کلاوٗڈ کمپیوٹنگ اس وقت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس میں تین بڑے کھلاڑی ایمیزون، مائیکروسوفٹ اور گوگل ہیں۔ اپنی کمپیوٹنگ کی ضروریات کسی اور کے حوالے کر دی جاتی ہیں۔ اس کے پیچھے کیا کیا کچھ ہوتا ہے؟ ایک مختصر جائزہ مائیکروسوفٹ کے انفراسٹرکچر کا۔
مائیکروسوفٹ کے اس وقت دنیا بھر میں چھ برِاعضموں میں 44 جگہوں پر ڈیٹاسنٹر ہیں۔ دس مزید جگہوں پر زیرِتعمیر ہیں۔ موجودہ ریجنز میں بھی مسلسل توسیع جاری ہے۔ ساتھ لگی پہلی تصویر کوئنسی میں ایک ڈیٹا سنٹر کی ہے۔ دائرے میں یہ دکھایا گیا ہے کہ اس کا سائز کا 2016 میں کتنا تھا تین برس میں اس میں کتنی توسیع کی گئی اور یہ جاری ہے۔ یہ دریائے کولمبیا کے کنارے ہے۔ اس کو بجلی کی فراہمی کے لئے ڈیم بنایا گیا اور اس کی توانائی کی کھپت اس وقت 64 میگاواٹ ہے۔ دوسری تصویر آئرلینڈ میں ڈبلن میں موجود ریجن کی۔ اس میں پہلا ڈیٹا سنٹر 2007 میں بنا۔ ڈی بی 4 اس سے دو سال بعد ڈی بی 5 نے 2011 میں کام شروع کیا۔ اس میں توسیع ہوتی گئی۔ 2018 میں ڈی یو بی08 مکمل ہوا۔ مزید تعمیر بھی جاری ہے اور آئندہ کا کام بھی پلان کیا جا چکا ہے۔
ان سنٹرز کے اندر کمپیوٹر بھی مسلسل اور تیزی سے بہتر ہو رہے ہیں۔ 2011 کا سرور جین ٹو کا گوڈزیلا تھا۔ 32 گیگا بائیٹ کی میموری اور 1 گیگا بائیٹ نیٹ ورک کارڈ کے ساتھ۔ اس کے بعد سے کمپیوٹنگ کی چھ نئی نسلوں کے کمپیوٹر آ چکے ہیں۔ آج کا سرور بیسٹ 2 ہے جس میں 12 ٹیرابائیٹ میموری، 448 کورز اور 50 گیگابائیٹ کا نیٹورک کارڈ ہے۔ یعنی کہ نہ صرف جگہ بڑھ رہی ہے بلکہ فی مربع میٹر پراسسنگ کی طاقت میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
تیزرفتار کمپیوٹنگ میں حرارت کو نکال کر درجہ حرارت برقرار رکھنا ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے۔ سرد کرنے کی تکنیک کا سفر ہوا سے سرد پلیٹوں تک پھر پانی اور ہوا کو ملا کر اور کم پریشر کے پانی میں مکمل طور پر ڈبو کر سرد کرنے کی تکنیک کا رہا ہے۔ مکمل طور پر ڈبو کر سرد کرنے کیلئے تیسری ڈایاگرام میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اگلا چیلنج نیٹ ورک کا ہے۔ اس کے لئے ایک لاکھ میل سے زیادہ فائبر اور سمندر کے نیچے تار بچھائی جا چکی ہے۔ یہ کہاں پر ہے؟ اس کے لئے چوتھی تصویر۔ دنیا کی سب سے بڑی فائبر کیبل ورجینیا اور سپین کے درمیان چار ہزار لمبی تار ہے جو دو برس پہلے بچھائی گئی۔
ڈیٹا سٹور کرنا ایک اور بڑا چیلنج ہے۔ اس میں روایتی طریقوں کے علاوہ نئی ٹیکنالوجی پر کام ہو رہا ہے۔ اس میں پراجیکٹ سیلیکا اچھا امیدوار لگ رہا ہے۔ اس میں ڈیٹا شیشے میں تھری ڈی ووکسل کی صورت میں سٹور کیا جا سکتا ہے جس کو فیمٹوسیکنڈ لیزر سے لکھا جا سکتا ہے۔ خیال ہے کہ ایک عام ڈی وی ڈی کے سائز پر 360 ٹیرابائیٹ سٹور کئے جا سکیں گے۔ اس کو پڑھنے کے لئے پڑھنے والی روشنی کے عکس سے ڈیٹا حاصل کیا جا سکے گا۔ یہ اس قدر دیرپا ہے کہ پانی میں ابالنے یا مائیکروویو میں ڈالنے کے باوجود یہ ڈیٹا محفوظ رہتا ہے۔ اس کی شکل پانچویں تصویر میں۔
یہ سب اس کمپیوٹنگ کے بادل کی فزیکل سائیڈ ہے۔ اس کا اصل شاہکار اس کی سوفٹ وئیر کی سائیڈ ہے۔ اس کو جاننے کیلئے یہاں سے