پرندے تو اب بھی ایک ساتھ اُڑتے ہیں
چونچ میں چونچ ڈالتے
ایک دوسرے کے شریر سے شرارت کرتے
ایک دوسرے کے پروں کے نیچے گُھستے
جیسے آسمان سے اُترتی برف سے پناہ کی تلاش میں ہوں
چیونٹیاں تو اب بھی
اُسی بندوبستِ دوامی میں
ایک ساتھ رہ رہی ہیں
اور روزمرہ کی سرگرمی میں
آتے جاتے ایک دوسرے سے گلے مل رہی ہیں
سورج اُسی طرح ہر روز نکلتا ہے
بادل نہ ہوں تو
اپنا چہرہ صاف دکھاتا ہے
چاند کا گھٹنا بڑھنا
ویسے ہی ہے
جیسے صدیوں سے اُس کے مقدر میں لکھا ہے
لیکن بندہ بندے سے جُدا ہو چکا ہے
بچھیاں بند، بوسے خواب ہوئے
اپنے ہاتھوں سے بھی ڈرتا ہے
کہ کہیں ناک منہ کو چُھو لیں
تو کچھ کا کچھ نہ ہو جائے
پہلے ایمبولینس پانچ منٹ میں آ جاتی تھی
اب آ بھی جائے تو
گھنٹوں ہسپتال کے باہر
اُسی میں پڑے رہو
کہ اندر کھچا کھچ بھرا ہے
اور بندہ بندے سے کوسوں دور جا چکا ہے!
لگتا ہے
کورونا چلا بھی گیا
تو بندہ بندے کے پاس واپس نہیں آئے گا
دور سے ماسک پہنے
ہم اک دوجے کو دیکھا کریں گے!