کاپر سلفیٹ یا نیلے تھوتھے کو کسان کا امرت دھارا بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بیک وقت کھاد اور پھپھوندی کش زہر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریا سے فصلوں میں پیدا ہونے والے مسائل کے کنٹرول میں بھی نیلا تھوتھا اپنی مثال آپ ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ نیلا تھوتھا اچھا ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سستا ٹانک بھی ہے۔ استعمال کے لئے اس کی مقدار اور طریقہ کار مختلف حالات میں محتلف ہو سکتا ہے لہذا استعمال ماہرین کی سفارشات کے مطابق کیا جانا چاہئے۔
مارکیٹ میں نیلے تھوتھے کی اقسام اور قیمت
مارکیٹ میں نیلا تھوتھا چار مختلف کوالٹیوں میں دستیاب ہے۔ ایک امپورٹڈ جو تین ساڑھے تین سے لے کر چار سو روپے کلو تک بیچا جاتا ہے۔ دوسرا لوکل جو ایک سو پچاس سے ایک سو اسی روپے تک مارکیٹ میں بیچا جاتا ہے۔ تیسری قسم وہ کچرا نما نیلا تھوتھا ہے جو کاپر کو سلفیورک ایسڈ سے ری ایکٹ کروا کر تیار کیا جاتا ہے اس میں سلفیورک ایسڈ زیادہ ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اس کا وزن بھی کچھ زیادہ ہوتا ہے، یہ ایک سو بیس سے لے کر ایک سو پچاس روپے تک بیچا جاتا ہے۔ جہاں کاپر کی تاریں بنتی ہیں ان علاقوں سے یہ اس سے بھی سستا مل سکتا ہے۔ نیلے تھوتھے کی چھوتھی قسم ایسی ہے کہ جس میں پھٹکڑی اور نیلا رنگ ملا کر دو نمبر طریقے سے تیار کیا جاتا ہے۔ اگر ملاوٹ شدہ نہ ہو تو لوکل اور امپورٹڈ کے کام میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ یہ دونوں ہی پانی میں حل پزیر ہیں۔ ایک نمبر نیلے تھوتھےکی پہچان کے لئے سب سے بہتر طریقہ تو یہ ہے کہ پنجاب کے اکثر اضلاع میں گورنمنٹ لیبارٹریز موجود ہیں جہاں تقریبا ایک سو روپے فیس دے کر آپ نیلے تھوتھے کی کوالٹی کی جانچ کروا سکتے ہیں۔ یہ سب سے بہتر آپشن ہے۔ لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اصلی کاپر سلفیٹ کی نشانی یہ ہے کہ اس کو پانی میں حل کر کے اس میں لوہے کا راڈ رکھا جائے تو وہ چند منٹوں میں زنگ آلود ہو جاتا ہے۔ لیکن چونکہ ملاوٹ شدہ نیلے تھوتھے میں ملاوٹ شدہ پھٹکڑی کے علاوہ کچھ نہ کچھ نیلا تھوتھا بھی موجود ہوتا ہے لہذا دو نمبر نیلے تھوتھے سے بھی لوھے کو زنگ تو لگتا ہے لیکن اصلی نیلے تھوتھے کی نسبت کم لگتا ہے۔ لہذا بہتر یہ ہے کہ دو چار قابل اعتماد جگہوں سے نیلا تھوتھا خرید لیا جائے اور برابر مقدار میں پانی میں گھول کر برابر ٹائم کے لیے اس میں لوھا رکھا جائے۔ ایک منٹ کے بعد لوہے کو نکال کر دیکھا جائے جس پر زنگ زیادہ ہے وہ اصلی ہو گا۔ اسکا سیمپل محفوظ رکھا جائے اور خریدتے وقت اسکا موازنہ کیا جائےاور چیکنگ پر اگر مسئلہ محسوس ہو تو دوکاندار کو شکایت لگا کر مزید بہتر کی تلاش کی جائے۔
بورڈو مکسچر کا نام تو آپ نے سنا ہی ہو گا۔ پھپھوندی کش خاصیت کی وجہ سے اسے بیج کے ساتھ لگا کر بیج کاشت کرنے کی تجویز سفارش کی جاتی ہے۔ بورڈو مکسچر بھی نیلے تھوتھے ست ہی تیار ہوتا ہے۔
بورڈو مکسچر تیار کرنے کا طریقہ: فوائد و احتیاطیں
بورڈو مکسچر کا سپرے کرنے کے لئے ایک حصہ نیلا تھوتھا، ایک حصہ چونا اور 100 حصے پانی کو ملا کر سپرے کیا جاتا ہے۔ اسے تیار کرنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ پلاسٹک کے کسی برتن میں نیلا تھوتھا گھول لیں۔
ایک باریک پسا ہوا نیلا تھوتھا ملتا ہے جو پانی میں جلدی حل ہو جاتا ہے لیکن اسکی قیمت صرف باریکی کی وجہ سے ڈبل وصول کی جاتی ہے جبکہ موٹا نیلا تھوتھا بھی استعمال سے کم و بیش 12 گھنٹے پہلے پانی میں ڈال کر وقتا فوقتا دو تین بار کسی چھڑی وغیرہ سے ہلا دیا جائے تو یہ آسانی سے پانی میں حل ہو جاتا ہے۔ اس میں احتیاط اسی بات کی کرنی ہے کہ اسے لوہے کے کسی برتن میں ہرگز نہ گھولا جائے۔ ایک الگ برتن میں چونے کو گھول کر اسی پلاسٹک کے برتن میں ڈالا جائے۔ لوہے کی کسی بھی چیز مثلا درانتی، کلہاڑی یا کسی راڈ وغیرہ کے کچھ حصہ سے زنگ اتار کر پانچ منٹ تک اس محلول میں ڈبو کر نکالیں اور دیکھیں کہ صاف حصے پر زنگ کے آثار تو نہیں ہیں۔ اگر ہیں تو ایک کلو نیلے تھوتھے کے لئے دو سو گرام چونا مزید محلول میں ڈال کر حل کر لیں اور پھر لوہا اس میں رکھیں اور یہ عمل دہرا تے جائیں جب تک کہ زنگ لگنا بند نہ ہو جائے۔ لیجئے آپکا بورڈو مکسچر تیار ہے۔ اس طرح تیار کیا گیا مکسچر پودوں پر سپرے کرنے سے ان میں کاپر کی کمی دور ہو جائے گی اور فنگس کے خلاف تحفظ بھی ملے گا۔ بیکٹیریل بیماریوں کے خاتمہ جیسے کینکر وغیرہ کے خاتمے میں بھی اسکا اہم کردار ہے۔ اگر آپ زمین میں ڈالنا چاہیں تو جوان ترشاوہ پھلوں کی خوراک والی جڑوں میں 150 گرام فی پودا ہر سال یا 300 گرام ہر دوسرے سال ڈالنے سے پودے کو کاپر بھی مل جاتی ہے اور فنگس کے خلاف کنٹرول بھی حاصل ہو جاتا ہے۔ بورڈومکسچر کے علاوہ مختلف کمپنیز کی کاپر سے بنی ہوئی بہت سی اچھی پراڈکٹس بھی مارکیٹ میں موجود ہیں۔ 35 سے زیادہ درجہ حرارت پر یہ سپرے نہیں کرنے چاہیں اس سے پودے پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...