دورجدید میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ علم کے بنا کوئی بھی معاشرہ ایک مہذب معاشرہ نہیں کہلا سکتا اور انسان کو رفعت و بلندی کی معراج پر پہنچانے میں سب سے اہم کردار علم و آگہی کا ہے۔علم کے بنا کوئی بھی ملک معاشی، معاشرتی اور اقتصادی ترقی کے بارے میں سوچنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ خواندگی کاتعمیر شخصیت، تعمیر سیرت اور تعمیر ملت میں اہم ترین کردار ہے، جن اقوام عالم نے نسلِ نو کو علم کی شمع سے روشناس کروایا وہی قومیں ترقی کے زینے طے کرتی بامِ عروج پر پہنچ گئیں۔ جن اقوام نے علم کی اہمیت کو نہ جانا اور تعلیم پر توجہ نہ دی وہ تاریکی کی راہ پر چلتے ہوئے نہ صرف انتشار کا شکار ہوئیں بلکہ دوسرے ممالک سے بہت پیچھے رہ گئیں۔ تعلیم کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے والی اقوام اپنا عزت و وقار تو کھو ہی دیتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ ان کی عوام بھی زندگی کی ہر دوڑ میں ناکام ہو کر رہ جاتی ہے۔
علم کی اہمیت و افادیت کو تسلیم کرتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک نے اپنے ریاستی اغراض و مقاصد میں تعلیم کو اولین ترجیح دی ہے۔ اسی ضمن میں حکومت دستور پاکستان کے آرٹیکل 25-A کے تحت اس بات کی پابند ہے کہ " ریاست 5 سے 16 سال تک کی عمر کے ہر بچے کو لازمی اور مفت تعلیم مہیا کرے" اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے تمام وسائل و اسباب کو بروئے کار لائے جو فرد کی ذہنی سطح کو بڑھانے اور عقل و شعور کو اجاگر کرنے کے لیے بنیادی حیثیت کے حامل ہیں۔ریاست پاکستان گزشتہ 73 سالوں سے خواندگی کے فروغ کے لیے کوشاں ہے لیکن بدقسمتی سے ابھی تک شرح خواندگی صرف 59.13 فیصد تک ہی پہنچ سکی ہے جو کہ ابھی بھی ہمارے تمام ہمسائیہ ممالک سے انتہائی کم ہے، بھارت جو کہ ہمارے ساتھ ہی آزاد ہوا تھا جو آبادی اور غربت کے لحاظ سے پاکستان سے کہیں بڑا ملک ہے میں شرح خواندگی 74.37فیصد ہے جو ہمارے ارباب اقتدار کے لیے ایک لمحہ ء فکریہ ہے۔
مملکت خداداد میں بہت سے ادارے خواندگی کے فروغ کے لے کام کر رہے ہیںانہی میں سے ایک محکمہ خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم حکومت پنجاب ہے۔ محکمہ خواندگی صوبہ بھر کے دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں علم کی روشنی پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ صوبہ کے طول و عرض میں لٹریسی ڈپارٹمنٹ نے نان فارمل سکول اور تعلیم بالغاں کے مراکز بھی قائم کیے ہوئے ہیں۔تعلیم بالغاں کے کچھ مراکز جیلوں اور خواجہ سرائوں کے لیے بھی قائم کیے گئے ہیں تا کہ یہ لوگ بھی معاشرہ کے ایک ذمہ دار شہری بن سکیں۔
2020 کے اوائل میں جیسے ہی کورونا کی عالمی وباء نے ساری دنیا پر اپنے مہیب پنجے گاڑے اسی وقت ہی دنیا بھر میں تعلیمی ادارے بند ہوگئے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں طلباء کی تعلیمی سرگرمیوں کا ناقابل تلافی نقصان ہوا۔ دنیا بھر میں تعلیمی سرگرمیوں کی دوبارہ ابتدا چند دنوں بعد ہی آن لائن تعلیم کے ذریعہ سے شروع کروا دی گئی اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے ایک چینل "تعلیم گھر " کے نام سے شروع کیا جس کے ذریعہ سے گھر بیٹھے طلباء و طالبات تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ محکمہ خواندگی نے بھی اس سلسلہ میں تمام نان فارمل سکولوں کے اساتذہ کو کہا کہ تمام لرنرز کو ٹیلی ویژن پر چلنے والے اس چینل کے بارے آگاہی دی جائے اور اس سے استفادہ کروایا جائے۔ اس ضمن میں لٹریسی ڈپارٹمنٹ ، فیلڈ سٹاف اور خاص طور پر لٹریسی ٹیچرز کی انتھک محنت ،لگن اور جدوجہد کو خراج تحسین کہ جنہوں نے عالمی وباء کے دوران بھی حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے گھر گھر جا کر نان فارمل سکولوں میں پڑھنے والے لرنرز ااور ان کے والدین کو آگاہ کیا اور باقاعدگی سے طلباء اس چینل سے مستفید ہوتے رہے، اس کے علاوہ لٹریسی ٹیچرز نے واٹس ایپ گروپس کے ذریعہ سے بھی اپنے لرنرز کے ساتھ رابطہ بحال رکھا اور تعلیم و تعلم کے سلسلہ کو رکنے نہیں دیا۔
فروغ خواندگی کے لیے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسران لٹریسی کی خدمات بھی لائق تحسین ہیں خاص طور پر ڈی ای او لٹریسی مظفر گڑھ طاہرہ رفیق جنہیںمسلسل تیسری بار استحکام پاکستان فائونڈیشن نے خواندگی کے فروغ میں اعلیٰ خدمات کے اعتراف میں قائداعظم گولڈ میڈل ایوارڈ 2020سے نوازا، ڈی ای او لٹریسی بہاول پور منصور اختر غوری کو بھی امسال گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔
1967 سے ہر سال8 ستمبر کو عالمی یوم خواندگی دنیا بھر میں خواندگی کی اہمیت اور انسانی حقوق کی یاد دلانے کے لیے منایا جاتا ہے اور اس سلسلے میں تقریبات، سیمینارز اور ریلیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس قدر ترقی کے باوجود خواندگی کے مسائل دنیا کے کم از کم 773 ملین بالغوں کے ساتھ برقرار ہیں جن میں خواندگی کی بنیادی قابلیت موجود نہیں۔2020 میں عالمی یوم خواندگی کا مرکزی خیال کورونا ء کی عالمی وباء کے پیش نظر خواندگی کے حصول میں درپیش ناگہانی مسائل کوسامنے رکھتے ہوئے Literacy teaching and learning in the COVID-19 crisis and beyond رکھا گیا ہے اور اس سلسلے میں خاص طور پر توجہ اساتذہ کے کردار اور تعلیم و تعلم کے طریقوں توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ خواندگی کے فروٖ غ میں تمام تر وسائل کو بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ حکومت تعلیم کے بجٹ کو حتی الامکان حد تک بڑھائے اور اساتذہ کرام کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کے علاوہ لٹریسی ٹیچرز کی تنخواہیں وقت پر ادا کرنے کے احکامات صادر کرے تا کہ دشوار گزار علاقوں میں کورونا ء کی عالمی وباء کے دوران بھی فیلڈ میں سرگرم عمل رہنے والے اساتذہ عزت و وقار کے ساتھ معاشرہ میں سر اٹھا کر جی سکیں۔