اردو زبان و ادب میں مذکر اور مونث کے حوالے سے عوام اور بلبل ہمیشہ زیر بحث رہے ہیں کہ عوام اور بلبل نر ہیں کہ مادہ ، لیکن یہ علمی مسئلہ آج تک حل نہیں ہو سکا ہے ۔ ان کو نر یا مادہ ثابت کرنے کیلئے ہر صاحب علم دلائل کے انبار لگا دیتا ہے مگر اس کے باوجود یہ سوال ہر دور میں پوری قوت کے ساتھ اپنی جگہ پر سدا موجود رہتا ہے ۔ کسی کے پاس عوام ہوتی ہے تو کسی کے پاس عوام ہوتا ہے اور اسی طرح کسی کے پاس بلبل ناچتی ہے تو کہیں بلبل ناچ رہا ہوتا ہے ۔ شاید بہت سے قارئین کو یاد ہوگا کہ پرانے زمانے میں گلوکار کشور کمار مرحوم نے ایک بڑا خوب صورت گیت گایا تھا کہ
ناچ میری بلبل کہ تجھے پیسہ ملے گا
یہ گیت بہت مشہور ہوا تھا ۔ جب نومبر 2019 میں چین میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تو یہ کورونا مذکر یا جنس کے لحاظ سے نر کے طور پر متعارف ہوا اور دنیا کے اکثر ممالک میں پہنچ کر جنس کے حوالے سے نر ہی رہا ۔ کرونا وائرس جب پاکستان میں داخل ہوا تو اس وقت بھی یہ مذکر ہی تھا ۔ اس کے متعلق ہمارے وزیر اعظم عمران خان نے متعدد بار قوم سے خطاب کیا اور کہا کہ کورونا وائرس نزلہ، زکام اور فلو کی طرح کی ایک بیماری ہے اس سے گھبرانا نہیں ہے بس ذرا احتیاط کرنے کی ضرورت ہے ۔
وزیراعظم صاحب کی ہدایت کے مطابق عوام نے گھبرانا چھوڑ دیا اور کرونا وائرس کو ایک عام سی بیماری کی طرح سمجھ کر احتیاطی تدابیر کو نظرانداز کرنا شروع کر دیا ۔ نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو گیا جس سے خان صاحب گھبرا گئے اور پھر قوم سے ایک زوردار خطاب میں اس بات کا سنسنی خیز انکشاف کیا کہ " کرونا کسی کو نہیں چھوڑے گی " اس کو مذاق نہ سمجھا جائے ۔ یعنی وزیر اعظم عمران خان کے بقول کرونا کسی کو نہیں چھوڑے گی سے مراد یہ ہے کہ کرونا جنس کے لحاظ سے نر نہیں بلکہ مادہ ہے نر نہیں بلکہ مادہ ہے ۔ خان صاحب کے قوم سے خطاب میں کرونا کو مذکر کے بجائے مونث قرار دینے کے بعد ہم اس سوچ میں پڑ گئے کہ اردو زبان و ادب میں عوام اور بلبل کے بعد ایک تیسرا علمی مسئلہ پیدا ہوا ہے اور عجیب اتفاق کی بات ہے کہ جب سے خان صاحب نے فرمایا کہ " کرونا کسی کو نہیں چھوڑے گی تو اس وقت سے پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز اور اموات کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے مگر پھر یہ سوچ کر کچھ تسلی ہو رہی کہ اچھا ہوا کہ انگور کو بیٹا نہ ہوا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کورونا پاکستان سے کب جائے گی یا جائے گا ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...