کو کو کو رینا کا راز۔۔۔۔
Coke Coke Korina
کو کو کو رینا کو کو کو رینا۔۔۔۔ یہ گیت پچھلے پچاس سالوں سے نسل در نسل ہم کو محظوظ کر رہا ہے اور آج بھی اس کی مقبولیت کچھ کم نہیں ہوئ۔ اس کے بہت سے ری مکس بھی بنے اور بے شمار گلوکاروں نے اس پر طبع آزمائ بھی کی۔ اس کو ایک ٹیلی فلم کے لئے دوبارہ فواد خان اور امینہ پر فلمایا بھی گیا۔ پاکستان کی فلمی تاریخ کے اس مشہور ترین گیت کو جو کہ 1966 میں بننے والی فلم ارمان کے لئے احمد رشدی نے گایا، وحید مراد پر فلمایا گیا اور سہیل رعنا نے اس کہ موسیقی ترتیب دی۔ میں بچپن سے اس گیت کو بڑے شوق سے سنتا تھا اور اکثر سوچا کرتا تھا کہ اس گیت کے بولوں کے پیچھے کیا راز ہے؟ بچپن بیتا جوانی آئ۔ مجھے آرٹ اسکول جوائن کرنے کا موقع ملا جہاں سے میں نے اشتہارات کی ہدایتکاری کی تعلیم حاصل کی۔ وقت پر لگا کر اڑتا رہا لیکن اس گانے کے بول میرے کانوں میں گونجتے رہے کہ کوکو کورینا کون ہے؟ آخر شاعر نے ان عجیب و غریب مگر توجہ مبزول کرنے والے الفاظ کے پیچھے کیا پیغام دیا ہے؟ آخر شاعر نے رو رو روزینا یا گو گو گورینا وغیرہ جیسے الفاظ کیوں استعمال نہیں کئے؟
اتفاقا'' اسی دوران مجھے میڈیا میں برانڈد مصنوعات کی اشتہاری مہم اور مواقع کی تفصیل پر ایک پروجیکٹ ملا۔ اسی سلسلے میں یو ٹیوب پر کچھ میڈیا اشتہارات سے متعلق کچھ کلپس دیکھ رہا تھا کہ اچانک کوک کوک کورینا بھی سامنے آگیا۔ وہی گیت جو پچھلے پچیس سال سے مجھےایک سحر اور سسپنس میں مبتلا کئے ہوئے تھا۔کوکا رینا اپنی نارمل رفتار سے چل رہا تھا،۔ گاہے گاہے کلپ بفرنگ کے لئے تھم جاتی اور وڈیو کے کچھ فریمز اسکرین پر ٹھہر جاتے تھے۔ ایسا ہی ایک سین جب کچھ دیر کے لئے اسکرین پر جما جس میں وحید مراد ڈرم کی بیٹ پر ڈانس، تالیاں اور شرارتی حرکات کر رہے تھے، کولڈ ڈرنک کی بوتلیں پورے ہال میں گردش کر رہی تھیں، ویٹر ٹرے پر مشروب کی بوتلیں سرو کر رہے تھے اور کچھ معمولی شکل و صورت یا مضحکہ خیز شکلوں کی خواتین و ایکسٹرا گرلز ٹیڈی لباس پہنے موسیقی کی دھن پر مٹک رہی تھیں۔۔۔لیکن ٹھہرئیے۔۔۔ کیا میں نے کولڈ ڈرنکس کا ذکر بھی کیا تھا؟ جی ہاں ۔اس وقت اس فریم کو دیکھ کر اچانک مجھ پر انکشاف ہوا کہ پورے سیٹ پر کوکا کولا کی بوتلیں مہمانوں میں تقسیم ی جا رہی تھیں بلکہ سیٹ پر جگہ جگہ کوک کی بوتلوں کی برانڈنگ بھی کی گئئ تھی۔ ايك جگہ کوک كی قد آدم بوتل سجائ گئی تھی۔۔ دیواروں پر کوک کے پوسٹر بھی لگے تھے۔اب میں اس گیت کے صحیع الفاظ سن سکتا تھا۔۔ کوک کوک کوک رینا۔۔۔
کوئ شک نہیں کہ یہ پاکستان ی فلمی تاریخ کا پہلا برانڈد گیت تھا جس میں کسی پروڈکٹ کی اشتہار بازی کی گئ تھی۔اب مجھے یہ علم نہیں کہ شاعر سے کوک کے الفاظ گیت میں استعمال کرنے کی فرمائش کی گئ تھی یا یہ محض ایک اتفاق تھا لیکن یہ تمام سیٹ اور گیت ، احمد رشدی کی آواز، چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی شرارت بھری مستیاں اور نرالے کی مزاحیہ حرکات ، جگہ جگہ کوک کی بوتلوں کی موجودگی اور برانڈنگ نےمل کر اس گانے کو کوک کا اشتہار بنا دیا ہے جو کہ فلم بینوں کے لاشعور میں کوک کو ایک مزیدار اور مسرت بھرے مشروب کی حیثیت سے محفوظ کر گیا۔
تو بالآخر یہ راز جو بچپن سے مجھے کوکو رینا کے بارے میں ایک تجسس میں مبتلا کئے ہوئے تھا مجھ پر افشا ہو گیا۔ بلا شبہ یہ کوک والوں کی ایک کامیاب کوشش تھی جسے فلم کے ہدایتکار، گیت کے شاعر، موسیقار اور اداکاروں نے ایک لازوال گیت بھی بنا دیا اور عوام میں کوک کا تعارف بھی انتہائ دلچسپ انداز سے کروادیا گیا۔۔
کوک کوک کوک رینا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوک کوک کوک رینا۔۔۔
آپ بھی گائیے۔۔۔۔ کوک کوک کوکورینا
The writer Sharjeel Ahmad has been teaching in dept. of Visual Studies-University of Karachi and Working as a Sr. Creative Manager in Adcom (pvt.)Ltd Karachi.
The following article was initially posted on sharjeelahmad.wordpress.com
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔