کرونا وائرس!! جی، یہ سنجیدہ وائرس ہے اور ہاں، ہمیں اس سے خبردار اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ لیکن اس بارے میں انفارمیشن کا سیلاب، خطرات اور افواہیں، کچھ صحیح کچھ غلط۔ بار بار پڑھنے کی وجہ سے ذہنی خلفشار کا باعث بن رہی ہیں۔ اور یہ خود میں ایک سنجیدہ معاملہ بن سکتا ہے۔
نہیں، اس کا حل اس کو نظرانداز کرنا یا لاپرواہی برتنا بالکل بھی نہیں۔ لیکن لاپرواہی اور اورر ری ایکشن کے بیچ بھی راستہ ہے۔ جس طرح کرونا وائرس سے محتاط رہنے کی چند ٹِپس ہیں، ویسے ہی ذہن کو اس کی اینگزائیٹی سے بچانے کی بھی۔
۱۔ خبروں کے لئے کسی ایک یا دو اچھے مقامی یا بین الاقوامی ذرائع تک محدود رہیں تا کہ معلوم ہوتا رہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ لیکن حد سے زیادہ انفارمیشن سے بچ سکیں۔
۲۔ بار بار خبریں مت سنیں۔ اگر یہ کوئی طوفان کی خبر ہوتی تو پل پل کی خبر کی اہمیت ہوتی لیکن کووڈ 19 کوئی طوفان نہیں ہے، ایک وبا ہے۔ ہر تھوڑی دیر بعد خود کو اپڈیٹ کرنے کی ضرورت نہیں۔ پہچان لیں کہ کب خبروں کو بند کر دینے کا وقت ہے۔
۳۔ سوشل میڈیا کے استعمال میں ضبط دکھائیں۔ مسلسل ہونے والے تبصرے اور انفارمیشن فیس بک یا دوسرے سوشل میڈیا کی فیڈ میں مسلسل مل رہی ہو گی۔ اس سے دور رہیں۔ ایسے وقت افواہوں اور جھوٹے قصوں کے لئے بھی سب سے زرخیز ہوتے ہیں۔ اور سوشل میڈیا ان کو پھیلانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ خود بھی کوئی انفارمیشن آگے پھیلانے سے پہلے اچھی طرح جانچ پرکھ لیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنی زندگی کی بنیادی ضروریات کی طرف توجہ دیں۔ بالکل ویسے ہی جیسے روز کرنا چاہیے یعنی کہ:
پوری نیند سوئیں
صحت مند خوراک کھائیں
دھوپ میں نکلیں
ورزش کریں
عبادت، مراقبہ، یوگا یا مائنڈ فُل نیس کی پریکٹس کریں تا کہ ذہن بے کار کی فکروں میں نہ الجھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ہاں، احتیاط ضرور کریں۔ پرہجٗوم جگہوں پر نہ جائیں، ہاتھ دھوتے رہیں۔ چہرے سے دور رکھیں۔ کھانستے اور چھینکتے وقت آداب کا خیال رکھیں اور منہ کو کہنی سے ڈھانک لیں۔ خرابی طبیعت کی صورت میں گھر سے باہر بالکل مت نکلیں۔
اور یاد رہے۔ بیماریاں متعدی ہوتی ہیں لیکن جذبات اس سے بھی زیادہ متعدی ہیں۔ کوشش کریں کہ اپنے آس پاس کے لوگوں کو نہ ہی گھبراہٹ بانٹیں اور نہ ہی لاپرواہی۔ خوش و خرم زندگی محتاط رہ کر بھی گزاری جا سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس پر پڑھنے کے لئے
لنک، لنک
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...