اس وقت پوری دنیا کورانا وائرس سے متاثر ہے سب کی پریشانیاں آسمان چھو رہی ہیں شاید دنیا کبھی اس منظر سے گزری ہو بڑے بڑے عقلوں کے ہوش ٹھکانے لگ گئے ہیں کثرت اموات سے زمین تنگ ہو چکی ہے دفنانے کے بجائے لاشوں کو جلا دیا جارہا ہے دنیا کی ہسپتالیں کم پڑ جارہی ہیں مریضوں کی علاج کیلئے ہسپتالوں کا بند و بست جاری ہے ہر ملک اس بیماری کا علاج ڈھونڈنے میں مصروف ہے اور اپنے باشندوں کو حتمی الامکان سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہیں ، جہاں دیگر ممالک کی یہ حالت ہے وہیں ہندوستان میں بجاۓ اس کے کہ یہاں کے حکمرانوں کو اس بیماری کے خاتمے کی فکر ہو جو اس سے متاثر ہو گئے ہیں اس کی صحت یابی کی فکر ہو یہاں تو کورونا وائرس کے پیچھے سیاسی کھیل شروع ہو گیا ہے اور یہ کھیل کورونا سے زیادہ خطرناک ہے ، حکومت کورونا کا بھر پور فائدہ اٹھا رہی ہے اور پورے ملک کو لاک ڈاؤن کرکے اپنے مقصد کی طرف دھیرے دھیرے قدم بڑھا رہی ہے ، جیسا کہ اس حکومت کا شروع سے نظریہ ہے اقلیتوں کی شہریت ختم کرکے اس کو یہاں سے کھدیڑنے کا اس کیلئے حکومت نے جیسا کہ معلوم ہے قانون بھی پاس کروا لیا ہے لیکن ملکی بلکہ عالمی پیمانے پر اس کے خلاف آندولن کی وجہ سے اس کو لاگو نہیں کرپارہی ہے چونکہ اس آندولن میں برادران وطن بھی برابر کے شریک رہے ہیں اس لئے ہمت تھوڑی پست ہو گئ ہے لیکن اس پستی کو ہٹانے کیلئے ہندو مسلم میں آپسی ٹکراؤ کروانے اور بھائی چارہ کو ختم کرنے کیلئے طرح طرح کے حربے اپنا رہی ہے تاکہ کسی طرح برادران وطن پیچھے ہٹ جائیں اور مسلمان اکیلے میدان میں باقی رہ جائیں اور اس طرح ہمارا مقصد پورا ہو سکتا ہے،
کورونا وائرس کے پیچھے گندی سیاست کافی زور و شور سے جاری ہے افسوس کی بات ہے اس مہلک وبا سے جبکہ دنیا بھر میں تہلکہ مچا ہوا ہے کشتوں کے پشتے لگ رہے ہیں ہندوستان میں بھی کافی تعداد میں لوگ متاثر ہیں جانیں بھی جاچکی ہیں اس حالت میں بھی سیاسی ہتھکنڈا استعمال کیا جارہا ہے ، ایک طرف حکومت لاک ڈاؤن کا قانون نافذ کررہی ہے اور دوسری طرف حکومت کا ہی پروردہ بلکہ خود ایک صوبے کا وزیر اعلی ایک بھیڑ کے ساتھ مجمع کو خطاب کرتا ہے اس پر کوئی کارروائی نہیں خود وزیراعظم لاک ڈاؤن کے دوران ایک متنازع مقام پر دس لاکھ مجمع کی مانگ کررہے ہیں اس پر کوئی تبصرہ نہیں ، اچانک لاک ڈاؤن سے کتنے لوگ گھر کے باہر ہیں کچھ تو دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اس پر کوئی سوال نہیں اور دوسرے مقام پر اکھٹے بہت سے لوگ جمع ہیں وہ نہ آگے بڑھ پارہے ہیں اور نہ پیچھے کیوں کہ حکومت کا اعلان ہے ۔ جو جس مقام پر ہے وہ وہاں سے آگے نہ پڑھیں۔ ان جگہوں پر کوئی سوال نہیں ،۔ لیکن نظام الدین میں کچھ بیچارے مسافر پھنس گئے ہیں اور اچانک لاک ڈاؤن سے وہ اپنے گھر نہیں جاسکے ہیں اب اس کو نشانہ بنایا جارہا ہے گودی میڈیا مکمل طور پر اس کے پیچھے پڑ چکی ہے ، اور سر فہرست اپنی نیوز میں نظام الدین کو پیش کررہی ہے اسمیں دہلی حکومت بھی قصور وار ہے کیونکہ حب نظام الدین کے ذمہ داروں نے ان مسافروں کے تئیں رپورٹ دے دی تھی تو دہلی سرکار کو اس پر غور کرکے کچھ حل نکالنا چاہئے تھا لیکن جب رگ رگ میں گندی سیاست سرایت کر گئی ہو تو پھر صاف پانی بھی گدلا معلوم ہوتا ہے ،
کورونا وائرس ایک بیماری ہے اور صحت و بیماری سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے آج اگر بیماری آئی ہے تو کل ختم ہو جائے گی اگر زندگی کے ایام ختم ہو گئے ہیں تو پھر ہماری آنکھ ہمیشہ کیلیے بند ہو جائے گی اور ہم یہاں سے رخصت ہو جائیں گے، لیکن سیاست انسانوں کی تخلیق شدہ ہے اور یہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ دنیا ختم نہ ہو جائے ، سیاست کو عروج ملتا رہیگا اور اس کے اہل اس رنگ میں خود کو رنگ کر دنیا کا خدا بنتے رہیں گے، ہندوستان کے حکمران مکمل طور پر گندی سیاست میں رنگ ڈھنگ کر میدان میں اتر آئے ہیں اس لئے بڑے سے بڑے وبا کو بھی سیاست کا رنگ دیکر اس سے فائدہ اٹھارہے ہیں ہے ، اس وقت ہندوستان چیلنج میں ہے، سنودھان چیلینج میں ہے اس لئے ہر باشندے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بیماری سے زیادہ خوف زدہ نہ ہو کر اس قانون سے خوف زدہ ہوں جو حکومت لاگو کرنے والی ہے کیونکہ بیماری آپ کی ذات تک محدود ہے جبکہ قانون آپ کی نسلوں کیلئے تباہی کا پیش خیمہ ہے اگر اس بیماری سے ہمیں احتیاط کرنے کی گزارش کی جارہی ہے تو ہمیں اور معاملات میں بھی احتیاط کرنی ہوگی ، اس وقت این پی آر ، این آر سی۔ اورCaa کا مدعا زیر بحث ہے اور اس لاک ڈاؤن میں اس کیلئے کافی محنتیں جاری ہیں ، اس لئے سارا توجہ کورانا کی طرف نہ رکھیں بلکہ زیادہ توجہ اس طرف ہو کیونکہ یہ وہ بلا ہے جس کا کوئی علاج نہیں جبکہ کورونا کا علاج ممکن ہے ،
اس لئے خدا را کورونا کے خوف وہراس کے ماحول سے نکل کر حکومت کی سیاست کو سمجھنے کی کوشش کریں نظام الدین کو نشانہ بنا کر اور دوسرے مقامات کو چھوڑ کر حکومت نے اپنا ارادہ ظاہر کردیا ہے ، آنکھیں کھولیں ارد گرد دیکھیں کورونا فقط آپ کی جان لے گی لیکن حکومت کی سیاست آپ کی نسلیں تباہ کردے گی ، اپنے خاطر اپنی نسل کی خاطر اس ملک کی خاطر خود کو بیدار کریں حالات کو سمجھنے کی کوشش کریں لکھنے والا ہر چیز نہیں لکھ سکتا اور نہ ہی کہنے والا ہر چیز کہ سکتا ہے سب کے پاس عقل ہے اب مستقبل آپ کو طے کرنا ہے،