انڈیا کی کل آبادی135کروڑ سے زائد ہے جبکہ وہاں آج تک کروونا متاثرین کی تعداد276583ہے۔ جو کہ فی کروڑ 2048.76 بنتی ہے۔
اس لحاظ سے22کروڑ آبادی میں ان کے کروونا متاثرین45072 ببتے ہیں۔
انڈیا کا رقبہ ائرپورٹس کی آمدورفت بھی مدنظر رکھیں کہ ان کے لئے کروونا کو کنٹرول کرنا کتنامشکل تھا
پاکستان کی آبادی 22 کروڑ ہے اور اب تک کروونا متاثرین کی تعداد 113702 ہے جو فی کروڑ 5168 بنتی ہے۔
اگر پاکستان جتنا کروونا انڈیا میں پھیلا ہوتا تو وہاں کروونا متاثرین کی تعداد اس وقت 697716 ہوتی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں آمدورفت کے لئے بارڈرز اور ائرپورٹس بھی کم ہیں۔
اگر انڈیا نے پاکستان کی نسبت کئی گنا زیادہ بڑے رقبے پر محیط بارڈرز اور ائرپورٹس پر کنٹرول کر کے کروونا کو فی کروڑ 2048 متاثرین تک محدود رکھا تو انڈیا کی نسبتاً پاکستان کے تین چار ائرپورٹس اور بارڈر کے پوائنٹس پر گڈگورننس سے یہ تعداد فی کروڑ 500 متاثرین سے کم رکھی جا سکتی تھی۔
کروونامتاثرین کی وہ تعداد جو فی کروڑ 500 ہونی چاہئے تھی وہ 5000 سے زیادہ ہے۔
بےشرم نیازی لاک ڈاؤن کرنے پر مودی کو بزدلی کے طعنے دیتا رہا۔ یہ بےشرم نیازی کی کیسی دلیری ہے جس نے 22 کروڑ پاکستانیوں کی زندگیوں کو داو پر لگا دیا ہے۔
صرف ایران بارڈر پر زائرین کو سہولیات دے کر بہتر
قرنطینہ دیا ہوتا آج پاکستان دنیا کے بہت سے ممالک کی نسبت زیادہ محفوظ ہوتا۔
جبکہ بدترین گورننس کی وجہ سے WHO پاکستان کو بدترین متاثر ملک قرار دے رہا ہے۔
پتہ نہیں کس زعم میں لوگ نیازی کو ڈیفنڈ کرتے ہیں۔ یقیناََ یہ ڈیفنڈ کرنے والے نیازی سے بھی بڑے بےشرم ہیں۔
پاکستان میں معیشت کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں کی طرح نیازی سرکار شعبہ صحت کو بھی تباہ و برباد کر چکی ہے۔ اس ناقص شعبہ صحت کی وجہ سے کروونا کی اموات کی شرح بھی پاکستان میں زیادہ ہے۔
وہ بات جو نیازی نے کوئٹہ میں %1.5 اموات والی کی تھی بات اس سے بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ اب تو نیازی خود %3 اموات کی بات کر رہا ہے۔
اللہ پاک ہی رحم فرمائے ورنہ اس لحاظ سے 66 لاکھ اموات کا خدشہ موجود ہے۔
یعنی ہر گاوں میں تقریباً 54 اموات اوسطاً بنتی ہیں۔
دنیا بھر میں کرووناوائرس سے متعلق ایسی لاپرواہی اور ایسی نالائقی کہیں بھی نہیں ہے۔ جیسی پاکستان میں دکھائی جا رہی۔
خدارا اپنی زندگیوں کو خود محفوظ بنائیں یہ حکومت آپ کے لئے کچھ بھی نہ کرے گی۔