ایک تو وبائی وائرس نے ویسے ہی آفت ڈھائی ہوئی ہے اور اس پر آفت یہ ہے کہ کسی پل لوگوں کو سوشل میڈیا پر قرار نہیں ہے عالم یہ ہے کہ “چھوٹوں تو لوٹوں بازار” اس پر مذید آفت یہ کہ واہی ٹی وی چینلز خوفناک پس پردہ موسیقی سے لبریز نیوز اپ ڈیٹس کے زریعے مذید افراتفری پھیلارہے ہیں !
اور رہی سہی کثر واٹس اپ پر کثرت سے پیغامات کی آمدورفت نے پوری کردی اور واٹس اپ پر “ماہرین” کی ماہرانہ رائے اور مفید مشوروں کا یہ عالم ہے کہ ہر ایک ہر پیغام کو آگے “پیل” رہا ہے یعنی ہر ایک ایسے ظاہر کررہا ہے کہ “پینسلین” کی ایجاد انہی سے سرزد ہوئی ۔
مذہبی اور غیر مذہبی حضرات کی نظریاتی جنگ بھی وبائ وائرس کی طرح چاروں طرف پھٹکار رہی ہے بجاۓ اسکے کہ خاموشی اور سنجیدگی و اعتدال کی راہ لی جاۓ ہر دو اسی زعم میں مبتلا ہے کہ کیسے سامنے والے کو چت کیا جائے ۔ بیکار لغو مباحث میں الجھے ہیں جس میں ٹکے کا فائدہ نہیں ۔
اور وہ تمام حضرات جو اس وبائی وائرس پر “عذاب” کی باتیں کررہے ہیں بغیر کسی دلیل کہ ان جہلاء پر واضح ہو کہ قضا و قدر اور اللہ کی مشیت کے بارے میں زبان کھولنا بہت بڑی جرات ہے کیونکہ اللہ کی مشیت کے بارے میں سواۓ اللہ کے اور کوئی نہیں جانتا ، سورہ الکہف کا ترجمہ زرا غور سے پڑھیں
زرا غور سے قرآن کریم ، تفاسیر و احادیث صحیحہ و اسلامی تاریخ غور سے پڑھیں کہ آزمائش، سختیاں، بیماریاں و تنگی انبیاء علیہم السلام و سلف صالحین پر اور انکے زمانے میں بھی آئیں جبکہ وہ برگزیدہ ترین لوگ تھے ، لہذا کسی قسم کی لغو بکواس کرنے سے بہتر ہے کہ اپنا واہیات منہ بند رکھا جاۓ
لوگ فوت ہورہے (قطع نظر اس کے کہ انکا کیا مذہب ہے) اور یہاں جہل کا یہ عالم ہے کہ کیا سیاستدان اور کیا ٹی وی چینلز اور کیا سوشل میڈیا پر موجود حواس باختہ بزرجمہر ! اس پر بیہودہ تبصرے کررہے ہیں “ارضی و سماوی آفات اور وباؤں” پر تبصرے نہیں کیئے جاتے بلکہ منہ بند رکھا جاتا ہے
امام ابن تیمیہ کے شاگرد امام ابن قیم الجوزیہ الحنبلی کی سیرت نبی صلعم “زاد المعاد فی ہدی خیر المعاد” میں امام قیم نے بتایا کہ اسلام میں “ڈاکٹر” کی کتنی اہمیت ہے جہلاء حضرات مطالعہ کریں ۔طب نبوی اسی سیرت کا حصہ ہے
اسلام میں اسباب (ڈاکٹر / دوا اور ڈاکٹر کی نصیحت) اختیار کرنا سنت ہے اور اسکا ذکر پچھلے ٹوئٹ میں سند کیساتھ کردیا ہے اور دعا ، دم ، درود بھی اسباب کا ہی حصہ ہے بشمول توبہ اور صدقہ ۔ تو سب سے پہلے جو ڈاکٹر کہے اسے مانیں
برصغیر پاک و ہند میں ان قرآنی آیات کو آیات شفاء کہا جاتا ہے اور عرب ان آیات کو آیات حرز کہتے ہیں جو ہر بیماری میں صبح و شام ایک ایک دفعہ پڑھنا چاہئیے )بحوالہ : سنن ابن ماجہ ، مستدرک الحاکم اور مسند احمد بن حنبل)
منزل