آج بھارت اور پاکستان کا ایشیاء کپ 2022 کا ٹی ٹونٹی میچ چل رہا ہے۔ دونوں ممالک کی قومیں ٹی وی سکرینوں سے چپکے ایک ایک بال پر ہونے والی گیم غور سے دیکھ رہی ہیں۔ تمام میچ کی کاروائی دنیا بھر کے کروڑوں لوگ ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے گھروں یا موبائل کی سکرینوں پر دیکھ رہے ہیں ۔ یہی نہیں میچ کے دوران آؤٹ کی اپیل ہو گی تو امپائر بھی ٹیکنالوجی کے استعمال سے فیصلے کریں گے۔ یہ تصور کرنا بھی محال ہے کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے کرکٹ آج مقبولیت کے جس مقام پر پہنچی ہے، ایسا اسکے بغیر کیسے ممکن ہوتا۔
کرکٹ میں سب سے پہلے جو ٹیکنالوجی آئی وہ براڈکاسٹنگ کی ٹیکنالوجی تھی۔ یعنی میچ کا احوال کیسے مختلف ابلاغ کے ذرائع سے عوام تک پہنچایا جائے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے ریڈیو کا استعمال کیا گیا۔ جہاں لائیو کمنٹری کے ذریعے لوگوں کا میچ کی لمحہ بہ لمحہ صورتحال سنائی جاتی۔ 1922 میں سڈنی آسٹریلیا کے ایک مقامی کرکٹ میچ کا احوال ریڈیو پر بتایا گیا۔ اسکے بعد 1924 میں آسٹریلیا کے قومی نشریاتی ادارے نے کرکٹ کی پہلی ریڈیو براڈکاسٹ کا اعلان کیا۔جسکے بعد آنے والے سالوں میں آسٹریلیا اور برطانیہ کے کرکٹ میچیز کا تفصیلی احوال ریڈیو پر نشر کیا جانے لگا۔
1938 میں پہلی مرتبہ کرکٹ میچ کی جھلکیاں ٹیلی وژن پر نشر ہوئیں۔ یہ لندن کے لارڈ کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا جانے والا ایک میچ تھا جسے بی بی سی نے تجرباتی طور پر نشر کیا۔
دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر ٹیلی وژن کی ٹیکنالوجی میں جدت پر کرکٹ میچز کا احوال آسٹریلیا اور برطانیہ کے نشریاتی ادارے دکھاتے رہے۔ مگر یہ سب لائیو میچ نہیں ہوتے تھے جیسے کہ آج ہم دیکھتے ہیں۔ بلکہ میچ کی جھلکیاں نشر کی جاتیں۔
1968 میں کرکٹ کا پہلا رنگین ٹیلی وژن میچ بی بی سی نے دکھایا۔ اسکے بعد 1971 میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ کے دن کی جھلکیاں دکھانے کا سلسلہ بھی بی بی سی پر شروع ہوا۔
1977 میں کیری پیکر اور آسٹریلوی نشریاتی ادارے کی براڈکاسٹنگ کے حقوق پر چپقلش کے باعث اکیری پیکر نے کیری پیکر ورلڈ سیریز کرکٹ بنائی جسے اُس وقت کے دنیا کے 35 ٹاپ کھلاڑیوں نے جائن کیا۔ ورلڈ سییریز کرکٹ نے اس کھیل میں انقلاب برپا کر دیا۔ پہلی مرتبہ رنگیں کرکٹ کِٹس اور کپڑے، ڈے نائیٹ میچیز، وائٹ بال کے استعمال اور جدید براڈکاسنگ ٹیکنالوجی کے استعمال نے کرکٹ کی مقبولیت کو چار چاند لگا دیے۔
اور آج ہم انٹرنیٹ اور سمارٹ فونز کے پھیلاؤ کے باعث یوٹیوب، فیس بک اور نت نئی ایپس پر محض چند سیکنڈ یا اس سے بھی کم کے وقفے سے ایک ایک بال پر ہوتی گیم دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
براڈکاسٹنگ اور جدید کیمرا ٹیکنالوجی کی بدولت کرکٹ کا کھیل نہ صرف فروغ پایا بلکہ مزید بہتر ہوا۔ مختلف زاویوں سے لگے کیمروں اور ریی پلے کی سہولت سے امپائرز کو میچ میں منصفانہ فیصلے کرنے میں مدد ملی۔ یہ ڈی آر ایس سسٹم تھا جو مختلف زاویوں پر لگے کیمروں اور اُنکے سلو موشن میں محفوظ ہوئی فوٹیج کو دکھا کر امپائر کو بہتر فیصلہ کرنے میں مدد دیتے۔۔ اس سسٹم میں بعد میں مزید اہم ٹیکنالوجیز کا اضافہ کیا گیا۔ جن میں ہاک آئی، ہاٹ سپاٹ، سِنک و میٹر، اور سٹمپس کی بیلز میں “ایل ای ڈی” شامل ہیں۔ ان تمام میں مایئکروفون، ہائی سپیڈ کیمرے، امیج پراسسنگ، نیوٹن میاں کے حرکت کے قوانین اور مصنوعی ذہانت یعنی آرٹفیشل انٹیلیجنس شامل ہیں۔ گویا آپ اگر کرکٹ کی تاریخ دیکھیں تو اسکے ساٹھ ساتھ آپکو ٹیکنالوجی کی تاریخ بھی ملے گی۔ فی الحال میچ دیکھیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...