیموفیلیا اور ایڈز کے علاج کی امید دلاتی ہے۔
CRISPR – Cas9
کمپلیکس ( جو تصویر میں سفید اور نیلا دکھایا گیا ہے ) ڈی این اے
( تصویر میں سبزحصہ ) کو کاٹ سکتا ہے،اور اسطرح بیماری کا سبب بننے والے جینوں کو یہ غیر فعال کر سکتا ہے۔ایک تاریخی کلینکل ٹرائل کے ابتدائی نتائج یہ بتاتے ہیں کہ اسطرح کی لاعلاج اور اذیت ناک بیماریوں کے علاج کے لیے CRISPR – Cas9 جین ایڈیٹنگ تھراپی کو براہ راست جسم میں لگایا جا سکتا ہے۔
لیکن ابھی کچھ ایسے اخلاقی تحفظات ہیں، جنکی بنا پر یہ تکینک حکومتی پیمانے پر وسیع طور پر استعمال نہیں ہورہی۔ کچھ لوگ پہلے سے ہی ‘ڈیزائنر بچوں designer babies بچوں میں اپنی من پسند خوبیاں قبل از پیدائش ڈالنا ‘ اور دیگر کم از کم دوسروں کی بھلائی و فائدہ کے مقاصد کے لیے CRISPR کا غلط استعمال کرنے کے ممکنہ امکانات سے محتاط ہیں۔اس طرح خون کے بہاؤ میں انجیکشن لگوانا، لیکن کچھ مشکوک جین ترامیم کو انجام دینے میں اتنا آسان بنا دیں گے کہ اس سے لوگ من چاہے نتائج حاصل کرسکتے ہیں، اور اگر یہ ٹیکنالوجی غلط ہاتھوں میں پڑگئی، تو غلط سوچ والے اس سے ناجائز فائدہ بھی اٹھا سکتے ہیں۔
لیکن تاہم اگر صحیح طریقے سے اس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے، ،تو CRISPR طریقہ کار کے زریعے ان تکالیف و امراض سے انسان بچ سکتا ہے (یا محفوظ رہ سکتا ہے) جو کبھی ناگزیر یا ناقابل علاج سمجھے جاتے تھے اور انکا علاج روایتی طریقہ کار کے اندر نہیں سمجھاجاتا ہے۔ بہرحال آنے والا دور یقینا ایک انقلابی دور سمجھا جائے گا، جس میں انسان دوسرے شعبوں کی طرح صحت و معالجہ کے شعبہ جات میں نئے نئے سنگ میل عبور و حاصل کرے گا۔
سورس آرٹیکل :
https://www.engadget.com/crispr-gene-editing-blood-injection-213815705.html?fbclid=IwAR3tdkk9c9OoNm6-HvN5mqh1DyINMdW5M9dTfAtnQlao9MGmqaAXu1LPKW4
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...